تاریخ طبری : تاریخ الملوک والامم

باذوق نے 'تاریخ اسلام / اسلامی واقعات' میں ‏جون 24, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    تاریخ اسلام کی ایک اہم کتاب ، امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ کی "تاریخِ طبری" ہے جس کا اصل نام ہے :
    تاریخ الملوک والامم
    (عربی میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے)
    تاریخ نگار حضرات زیادہ تر تاریخِ طبری سے روایات نقل کرتے ہیں۔ وہ چاہے اہلِ سنت ہوں یا اہلِ بدعت ، دونوں اسی کے حوالے پیش کرتے ہیں۔

    یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ "تاریخِ طبری" کی تحقیق و تخریج ہو چکی ہے یا نہیں؟
    البتہ ابوبکر ابن العربی جیسے ائمہ کرام نے فقط صحیح روایات پر انحصار کرنے کی سعی کی ہے۔ مثلاً "العواصم من القواصم" میں صحیح روایات کا اہتمام کیا گیا ہے اور بعض روایات کا ضعف بیان کر دیا گیا ہے۔

    بدقسمتی سے کوئی ایسی کتاب جو مستقل طور پر بہت سے متنازعہ مسائل کی تحقیق پر مشتمل ہو ، موجود نہیں ہے۔
    لیکن پھر بھی ہمارے پاس امام ابن کثیر (البدائیہ و النہائیہ) اور امام ذہبی (تاریخ الاسلام) کی تواریخ موجود ہیں۔
    یہ دونوں ائمہ بسا اوقات بعض روایات پر کلام کرتے ہیں اور ان کا ضعف بھی بیان کرتے ہیں ، لیکن ہمیشہ نہیں بلکہ کبھی کبھی۔

    جبکہ امام طبری (رحمۃ اللہ) نے شائد ہی کسی روایت پر کلام کیا ہو ، کیونکہ وہ تو صرف ناقل اور جامع ہیں۔
    ابھی ہمیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ کسی نے تاریخ طبری کی روایات کی تحقیق یا تخریج کی ہو۔ البتہ ایک عمدہ کتاب منظر عام پر آئی ہے اور وہ ہے :
    یحیٰی الیحیٰی کی کتاب " مرویات ابی مخنف "۔
    یحیٰی نے تاریخ طبری سے ابو مخنف کی روایات کو چن کر ان کی تحقیق کی ہے۔

    اس کے علاوہ بھی ایک کتاب مزید منظر عام پر آئی ہے اور وہ ہے :
    محمد محزون کی " مواقف الصحابہ من الفتن "

    مذکورہ مولفین نے یہ کتابیں امام طبری کی تاریخ سے تیار کی ہیں۔ ان مولفین کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ "تاریخِ طبری" سے مطلوبہ موضوعات کا انتخاب کر کے صرف انہیں پر تحقیق و تعلیق کرتے ہیں۔

    صحابہ کرام کی عدالت اور ان کے موقف پر چند مزید بہترین کتب یہ ہیں :
    1. الخلافۃ الراشدہ (مولف : یحیٰی الیحیٰی)
    2. منہاج السنۃ النبویۃ (مولف : امام ابن تیمیہ)
    3. الخلافۃ و الخلفاء الراشدون بین الشوریٰ والدیموقراطیۃ (مولف : سالم بھنساوی)

    اقتباس بحوالہ :
    آئینۂ ایامِ تاریخ ، ص:300 ، عثمان بن محمد ناصری / عبدالجبار سلفی
    ترتیب / کمپوز / پروف ریڈ : باذوق (جون '2008)
     
  2. mahajawad1

    mahajawad1 محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2008
    پیغامات:
    473
    جزاک اللہ خیر بھائی۔
     
  3. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    اسلام علیکم
    باذوق بھائی ایک دھاگے میں میں نے یہ کہا تھا کہ طبری شیعہ ہے تو آپ نے کہا کہ طبری دو ہیں اہل سنت کا اور اہل تشیع کا۔مگر آپ نے صرف اہل سنت والے طبری کا ترجمہ پیش کیا ،مگر شیعہ طبری کا نہیں۔اگر شیعہ طبری پر تحقیق پیش کر دیں‌تو اچھا ہو گا۔
    جب تک بات واضح‌نہیں‌ہوتی تو اس وقت تک تو طبری کو شیعہ ہی ماننا پڑے گا۔
     
  4. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    وعلیکم السلام
    بھائی ! مذکورہ بالا جملے میں اگر آپ تھوڑی سی تبدیلی کر لیں تو وہ جملہ بہتر ہو جائے گا۔ مثلاً کہ یوں :
    جب تک میرے نزدیک بات واضح‌ نہیں ‌ہوتی تو اس وقت تک تو طبری کو میں شیعہ ہی مانتا رہوں گا
     
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    وعلیکم السلام !
    asim10
    بھائی اگر تو آپ رو ایات کی وجہ سے '' امام طبری '' کو شیعہ کہتے ہین تو بڑی ہی عجیب بات ہے ۔۔

    ابن جریر رحمہ اللہ کی کتاب میں ان کے غیر جانبدارانہ طرز عمل کی چھاپ بڑی ہی گہری ہے اس سے کسی کو انکار نہیں ۔ لیکن اپنے اسی غیر جانبدارانہ طرز عمل کی وضاحت انھوں نے اپنی کتاب کی ابتداء میں ہی کردیا ہے ۔
    لکھتے ہیں کہ :
    ''ناظرین کتاب یہ بات سمجھ لیں کہ میں نے جو اخبار و آثار اس کتاب میں نقل کیے ہیں ، اس میں میرا اعتماد انہی روایات پر ہے جنہیں میں نے ذکر کیا ہے جن کے ساتھ ان کی سندیں بھی مذکور ہیں ۔ اس میں وہ حصہ بہت کم ہے جنہیں میں نے عقلی دلائل کے ادراک اور وجدانی استنباط جت بعد ذکر کیا ہے ۔ کیونکہ گذشتہ واقعات و حوادث کی خبروں کا نہ ذاتی طور پر ہمرا مشاہدہ ہے نہ ہی وہ زمانہ ہم نے پایا ہے ، ان کا علم ہمیں صرف ناقلین اور رواتہ کی بیان کردہ خبروں سے ہی ہو سکتا ہے نہ کی عقلی دلائل اور وجدانی استنباط سے
    پھر لکھتے ہیں :
    پس ہماری کتاب میں جو بعض ایسی روایات ہیں جنہیں ہم نے پچھلے لوگوں سے نقل کیا ہے جن میں ہماری کتاب کے پڑھنے یا سننے والے اس بناء پر نکارت و شناعت محسوس کریں کہ اس میں انہیں صحت کی کوئی وجہ اور معنی میں کوئی حقیقت نظر نہ آئے ، انہیں معلوم ہونا چاہے کہ ان کا اندراج پم نے خود اپنی طرف سے نہیں کیا بلکہ اس کا منبع وہ ناقل ہیں جنہوں نے وہ روایات ہمیں بیان کیں ، ہم نے وہ روایات اسی طرح بیان کر دی ہیں جس طرح ہم تک پہنچیں
    الطبری ، جلد 1--- صفحہ 8 ۔۔۔۔۔ دارالمعارف ۔۔ مصر ۔۔۔ 1960

    مولانا مودودی رحمہ اللہ کے ذاتی رسالہ ''ترجمان القرآن '' اپریل 1967 ص 126-- 127 میں اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا ہے ۔۔۔ لیکن افسوس مولانا نے خلافت و ملوکیت میں اپنے موقف کو صحیح ثابت کرنے کےلیے اس حقیقت کے بر خلاف کیا ۔

    اس میں کوئی شک نہیں امام طبری اہل سنت و الجماعت کے جلیل القدر امام ہیں ۔۔۔ باقی جہاں تک بات ہے رواتہ کی صحت کی تو امام طبری کی کتاب کا حوالہ دیا گیا ۔


    بحوالہ
    خلافت اور ملوکیت (تاریخی و شرعی حیثیت )
    حافظ صلاح الدین یوسف
     
  6. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    اسلام علیکم
    بھائی آپ دوسرے طبری کا تعارف پیش کر دیں‌بات ختم ہو جائے گی۔ اس میں‌بلاوجہ کی مخالفت کی کیا وجہ ہے۔
     
  7. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    وعلیکم السلام
    عزیز بھائی !
    پہلی بات تو یہ کہ ہم میں سے کوئی بھی بلاوجہ آپ کی مخالفت پر کمربستہ نہیں ہے۔ ہم ایسا کریں بھی کیوں کہ ہمارے پاس اتنا فالتو وقت ہوتا بھی نہیں۔ برا نہ مانئے گا۔
    دوسری بات یہ کہ ۔۔۔۔۔۔
    میں نے شائد آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ :
    یہ بہت مشہور بات ہے کہ تاریخ اسلام میں ایک ہی نام کے دو طبری گزرے ہیں۔
    آپ تو صاحب زبردستی ہمارے پیچھے پڑ گئے کہ بس دونوں طبری کا تعارف ہم ہی آپ کو فراہم کریں۔ آپ خود ذرا معقول انداز سے سوچیں تو نظر آئے گا کہ یہ خواہ مخواہ کی ضد ہے۔ کیونکہ اگر آپ کو علم نہیں تو بھائی کچھ ہاتھ پاؤں ہلائیے کچھ تحقیق کیجئے یا کم سے کم گوگل چیک ہی کر کے دیکھ لیجئے۔
    اگر آپ ذرا سی سرچ "جریر طبری" کے الفاظ سے خود مجلس پر ہی کر لیتے تو شائد آپ کو تفصیل بھی مل ہی جاتی۔
    خیر کوئی بات نہیں بھائی۔ ہم جہاں تک ہو سکے آپ کی مدد کرتے رہیں گے ، ان شاءاللہ۔

    آپ اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر:3 (14/جون/08ء) ملاحظہ کیجئے۔
    صفحہ نمبر:29 پر لکھا ہے : جریر بن طبری اورابن جریر طبری کون

    کتاب (الحدیث حضرو : 2) ڈاؤن لوڈ کریں اور دونوں طبری کے متعلق مطالعہ کر لیں۔
    اور اگر محدث حافظ زبیر علی زئی کی اِس تحقیق پر آپ کو اعتماد نہ ہو تو یاد رہے کہ :
    زبیر علی زئی صاحب نے دونوں طبری کا تعارف ، اپنی مرضی سے نہیں کرایا ہے بلکہ تمام مستند کتب جرح و تعدیل کے حوالے دئے ہیں۔ آپ راست عربی کتب سے خود چیک کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی حوالہ غلط نکلے تو یہاں ضرور بتائیے گا۔
     
  8. طالب نور

    طالب نور -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 28, 2008
    پیغامات:
    366
    السلام علیکم

    بازوق بھائی ماشاءاللہ آپ نے بہت اچھے طریقے سے وضاحت کی۔

    تاریخ کی کتابوں سے استفادہ کی صورت کیا ہونی چاہیئے اس بات کی وضاحت بڑے احسن انداز مین محترم حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے اپنی کتاب ’’خلافت و ملوکیت کی شرعی حیثیت‘‘ میں کر رکھی ہے۔ اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والوں سے گزارش ہے کہ اس کتاب کو ضرور ملاحظہ کریں۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں