عالم اسلام کے خلاف افواہوں اور پروپیگنڈا کی حقیقت

ابوعکاشہ نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏اپریل 4, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    سعودیہ اور عالم عرب پہ ہمارے لفظوں کے تازیانے

    اس موضوع کو شروع کرنے کا مقصد کسی خاص ملک، اس کے حکمران یا ان کی غلطی و کوتاہیوں کا دفاع کرنا یا وضاحتیں پیش کرنا نہیں. بلکہ حقائق سے پردہ اٹھانا ہے.جہاں اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت و حمایت جایز نہیں. وہاں ہم پر یہ بھی واجب ہے کہ لوگوں کے ساتھ نیکی، تقوی، بھلائی کے کاموں میں تعاون کریں. اگر وہ کسی کی دشمنی و گناہ، شکوک و شبہات ، تساہل پر آمادہ ہوں تو لوگوں کو ان کے شر و فتنہ سے آگاہ کریں.
    ( ابوعکاشہ)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    تحریر عنوان بشکریہ.. عزیز احمد

    کچھ لوگ واقعی واقعی بہت بڑے ٹھرکی ہوتے ہیں، جملوں کو توڑ مروڑ کے پیش کرنا ایک تو ان کی سب سے بڑی خصوصیت ہے، دوسری بات ان کو اپنے ملک سے زیادہ دوسرے ملک کی چنتا ہوتی ہے، شاید جب تک لیبیا کی طرح اسے بھی تباہ نہ کرادیں، چین سے نہ بیٹھیں.
    خیر عرض یہ ہے کہ محمد بن سلمان نے یہ جملہ کہا ہی نہیں تھا، جو آپ نے کہا ہے، اخباروں نے جو لکھا وہ واشنگٹن پوسٹ کو Quote کرتے ہوئے لکھا ہے جس کی حقیقت کیا ہے ایک لنک دے رہا ہوں، دل تھام کے پڑھ لیجئے گا.
    Debunked: West demanded spread of Wahabism said Crown Prince
    دوسری بات، محمد بن سلمان کی جو بات اخباروں نے اپنی سرخی بنائی وہ کچھ اس طرح تھی کہ “مغرب کے ایماء پہ وہابی ازم کو پھیلایا گیا”، اب جناب والا ٹھرکی صاحب نے اس جملے کو اس طرح لیا کہ وہابیت مغرب کی پیداوار ہے، پہلے تو یہ جملہ شہزادے نے کہی نہیں، جیسا کہ اوپر کی لنک سے ظاہر ہے، لیکن اگر کہا بھی ہو تو اس کا پورا انٹرویو پھر سے پڑھیے، اور کس سینس میں کہا ہے اس کو بھی پڑھیے، اگر کچھ سمجھ میں آئے تو ٹھیک ہے، اور نہ آئے تو پھر کیا ہے، نکالتے رہیے بھڑاس.
    شہزادے نے کبھی نہیں کہا ہے کہ وہابیت مغرب کی پیداوار ہے، اور جو واشنگنٹن پوسٹ وغیرہ نے پیش کیا ہے اس میں بھی نہیں کہا گیا ہے کہ وہابیت مغرب کی پیداوار ہے، بلکہ یہ لکھا گیا ہے کہ وہابیت کو مغرب کے ایماء پہ پھیلایا گیا ہے، پھیلانا اور پیداوار قرار دینا دو الگ الگ چیزیں ہیں، اور دونوں کو ایک قرار دینا حد درجہ جہالت ہے، اور پھیلانے کا ریزن بھی شہزادے نے بتایا ہے کہ مغرب اسلامی ممالک میں سوویت یونین کے انکروچمنٹ سے ڈر رہا تھا، اس کے کمیونزم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اس کے کیپٹلزم کے لئے خطرے کی گھنٹی تھی، اس لیے مغرب نے سعودیہ کو اپنے افکار و نظریات پھیلانے کے لیے فری ہینڈ دے دیا، اور اسی کا اعتراف ایک کتاب Jihad and International Security میں بھی کیا گیا ہے کہ سعودیہ نے یوروپین ممالک میں مساجد و اسلامک و سینٹرز پہ بے اتھاہ پیسہ خرچ کیا ہے، اور یہ ممکن نہیں تھا اگر مغربی ممالک نہ چاہتے، خود امریکہ میں سعودیہ نے سوفٹ پاور کس طریقے سے استعمال کیا ہے وہ واقعی قابل دید و قابل تعریف ہے.
    مزید یہ کہ اسرائیل کے تعلق سے جو خبر گردش کر رہی ہے، اس کی بھی سرخی حقیقت نہیں ہے، شاہزادے نے کیا کہا ہے، لیجیے اسے پڑھ لیجیے.
    ایک معقد سوال کے جواب میں بن سلمان نے کہا:
    “محمد بن سلمان: أعتقد عمومًا أن كل شعب، في أي مكان، له الحق في العيش في بلده المسالم. أعتقد أن الفلسطينيين والإسرائيليين لهم الحق في امتلاك أرضهم الخاصة. لكن يجب أن يكون لدينا اتفاق سلام عادل ومُنصف لضمان الاستقرار للجميع ولإقامة علاقات طبيعية بين الشعوب.”
    “میں اس بات کا اعتقاد رکھتا ہوں کہ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں کو اپنی خاص زمینوں کی ملکیت کا حق ہے، لیکن اس کے لیے واجب اور ضروری ہے کہ ہمارے پاس عادلانہ و منصفانہ ایگریمنٹ ہو جو تمام لوگوں کے استقرار کا ضامن ہوسکے، تاکہ مختلف قوموں کے درمیان طبعی تعلقات قائم ہوسکیں”
    اس میں غلط کیا ہے، عربوں کو پتہ ہے کہ اسرائیل کو بے دخل کرنا آسان نہیں ہے، ایسے ہی جیسے کہ کشمیر سے بھارت کو بے دخل کرنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ عرب اس پوزیشن میں بالکل نہیں ہیں کہ اسرائیلیوں سے دو بدو جنگ کر سکیں، اس کا حل صرف اور صرف مہلت ہے جو کہ بات چیت اور Peaceful Settlement کے ذریعہ ہی ممکن ہے.
    ان تمام جسٹیفکیشن کے باوجود بھی میرا محمد بن سلمان سے متفق ہونا ضروری نہیں، میں نے یہ سب باتیں اس وجہ سے لکھ دیں کہ تصویر کا دوسرا رخ بھی لوگوں کے سامنے آنا ضروری ہے، ایسا نہ ہو کہ صرف ایک ہی قسم کی باتیں سن سن کے ان کے غلط ہونے کا گمان یقین میں بدل جائے.
    آخری بات، بر صغیر کے لوگوں کو سعودیہ سے زیادہ اپنے ملک پہ دھیان دینے کی ضرورت ہے، سعودیہ کے ساتھ جو ہونا ہے، وہ ہوکر رہے گا، اس کے ذمہ دار وہاں کے افراد، وہاں کے ارکان اور وہیں کی حکومت ہوگی، لیکن برصغیر کے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے ذمہ دار ہم ہیں، کشمیریوں کے ساتھ اتنے دن سے ظلم ہو رہا ہے مگر ہماری اتنی بھی مجال نہیں ہے کہ ہم اس پہ خامہ فرسائی کرسکیں، صرف اسی ڈر کی وجہ سے کہ مبادا کہیں ہم پہ حکومت کی گاج نہ گر جائے، لیکن سعودیہ اور عالم عرب پہ ہمارے لفظوں کے تازیانے ہمیشہ برستے رہتے ہیں، کیونکہ ہمیں اپنی بزدلی چھپانے کے لیے کوئی چیز چاہیے جسے ہم متہم کر سکیں، اور جس پہ اپنے دل کی بھڑاس نکال سکیں.
    (نوٹ. Tribune نے وہابی ازم کے پھیلاؤ کے تعلق سے جو سرخی لگائی تھی وہ کچھ یوں تھی.
    Wahhabism was spread at behest of West during Cold War: Mohammed bin Salman
    اور اس کا لنک یہ ہے
    https://tribune.com.pk/story/ 1672777/3-wahhabism- spread-behest-west-cold- war-mohammed-bin-salman/”
    لیکن بھلا ہو تحریکیوں کا کہ اس کا ترجمہ انھوں نے کچھ یوں کیا کہ محمد بن سلمان نے کہا ہے وہابی ازم مغرب کی پیداوار ہے)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    سعودی ولی عہد کا دورہ امریکہ اور میڈیا پروپیگنڈہ !

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے متعلق کچھ کنٹروسیز پچھلے کئی ماہ سے میڈیا میں گردش کرتی رہی ہیں،ان کی طرف منسوب بیانات اور باتوں میں سے زیادہ تر بے بنیاد،پروپیگنڈہ اور سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے.
    چند ماہ پہلے محمد بن سلمان سے متعلق امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے یہ افواہ پھیلائی کہ شہزادے نے نیویارک کے نیلم گھر سے اطالوی آرٹسٹ لیونارڈو ڈاونچی کی بنائی 500 سالہ قدیم حضرت عیسی کی تصویر 45 ارب ڈالر میں خرید لی ہے،اس خبر کو بی بی سی سمیت دنیا بھر کے اخبارات اور ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا نے مرچ مسالہ لگا کر خوب اچھالا،امریکہ میں قائم سعودی سفارتخانے نے سختی سے اس خبر کی تردید کردی اور اسے سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دے دیا.
    سعودی سفارتخانے کی تردید کے بعد نیویارک ٹائمز اور برطانوی جریدے ٹیلیگراف نے دعوی کیا کہ تصویر محمد بن سلمان نے نہیں بلکہ ایک اور شہزادہ بندر بن عبداللہ نے خرید لی ہے،شہزادہ بندر نے اپنے آفیشل ٹیوٹر اکاؤنٹ سے اس خبر کی تردید کردی،یہ پروپیگنڈہ جاری تھا کہ فرانس کے لوور میوزیم کی ابو ظبی میں کھلنے والی شاخ نے اپنے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ یہ پینٹنگ ان کے پاس ہے اور ابو ظبی کے میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی جائے گی.
    ان دنوں محمد بن سلمان امریکہ کے دورے پر ہیں،وہاں انہوں نے مختلف اخبارات اور صحافیوں کو انٹرویوز دیے ان انٹرویوز میں سے واشنگٹن پوسٹ کو دیا انٹرویو اور جریدہ ایٹلانٹک کے صحافی جیفری گوڈلڈ بیرگ کو دیا انٹرویو کافی متنازعہ بنا کہ ہر دو میں وہابیت کے بارے سخت سوالات تھے.
    واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ انہوں نے جو بات کی تھی اسے سیاق و سباق سے ہٹا کر غلط رنگ دیا گیا،محمد بن سلمان سے سوال یہ ہوا تھا کہ دنیا بھر میں سعودی عرب شدت پسندوں کو مالی امداد دیتا ہے،جواب میں ولی عہد کا کہنا تھا یہ فنڈنگ آپ کے کہنے پر ہی ہو رہی تھی محمد بن سلمان کا اشارہ سویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران (امریکی اسلحہ،پاکستانی بندہ اور سعودی چندہ کی طرف تھا)یہ جواب ایسا ہی تھا جب امریکہ ہمیں طالبان کا طعنہ دیتا ہے تو ہم کہتے ہیں جناب طالبان تو تمہارے پیارے تھے،انہیں وائٹ ہاؤس بلا کر ایوارڈز تم نے دیے تھے،محمد بن سلمان نے بھی وہی الزامی جواب امریکہ کو دیا ہے.
    ایٹلانٹک کے صحافی جیفری گوڈلڈ بیرگ کے ساتھ تو شہزادے کا انٹرویو نوک جھونک ٹائپ کا رہا،وہابیت سے متعلق سوالات اور جوابات ملاحظہ فرمائیں
    جیفری :
    کیا یہ درست نہیں ہے کہ 1979ء بلکہ 1979ء سے پہلے بھی وہ گروہ جسے سعودی عرب میں تحفظ حاصل ہے،تیل کی انکم کو اسی گروہ نے وہابی ازم کے فروغ کے لیے خرچ کیا،وہی وہابی ازم جو اسلام میں سب سے زیادہ تعصب پر مبنی گروہ ہے جو اخوانیت کی آئیڈیالوجی کے قریب ہے.
    محمد بن سلمان :
    سب سے پہلے کیا آپ اس اصطلاح وہابی ازم کی تعریف کرنا پسند کریں گے کہ کیا ہے؟ہم تو اس کے بارے کچھ نہیں جانتے ہیں.
    جیفری :
    کیا مطلب آپ کا کہ آپ کچھ نہیں جانتے ہیں؟
    محمد بن سلمان :
    یہی کہ وہابی ازم کیا ہے؟
    جیفری :
    آپ سعودی عرب کے ولی عہد ہیں آپ یقینا جانتے ہوں گے.
    محمد بن سلمان :
    میرے خیال میں وہابیت کی حقیقی تعریف کوئی شخص نہیں کرسکتا ہے،آپ جسے وہابی ازم کہتے ہیں وہ ہمارے ہاں نہیں ہے،ہم اپنا آئین اسلام اور قرآن کو بناتے ہیں،ہمارے ہاں دو مکتب فکر ہیں اہل سنت ہیں ان کے علاوہ اہل تشیع،اہل تشیع کو بھی مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے،ہماری اساس لوگوں کے ایمان پر ہے،اس کے بعد تمام افراد کے مفادات کا تحفظ ہماری ترجیح ہے."
    اب جو لوگ تاریخ کو جانتے ہیں وہ بخوبی آگاہ ہیں کہ اہل سنت کے سلفی مکتب فکر نے خود کو وہابی نام سے کبھی موسوم نہیں کیا بلکہ یہ لقب انگریز نے اس لیے دیا تھا کہ یہ لوگ ہمارے خلاف لڑ رہے ہیں،تب سے اب تک سلفیوں کے دیسی اور گورے مخالفین بطور طعنہ سلفیوں کو وہابی پکارتے ہیں،سو محمد بن سلمان نے بھی مغرب کی اس تعریف سے انکار کیا ہے کہ ہمارے ہاں ایسا کوئی گروہ نہیں ہے جو آپ کی تعریف پر پورا اترتا ہو.
    اسی انٹرویو کے دوران ولی عہد سے اسرائیل اور فلسطین کے بارے بھی سوالات ہوئے لیکن بی بی سی نے بدترین صحافتی بددیانتی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی سرخی یوں جمائی کہ "اسرائیلیوں کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے" (محمد بن سلمان ) حالانکہ یہ الفاظ محمد بن سلمان کے نہیں تھے بلکہ ان کے الفاظ یہ تھے کہ میرا ماننا یہ ہے کہ دنیا میں تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک پرامن ریاست میں رہیں،اس میں اسرائیلیوں کا ذکر کہاں سے آیا؟
    آخری بات
    اس بات سے انکار نہیں کہ سعودی عرب میں کافی ساری تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں،مگر یاد رکھیں دین اسلام کسی ملک خطہ اور قوم کے رویوں اور پالیسیوں کا نام نہیں ہے،اسلام قرآن و حدیث کا نام ہے جو کسی ملک کی سیاست کے بدلنے سے بدل نہیں جائے گا.
    سعودی عرب میں جو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں انہیں روکنا میرے اور آپ کا کام نہیں ہے نہ ہی ہمارے روکنے سے یہ رک جائیں گی ہاں مگر جو تبدیلیاں سعودی عرب میں ابھی رونما ہو رہی ہیں کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیے گئے ہمارے ملک میں بہت پہلے رونما ہوچکی ہیں ہم اسے بدل سکتے ہیں ہمیں اپنی توانائیاں وہی لگانا چاہئے.
    بقلم فردوس جمال !!!
    http://abutalhazahack.com/2018/04/04/saudi-shahzada-urdu/
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    اسرائیل بارے سعودی منصوبہ اور فلسطینی
    ابوبکر قدوسی
    ...........
    یہ دو ہزار دو عیسوی کا مارچ تھا - بیروت میں عرب ممالک کی سربراہی کانفرنس ہو رہی تھی - شاہ عبد اللہ مرحوم نے اپنی تقریر میں اسرائیل اور فلسطین جھگڑے کا اک حل پیش کیا - جس پر تمام دنیا چونک اٹھی ، کیونکہ یہ حل ایسا تھا کہ اگر فریقین چاہتے کہ برسوں کی جنگ ختم ہو تو ممکن تھا -
    اس حل کا مقصد 67ء کے وقت کی سرحدات پر ایک فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو ، مقبوضہ گولان کے شامی علاقے سے اسرائیل کا انخلاء تھا -
    اس کے بدلے میں عرب اسرائیلی تنازع کو ختم سمجھا جائے گا اور اسرائیل 57 کے قریب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہو سکے گا۔
    یہ ایسا راستہ تھا کہ جو مسلم مالک کی عسکری حالت کے پیش نگاہ حقیقت پسندی پر مبنی تھا - یہی وجہ تھی کہ تمام عرب ممالک نے اس کو قبول کر لیا ، اور غیر عرب ممالک نے اس کی تائید کی -
    ٹھیک اسی منصوبہ کی بنیاد پر کل محمد بن سلمان نے اسرائیل کو ایک راستہ فراہم کرنے کی بات کی ، اور ان کے بیان کی تائید یا وضاحت میں شاہ سلمان کا بیان بھی اخبارات کی زینت بنا - حیرت مگر یہ ہوئی کہ بندرہ برس پرانا منصوبہ دوبارہ زیر بحث آنے پر ہمارے میڈیائی دوست یوں پریشان ہوے کہ جیسے کسی نے بیت المقدس کا سودا کر دیا ہو ....اندازہ کیجئے کہ محمد بن سلمان کا بیان رپورٹ کرتے ہوے "دنیا " اخبار نے اس جلمے کا اضافہ کیا کہ وہ پہلے سعودی شاہ ہیں جنہوں نے اسرائیلی حق مملکت کو تسلیم کیا ہے ہے ، حالانکہ اس حق کو ، مجبورا ہی سہی ، تمام عالم عرب تسلیم کر چکا ہے -
    سوال یہ ہے کہ آج سے پندرہ برس پہلے تمام عالم اسلام نے اس منصوبے کی تصدیق کی تھی ، تب کیا ہم آج کی نسبت کمزور تھے اور آج ہم دنیا کی سپر پاور بن گئے ہیں ؟
    اصل معاملہ یہ ہے ہی نہیں ، اصل یہ ہے کہ اس وقت سعودی عرب بارے نفرت کا طوفان کھڑا کیا جا رہا ہے ، اور اس کے لیے جھوٹ کا ہر راستہ اختیار کیا جا رہا ہے - اور کمال یہ ہے کہ بعض ایسے دوست بھی اس طوفان میں امت کے دشمن طبقے کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں کہ جو امت امت کرتے نہیں تھکتے تھے -
    ہمارے بعض دوست ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہوا ہے ، ان کے اس سے باقاعدہ سفارتی تعلقات موجود ہیں ، جیسا کہ ترکی اور قطر - لیکن انہی ممالک سے گہری ہمدردی رکھنے والے دوست جانے یہ سب کیسے بھول جاتے ہیں اور اس ملک بارے دشنام کرنے لگ جاتے ہیں جس نے ابھی تک اسرائیل کو قبول نہیں کیا نہ تسلیم کیا ہے - اور حیرت تب ہوتی ہے کہ جب کوئی مغربی یا اسرائیلی اخبار میں بھی کوئی ایسی خفیہ ملاقات کی خبر چل جاتی ہے تو اسے لے اڑتے ہیں ، شور قیامت شروع کر دیتے ہیں -
    دیکھئے ! ان دوستوں کا شور تب حق پر مبنی ہو گا جب یہ اپنے ممدوح ممالک کی اسرائیل سے دوستی پر بھی اعتراض کرتے ہوں - حیرت تب دوچند ہو جاتی ہے کہ اسرائیل سے دوستی کے لیے تب جواز تراشے جاتے ہیں - مجھے یاد ہے کہ ایک دوست نے ترکی بارے دلیل پیش کی جناب اس کے تعلقات تو ماضی سے چلے آ رہے ہیں ..
    ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیے
    موضوع کی طرف آتے ہیں -
    دوستو! یہ بیان اور منصوبہ کوئی نیا نہیں ہے - عرض کر چکے کہ وہی پرانا ہے جس کی تائید عالم اسلام کر چکا ہے ، اور دل چسپ ترین امر یہ ہے کہ خود فلسطینی صدر نے اس کو قبول کرنے پر زور دیا ہے -
    محمود عباس کی اس تاکید اور موجودہ اصرار کا سبب ممکنہ امریکی منصوبے کی پریشانی ہے - شنید ہے کہ امریکہ ایسا منصوبہ پیش کرنا چاہ رہا ہے کہ جس میں یروشلم پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کیا جائے گا -
    اسی خدشے کے پیش نگاہ فلسینی صدر محمود عباس آج کل شاہ عبد اللہ کے منصوبے پر زور دے رہے ہیں ..............لیکن دوست ہیں کہ چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا رہے ہیں - حالانکہ شاہ سلمان کے آج کے بیان نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ ان کی مراد وہی سن دو ہزار دو کا شاہ عبد اللہ والا منصوبہ ہے جس میں یروشلم فلسطینیوں کو دیا جائے گا اور گولان کی پہاڑیاں شام کو ..جب کہ اس کے بدلے مسلمان ممالک اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے ----
     
    • مفید مفید x 1
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    عمدہ. شاید اس کی طرف اشارہ ہے.
    https://en.m.wikipedia.org/wiki/Arab_Peace_Initiative
    فلسطینی قایدین نے بھی یہ تجویز مسترد کردی تھی.
     
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951

    ایک کذب،جھوٹ، امام حرم کا ریاض میں جوئے کے اڈے کا افتتاح ہے.جو آجکل سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہے..
    عادل کلبانی نے ایک سال رمضان مبارک میں کچھ دن مسجد حرام میں تراویح پڑھائی تھی. ان کی اپنی سیرت یہ ہے کہ موصوف نے بچپن سے دین کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی. پہلے میوزک کو حلال سمجھتے تھے. آواز اچھی تھی. بعد میں توبہ کی تو اناشید کہنے لگے.. قرآن حفظ کیا. کئی سال ریاض کی ایک مسجد میں نماز پڑھائی. ہھر ایک سال مسجد حرام میں تراویح پڑھائی. تو مشہور ہو گئے.
    بعض لوگوں کو شہرت اور عزت ہضم نہیں ہوتی.یہی کچھ عادل کلبانی کے ساتھ ہوا. بہت جلد موسیقی و حجاب کے تعلق سے اپنے سابقہ جواز کے فتوی کو قبول کر لیا. پھر ریاض کی مسجد سے بھی فارغ کر دیے گئے..آجکل مشہور سعودی لبرل سعد الفقیہ کی جماعت سے تعلق بتایا جاتا ہے..واللہ اعلم
    یہ وضاحت بھی ان کی حرم مکی کی نسبت کی وجہ سے لکھی گئی. ورنہ اس طرح کے گلابی قسم کے مولوی ہر ملک میں موجود رہتے ہیں.
    کارڈ گیم کے مقابلہ کے حوالے سے ایک خبر دو ماہ پہلے اخباروں میں آئی تھی. یہ ویسی ہی ان ڈور گیم ٹورنامنٹ ہوتا ہے. جس طرح دوسرے ممالک میں کھیلا جاتا ہے. جس میں پہلی تین پوزیشنز پر آنے والے کھلاڑیوں کو انعامات دیے جاتے ہیں.
    http://www.arabnews.com/node/1248136/saudi-arabia
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • دلچسپ دلچسپ x 1
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    آئمہ حرمین کے سوشل اکاؤنٹ کے حوالے سے پروپیگنڈا کی حقیقت.
    بشکریہ. شیخ ڈاکٹر اجمل منظور مدنی.

    ائمہ حرمين كا سوشل ميڈيا پر كوئى اكاونٹ نہيں ہے

    جى ہاں فى الحال بہت ساری انٹی سعودی فیک خبروں کی طرح یہ خبر بھی پهيلائى جارہى ہے كہ حرم مكى كے امام شيخ شريم كے ٹيوٹر اكاونٹ كو حكومت كى طرف سے بند كر ديا گيا ہے۔ اور اس كا سبب بتايا جارہا ہے كہ ان كے فالوور لاكهوں ميں ہوچكے تهے اس لئے حكومت كو خدشہ ہوگيا تها اور اسى وجہ سے شيخ عوده كو گرفتار كيا گيا تها كيونكہ ٹيوٹر پر ان كے چوده ملين سے زياده فالوور تهے۔
    در اصل يہ بهى رافضيوں اور تحريكيوں كى طرف سے پهيلائے جارہے پروپيگنڈوں كا ايك حصہ ہے ۔ الجزيره ٹى وى چينل اور بى بى سى سے ہوتے ہوئے بر صغيرى تحريكيوں تك ايسى خبريں پہونچتى رہتى ہيں اور پهر يہ پورى دنيا ميں پھيلانے كى ذميدارى لے ليتے ہيں۔لگتا ہے کچھ تحریکی اور تقلیدی باقاعدہ اس کا ٹھیکہ لئے ہوئے ہیں۔
    آج ہى الرياض روزنامہ ميں سركارى طور پر يہ بيان آيا ہے كہ ائمہ حرمين ميں سے كسى كے نام سے سوشل ميڈيا پر كوئى اكاونٹ نہيں ہے۔ مناسب سمجهتا ہوں كہ وه پورا بيان نوٹ كردوں :
    ((أكد المتحدث الرسمي بالرئاسة العامة لشؤون المسجد الحرام والمسجد النبوي الأستاذ أحمد بن محمد المنصوري بأنه لا يوجد أي حسابات لأئمة الحرمين الشريفين في مواقع التواصل الاجتماعي ونظرًا لما للحرمين الشريفين من مكانة عظيمة ولما لأصحاب الفضيلة الأئمة من منزلة كريمة وحيث أن بعض هذه المواقع تعمد إلى التشويش والإثارة والبلبلة وتعج بإثارة موضوعات جدلية تخضع لتأويلات متباينة لها تأثيرات سلبية على وحدة الأمة واجتماعها على الكتاب والسنة فلذلك وتحقيقاً للمصلحة العامة وحفاظاً على شرف الإمامة وعلى مكانة الأئمة في نفوس المسلمين جميعاً فإن الرئاسة تؤكد بأنه لاتوجد أي حسابات لأصحاب الفضيلة الأئمة وما يوجد من حسابات فهي وهمية غير رسمية لاتمثل الأئمة.))
    ترجمہ: حرمين كى طرف سے سركارى نمائندے استاذ احمد بن محمد منصورى نے يہ تاكيد سے كہا ہے كہ سوشل ميڈيا پر ائمہ حرمين ميں سے كسى كا كوئى اكاونٹ نہيں ہے۔ چونكہ حرمين شريفين كى شان بہت بڑى ہے اور وہاں كے ائمہ كا مقام بهى بلند ہے۔ اور سوشل ميڈيا پر ايسے متنازعہ فيہ اور سياسى موضوعات اٹھائے جاتے ہيں جو تشويش كا باعث اور وحدت اسلامى اور كتاب وسنت پر مبنى اتحاد كيلئے خطره ہوتے ہيں۔ اسى لئے ان محترم ائمہ كا كوئى اكاونٹ نہيں كهولا گيا ہے ، اور اگر ان ميں سے كسى كے نام سے كوئى اكاونٹ پايا جاتا ہے تو اسے وہمى غير سركارى مشتبہ مانا جائے گا ، اسے ان ائمہ كا اكاونٹ نہيں مانا جائے گا۔ ديكهيں يہ ويب سائٹ:
    http://www.alriyadh.com/1673751
    ويسےعربى اخبار وں كے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے كہ سوشل ميڈيا اور بعض اخبار ميں چند شبہات كا اظہار كيا جا رہا ہے جو درج ذيل ہيں:
    1- شيخ شريم كے ٹيوٹر اكاونٹ پر جانے سے جس طرح وہاں پيغام آرہاہے كہ ابهى يہ كام نہيں كر رہا ہے اس سے لگتا ہے كہ اكاونٹ كو خود شيخ شريم نے بند كرديا ہے۔ كيونكہ اس طرح بغير كسى پيشگى اطلاع كے كئى بار وقتى طور پر آپ كا اكاونٹ بند ہوا ہے۔
    2- ہوسكتا ہے بطور تنبيہ كے حكومت كى طرف سے بند كيا گيا ہو ۔ الجزيره نے اسى موقف كو ليكر خبر لگاكر پورى دنيا ميں پھيلائى ہے ۔اور يہ وجہ بتائى ہے كہ موجوده حكومت كى پاليسيوں كے خلاف يہ لكھتے رہتے تهے۔ اور اسى بنياد پر 2016 ميں بہت سارے غيور علماء ودعاة كو پابند سلاسل كرديا ہے۔ بہر حال يہ ایک منظم سعودی کے خلاف پروپیگنڈہ ہے ۔ رافضى اور اخوانى يہى كہيں گے چاہے وجہ كچھ بهى ہو۔
    ديكهيں اسكى ويب سائٹ كو:
    http://aljazeera.net/news/arabic/2018/4/6/إيقاف-حساب-الشريم-يشعل-تويتر
    3- سعودى عرب كے خلاف اس وقت بہت سارے فيك اكاونٹ بناكر پروپيگنڈه پهيلايا جا رہا ہے۔ اس لئے حكومت كى طرف سے ذرا سا شبہ ہونے پر كسى بهى اكاونٹ كو بند كرديا جاتا ہے يہاں تك کہ خود صاحب اكاونٹ آفس ميں جاكر اسكى وضاحت نامہ نہ پيش كردے۔ ہوسكتا ہے شيخ شريم كے نام پر جعلى اكاونٹ بنے ہوں اور ان كے ذريعے حكومت كى پاليسيوں كے خلاف باتيں شيئر كى جاتى ہوں ۔ اس لئے اس قانون كے تحت آپ كے نام پر يہ اكاونٹ بهى بند كر ديا گيا ہے۔
    سعودى مخالف پروپیگنڈے پر پیش ہے ایک مختصر جائزہ:
    - دس ہزار 10000 ویب سائٹ ایسے ہیں جو برابر سعودی مخالف پروپیگنڈوں کیلئے وقف ہیں۔
    - گزشتہ سال کے آخری تین مہینوں میں صرف قطر سے سعودی کے خلاف بیس ہزار 20000 جھوٹی خبریں نشر کی گئیں۔
    - تیئیس ہزار 23000 اکاؤنٹ ٹوئٹر پر ایسے ہیں جہاں سے سعودی کے خلاف فی منٹ نوے 90 ٹویٹ مسلسل کئے جا رہے ہیں۔
    - قطری ذرائع ابلاغ کی اڑھتالیس 48% فیصد خبریں سعودی عرب کے خلاف ہوتی ہیں۔
    - اخبارات، ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کے علاوہ پینتیس 35 ایرانی ٹی وی چینل ایسے ہیں جو صرف سعودی دشمنی میں خبریں پھیلانے کیلئے خاص ہیں۔
    - الجزیرہ ٹی وی چین اور بی بی سی لندن کے علاوہ کچھ عراقی، لبنانی، شامی، افغانی اور پاکستانی ایسے چینل ہیں جو برابر سعودی مخالف خبریں نشر کرتے رہتے ہیں۔
    4- رئاسة الحرمين كميٹى كى طرف سے 2016 ہى ميں يہ قانون بنايا گيا تها كہ ائمہ حرمين ميں كسى كے لئے يہ مناسب نہيں ہے كہ وه سوشل ميڈيا ميں اپنے نام سے كوئى اكاونٹ كهولے ۔ كيونكہ ائمہ حرمين كى شان اس سے كہيں بلند ہے كہ مختلف قسم كے لوگ ان پر ردود اور طنز لكهيں جس سے ان كى شخصيت مجروح ہو۔ جیسا کہ اوپر سرکاری بیان میں اس کی وضاحت آچکی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  8. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں بغاوت کی افواہوں کے بعد ریاض میں رات گئے زور دار دھماکوں کی اصل حقیقت سامنے آ گئی

    22 اپریل 2018 (00:56)


    ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہی محل کے قریب مشتبہ کھلونا نما ڈرون کو مار گرایا ہے، تاہم سوشل میٖڈیا پر شاہی محل کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں جبکہ سعودی سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ شاہی محل کے قریب بغیر اجازت اڑنے والے مشتبہ ڈرون کو مار گرایا ہے۔

    Haidar Sumeri @IraqiSecurity
    BREAKING: Reports that King Salman has been evacuated to King Khaled air base as gunfire and explosions continue near the Royal Palace and Khuzama district.

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں شاہی محل کے قریب سیکیورٹی فورسز نے ایک مشتبہ کھلونا نما ڈرون کو مار گرایا گیا ہے جبکہ غیر مصدقہ طور پر کہا جا رہا تھا کہ شاہی محل کے قریب بھاری ہتھیاروں سے کی جانے والی شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ سعودی شاہی محل پر حملہ ہو گیا ہے، اس سے قبل سوشل میڈ یا پر کچھ غیر مصدقہ ویڈیوز زشئیر کی جا رہی تھی کہ سعودی عرب میں بغاوت ہو گئی اور شاہی محل کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آ رہی ہیں جبکہ شاہ سلمان کو بھی محفوظ فوجی بنکر میں منتقل کر دیا گیا ہے تاہم اب حقیقت سامنے آ گئی ہے کہ ایسا کوئی حملہ یا فائرنگ نہیں ہو رہی بلکہ ایک مشتبہ ڈرون کو سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز بھی کافی پرانی ہیں۔

    دوسری طرف ریاض پولیس کے ترجمان کے مطابق کھلونا نما ڈرون خزامہ ڈسٹرکٹ کے قریب ایک چیک پوائنٹ پر متعین پولیس اہلکاروں نے دیکھا تھا جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری مار گرایا جبکہ سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ ڈرون اڑانے کیلیےاجازت نامہ نہیں لیا گیا تھا اور مشتبہ ہونے کی وجہ سے اسے گرایا گیا تاہم اس کے علاوہ فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔


    دوسری جانب سعودی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شاہی محل کے قریب حملے کی خبریں بے بنیاد ہیں, شاہی محل کے قریب کسی بھی قسم کی فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تاہم کہا جا رہا ہے کہ سعودی شاہی محل کے قریب ایک کھلونا نما ڈرون پرواز کر رہا تھا جسے سیکیورٹی حکام نے فوری گرا دیا۔

    دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر سعودی شاہی محل کے قریب ہونے والے مبینہ حملے کے حوالے سے شیئر کی جانے والی ویڈیو فوٹیج پرانی ہیں جنہیں سعودی حکومت کے مخالفین پوری دنیا میں اضطراب اور انارکی پیدا کرنے کے لئے پھیلا رہے ہیں، سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی افواہوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
     
  9. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جی بھائ یہ خبر سے زیادہ مملکت کے چند بد خواہوں کی خواہش تھی۔ یہاں ایسا کچھ نظر نہیں آیا۔
    ڈرون کو فائرنگ کر کے گرایا گيا۔ تو پھر فائرنگ کی آوازیں تو آنی ہی تھی۔ باقی سب نارمل ہے۔
     
    • تخلیقی تخلیقی x 1
  10. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان قتل ہو گئے، انہیں کتنی گولیاں لگیں؟ غیر ملکی میڈیا نے ایسا دعویٰ کر دیا کہ پوری مسلم دنیا کے پیروں تلے زمین نکال دی

    17 مئی 2018 (22:32)


    ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کے مسلسل غائب ہونے کے بعد ایرانی ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب میں بغاوت کی کوشش کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کا قتل ہو گیا ہے۔ سعودی عرب نے اس خبر پر ابھی تک کسی قسم کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’سپوتنک‘ نے ایرانی اخبار ”خیان“ کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ما ہ21 اپریل کو بغاوت کی کوشش کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبینہ طور پر دو گولیاں لگیں جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا۔

    ایرانی اخبار نے دعویٰ کیا کہ ایک عرب ملک کے سینئر افسر کو بھیجی گئی خفیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 21 اپریل کے بعد سے محمد بن سلمان کی کوئی تازہ تصویر یا ویڈیو سامنے نہیں آئی ہے۔ امریکی سٹیٹ سیکریٹری
    مائیک پمپیو کے سعودی عرب میں پہلے دورے کے دوران بھی سعودی ولی عہد کی کوئی ویڈیو سامنے نہیں آئی۔

    ایک اور غیر ملکی نیوز ایجنسی ’فارز نیوز‘ نے سوال اٹھا یا کہ سعودی ولی عہد ایسی شخصیت ہیں جو میڈیا کے سامنے آنے سے نہیں گھبراتے تو پھر وہ 27 دنوں سے میڈیا کے سامنے کیوں نہیں آئے۔ دوسری جانب سعودی سرکاری حکام نے شہزادہ محمد بن سلمان سے متعلق اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔

    واضح رہے کہ 21 اپریل کی رات کو اچانک سوشل میڈیا پر ایک افواہ پھیلنا شروع ہو گئی تھی کہ سعودی عرب میں شاہی محل پرحملہ ہوا ہے اور گولیوں کی آوازیں بھی آرہی ہیں، اس افواہ کے ساتھ کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی سامنے آئیں لیکن کچھ ہی دیر بعد سعودی حکومت نے باضابطہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی محل پر حملہ نہیں ہوا بلکہ ایک مشکوک ڈرون شاہی محل کے اوپر پرواز کر رہا تھا جسے سعودی سیکیورٹی فورسز نے مار گرایا تھا ۔


    ح
    ==========

    اس افوا یا خبر پر کوئی معلومات ہے کسی کو؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    روسی میڈیا نے بھی کہا ہے کہ سعودی ولی عہد 21 اپریل کے حملے کے بعد سے منظر عام سے غائب ہیں۔
    اے ار وائی نیوز پر کچھ دیر پہلے خبر نشر ہوئی ہے کہ سعودی حکومت نے کہا ہے کہ شیخ محمد بن سلمان خیریت سے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    سعودی نیوز ایجنسی نے ولی عہد کی حالیہ تصویر جاری کی ہے جس میں وہ مصری صدر، بحرینی شاہ اوع یو اے ای کے ولی عہد کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔ تینوں رہنما مصری صدر کی دعوت پر مدعو تھے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ایک دوست نے چشتی صاحب کے اس تبصرے کے حوالے سے استفسار کیا ہے تو عرض ہے کہ:
    خلیل الرحمن چشتی صاحب معروف جماعتی اسکالر ہیں۔اخوانی شیخ سفر الحوالی کی گرفتاری پر انہوں نے کافی تبصرے اپنی فیسبک ٹائم لائن پر کیے. ایک جگہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "محمد بن سلمان ، دین سے لا علم، مغرب سے مرغوب ، اقتدار کے بھوکے،مادہ پرست، دنیادار......" وغیرہ مزید لفظوں کے تازیانے جاری ہیں...
    سعودی ولی عہد ملک محمد بن سلمان کی پالسی سے اختلاف ہو سکتا ہے. جس طرح نواز شریف یا طیب ایردوان کی ترقی پسندی سے اختلاف ہے. مگر اس طرح تصعب، تنگ نظری دکھانا یا کسی کی ذاتیات پر گفتگو کرنا کسی قرآن فہمی کا درس دینے والے کے لیے مناسب نہیں. ولی عہد محمد بن سلمان کی سیرت و تعلیم کے تعلق سے معلومات درج ذیل لنک پر موجود ہیں.
    https://www.mod.gov.sa/Leaders/Minister/Pages/CV.aspx
    قرآن فہمی کے ان دروس کا ہدف کیا ہوتا ہے. آج تک سمجھ نہیں آئی. قرآن میں تدبر، غور و فکر کے بعد آخری مرحلہ عمل صالح کرنا. اللہ سے ہدایت و صراط مستقیم پر ثابت قدمی کی دعا کرنا ہے.چشتی صاحب کے دروس سے مستفید ہونے والے خود عمل سے پہلے ہی اہل ایمان کو ایمان سے خارج کرنا شروع کردیتے ہیں.اللہ سب کو ہدایت دے.
    اگر سیاست پر گفتگو کرنا اتنا ہی ضروری ہے، توانصاف سے کام لینا چاہیے. تعصب و تنگ نظری، بغض و حسد سے بچنا چاہیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، چشتی صاحب یا کسی اور کے سامعین کتنے زیادہ ہیں.اصل بات ہے کتنے لوگوں کو ہدایت ملی.کتنے اللہ کے بندوں نے باطل و منافقت کے راستوں کو چھوڑ کر حق سے رجوع کیا.
    Screenshot_2018-07-16-06-22-05-1.png
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    افواہ ہے. جس کی تصدیق نہیں ہو سکی. شیخ کا پرسنل اکاؤنٹ نہیں تھا. بلکہ ان کے کوئی عزیز دیکھتے تھے. چند ماہ قبل یہ قانون آیا تھا کہ آئمہ حرم کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ہو گا.
    الجزیرہ کا شوشہ ہے. جسے بعد میں مصری و ترکی اخبارات نے بغیر تصدیق کے شائع کیا ہے. الجزیرہ چینل ہمیشہ رمضان یا حج پر ایسی جھوٹی خبر ضرور نشر کرتا ہے تاکہ آئمہ حرم یا مقدس مقامات پر ہونے والے انتظامات سے توجہ ہٹائی جاسکے. فساد و نفرت کو ہوا دی جائے. لیکن الجزیرہ اتنا بدنام ہو چکا ہے کہ اہل عرب اس کی خبروں پر زیادہ اعتماد نہیں کرتے .
    یہ خبر بھی سات ذوالحجہ کی ہے. اور جس ویڈیو کو وائرل کیا گیا. اس کی آواز مشکوک ہے. خطبہ بھی ایک سال پرانا ہے. یہ ایک ہی شخص ہے جو مختلف آئمہ حرم کی آواز ریکارڈ کرتا ہے.دلچسپ بات یہ ہے کہ شیخ صالح آل طالب کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ سعودی حکمرانوں کا خاص بندہ ہے. وہ اکثر پاکستان و انڈیا سمیت کئی ممالک میں سفیر بن کر جاتے ہیں.
    ابھی سعودیہ نے جو کینڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیے.اور کہا کہ کسی ملک کو اجازت نہیں وہ ان کے داخلی و شرعی معاملات میں مداخلت کرے.امریکہ کو بھی کہنا پڑا کہ َسعودیہ کا حق ہے.کیا یہی وہ جدید اصطلاحات ہیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  15. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    شیخ صالح آل طالب کی نظربندی یا گرفتاری کے حوالے سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں زیرتعلیم ایک طالبعلم کا تبصرہ نظر گزرا.
    بہت ہی جذباتی انداز میں لکھتے ہیں:

    جواب یہ ہے کہ دو لفظ یا دو ٹوک الفاظ میں شیخ صالح کی گمشدگی کی وجہ جاننے کے لئے قریبی پولیس اسٹیشن سے رابطہ کرنا ہو گا. جو جواب ملے ہمیں بھی ضرور بتائیے گا.
    مزید لکھتے ہیں:
    یہاں ان وکلا کا ذکر خیر کیا جارہا ہے، جنہوں نے گمشدگی پر علی وجہ البصیرت اپنے ذرائع سے معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی. انہیں حکومت کا پجاری کہا جارہا ہے..بات یہ ہے کہ حکومت کے مخالف ہو کر آپ ان کا کیا بگاڑ لیں گے ؟ یا آپ سے پہلے مخالفین نے حکومت کا کیا بگاڑ لیا ؟ ۔ یہ منہج سلف صالحین کے عکس رویہ ہے ۔ جب ،جھوٹ ، کذب ،بدیانتی کھلم کھلا ظاہر ہو ۔ لوگ پھر بھی جانبداری میں حق کو چھپا ئیں ۔ ردعمل شدید ہوتا ہے
    اس طالبعلم کو سلفی کہتےہیں ۔ تبصرہ پڑھ کرمحسوس ہوا کہ شاید کسی جماعت ۔۔ کی رکنیت کا فارم پر کرلیا ہے ۔ اللہ بہتر کرے
     
  16. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ جن ممالک نے غلط معلومات کی بنا پر شروع کی جانے والی جنگوں میں لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ،،، اُنہیں دوسروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
    ترکی الفیصل نے The National Council on U.S.-Arab Relations کے سامنے خطاب کے دوران کہا کہ "بہت سے ناقدین نے ہم پر بہت زیادہ نکتہ چینی کی ہے۔ ہمارا ایک مقولہ ہے جس کو ہم بہت اہمیت دیتے ہیں۔ وہ یہ کہ 'جس کا اپنا گھر شیشے کا ہو وہ لوگوں پر پتھر نہیں پھینکتا'۔ جن ملکوں نے محض غلط معلومات کی بنیاد پر برپا کی جانے والی جنگوں میں بے قصور لوگوں کو جیل میں ڈال دیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور لاکھوں لوگوں کو موت کی نیند سُلا دیا ،،، ایسے ممالک کو دوسروں پر تنقید کرتے ہوئے شرم ضرور آنی چاہیے۔ جن ممالک نے صحافیوں اور عام لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کیا اور انہیں روپوش کروا دیا ایسے ممالک کو زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو آزادی اظہار کے حامیوں کے طور پر پیش کریں"۔
    اس کے علاوہ بھی ترکی الفیصل نے کھل کر تنقید کی ہے. پس منظر وہی جمال خاشقجی کا معاملہ ہے.جو کہ ابھی تک حل نہیں ہوا.
    العربیہ
     
  17. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    کیا واقعی سعودی نے اسلامی حد (کوڑے کی سزا) ختم کردی ہے؟!

    ایسے لوگوں کو تعزیر اور حد کا فرق ہی معلوم نہیں. اس لیے فرق سمجھے اور تحقیق کے بغیر ہی نقل کردیا ہے.
    ......
    --کل ایک خبر سعودی عرب کے تعلق سے پوری دنیا میں مشہور کی گئی کہ اب وہاں پر کوڑا مارنے کی سزا ختم کردی گئی ہے، الجزیرہ، بی بی سی سے لیکر امریکی اور یورپی اخباروں اور برصغیری اردو کالی میڈیا تک سب نے ایک ہی لفظ میں لکھا کہ اب سعودی میں بن سلمان نے اصلاحات کے پیش نظر اور حقوق انسانی کی تنظیموں کے دباؤ میں آکر ایک اسلامی سزا کو ختم کردیا ہے۔۔
    --پہلی بات یہ کہ اس میں ساری باتیں غلط ہیں، نہ کوڑا مارنے کی اسلامی سزا کو ختم کیا گیا ہے، اور نہ ہی اسے بن سلمان کا ایسا کوئی حکم ہوا ہے، اور نہ ہی کسی تنظیم کے دباؤ میں آکر ایسا کچھ کیا گیا ہے،،، پھر مسئلہ ہے کیا؟!!!
    --دراصل ایک خبر ڈھائی مہینہ پہلے کی ہے جس کے مطابق ملک سلمان نے سپریم کورٹ کو یہ ارڈر دیا تھا کہ تعزیراتی سزاؤں کو مزید سخت کیا جائے، اور کوڑا مارنے کو ختم کرکے اسے قید اور جرمانے میں بدل دیا جائے۔۔
    --معلوم ہونا چاہئے کہ تعزیراتی سزاؤں میں حاکم کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ سزا کی سنگینی کے اعتبار سے کوئی بھی سزا متعین کر سکتا ہے، اور یہ بات سعودی دستور کے اندر آرٹیکل 38، 39 اور 40 میں تفصیل سے لکھا ہوا ہے۔۔
    --جہاں تک حدود میں کوڑا مارنے کی سزا ہے جسے شریعت میں متعین کیا گیا ہے جیسے تہمت لگانے کی سزا 80/ کوڑا، شراب پینے کی سزا چالیس کوڑا، اور غیر شادی شدہ کے زنا کرنے کی سزا سو کوڑا ، تو ان حدود کو نافذ کیا جاتا ہے انہیں کوئی حاکم نہیں چھیڑ سکتا۔۔
    --چنانچہ 20/ جمادی الثانی کو جو حکم جاری ہوا ہے اس میں صراحت سے (العقوبات التعزیریہ) لکھا ہوا ہے نہ کہ حدود لکھا ہے۔۔ لیکن آج کی مکار میڈیا نے جب اس خبر کو پھیلایا تو اس کی صراحت نہیں کی بلکہ آپ چاہے اردو خبریں دیکھیں یا الجزیرہ جیسے یہودی چینل میں عربی خبریں دیکھیں یا انگریزی خبریں دیکھیں سب نے اسے اس طرح کہانی بنا کر لکھا ہے جس سے قاری کو لگے کہ بن سلمان سعودی عرب سے اسلامی سزاؤں کو ختم کر رہا ہے۔۔۔ اور پھر یہ کہانی پڑھ کر رمضان کی پہلی رات سے قارئین حضرات گالی دیکر اپنے میزان حسنات میں اضافہ کرتے رہیں۔۔
    بشکریہ/
    ڈاکٹر أجمل منظور
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    =======
    متحدہ عرب امارات، اسرائیل مذاکرات اور فلسطین پر اسرائیلی قبضہ
    اسرائیل تیس لاکھ فلسطینی نفوس کی صدیوں سے رہائشی ارض ویسٹ بینک کو اپنے اندر ضم کرنے کی تیاریاں کررہا ہے۔ بقول اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتنیاہو وائٹ ہاوس کی تاریخ میں اسرائیل نے ٹرمپ سے زیادہ مخلص دوست نہیں پایا اور یہ مخلص دوست اسرائیل کے ہر مذموم قدم میں اسکا حمایتی اور دنیا بھر سے اس کے لیے ٹکر لینے کو تیار رہتا ہے۔ سو اس موقع اور دوست دونوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے اسرائیل کی پوری کوشش ہے کہ وہ کچھ بھی کرکے نومبر میں ہونے والے امریکن الیکشن سے قبل ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کرکے اس پر اپنا قانونی حق بنالے۔ کیونکہ کیا پتہ کہ الیکشن کے بعد ٹرمپ امریکہ کا صدر رہتا ہے یا نہیں۔ اسرائیل کو خطرہ ہے کہ اس قبضہ کے خلاف اسکو پوری دنیا سے مخالفت کا شدید سامنا ہوگا سو ایسے میں امریکہ کا بے لوث و غیر مشروط ساتھ اس کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔
    ویسٹ بینک دریائے اردن اور اسرائیل کے درمیان میں ایک پہاڑی رہائشی پٹی ہے جہاں 30 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ سے پہلے اس پر اردن کا قبضہ تھا، اس سے قبل یہ برطانیہ راج کے قبضے میں تھا اور اس سے پہلے خلافت عثمانیہ کا حصہ۔ البتہ صدیوں سے یہاں کے رہائشی فلسطینی عرب ہی تھے۔ 1967 کی جنگ کے بعد یہ متنازعہ علاقہ قرار پایا جس پر اسرائیل کی عملداری تھی البتہ فلسطینی اکثریت ہونے کے سبب فلسطینی اس کو اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کا مرکزی علاقہ باور کرتے آئے ہیں۔ 1967 کے بعد اسرائیل نے یہاں 40 یہودی خاندان بسادئیے جو کہ ایک طرح کا تجربہ تھا۔ جب ان یہودی خاندانوں کی آبادکاری سے متعلق کہیں کوئی خاص مخالفانہ ردعمل دیکھنے کو نہ ملا تو 1980 کے بعد نہایت تیزی سے یہاں یہودیوں کے خاندان پر خاندان لاکر بسائے جانے لگے اور یوں ویسٹ بینک میں یہودیوں اور فلسطینی مسلمانوں کا ایک مشترکہ معاشرہ وجود میں آگیا جہاں بالادستی یہودیوں کو حاصل تھی۔ اسرائیل نے اس علاقے پر اپنے مکمل تسلط اور اسکو اسرائیل میں ضم کرنے کے لئے وہی پرانا حربہ استعمال کیا کہ اسرائیل کو اپنی سیکورٹی کے پیش نظر ویسٹ بینک کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنا ہوگا جس کے لیے ویسٹ بینک کا اسرائیلی ریاست میں ضم ہونا لازم ہے۔ چند سال پیشتر تک اردن سمیت دیگر کئی ممالک اس اقدام کے سخت خلاف تھے لیکن معلوم نہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ بینجمن نیتنیاہو کی پوری کوشش ہے کہ اپنے دور وزارت میں وہ اس اقدام کے ذریعے یہودی تاریخ میں اپنا نام امر کرجائے۔ جبکہ اس کو امریکہ کی غیر مشروط حمایت بھی حاصل ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ دیگر ممالک خاص کر یورپی یونین اور مسلم ریاستیں اس بابت کیا ردعمل دیتے ہیں کیونکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ویسٹ بینک میں یہودی آباد کاری اور اسکو ضم کرنے کے اسرائیلی اقدامات ہر لحاظ سے غلط ہیں لیکن اس سے قبل امریکہ و اسرائیل نے بھلا کون سا کسی بین الاقوامی قانون کی پابندی کی ہے جو وہ اس دفعہ یہ پابندی کریں گے۔ دیکھنا تو یہ ہے کہ اس دفعہ بھی مسلم غیرت جاگتی ہے یا پھر ہمارے حکمران ایک دفعہ پھر ملت اسلامیہ کی حمیت کا جنازہ نکال کر امریکہ کے آگے سر اطاعت تسلیم خم کردینگے۔
    اب جو اسرائیل اور امارات سفارتی تعلقات کی بحالی ہوئی ہے تو اس کی سب سے بنیادی وجہ اس annexation کو روکنا ہے۔ اس ڈیل میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی ہے کہ اس کے نتیجے میں اسرائیل فلسطین کی annexation سے دست بردار ہوجائے گا اور ویسٹ بینک کو مزید اسرائیل میں مزید ضم نہیں کرے گا۔ جانے کیوں ہمارے ہاں لوگ آدھا سچ بتا کر غلط پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ سو جس اقدام کے لیے متحدہ عرب امارات کی تعریف کرنی چاہیئے تھی، اس اقدام کے لیے یار لوگ اس پر سب و شتم کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔ مسموم پروپیگنڈہ اس کو کہتے ہیں۔ اس ڈیل کی تفصیلات کے لیے ذیل کے لنک پر کلک کرکے اصل حقائق و تفصیلات پڑھ لی جائیں۔
    https://www.thenational.ae/world/gcc/israel-freezes-palestine-annexation-for-uae-ties-1.1063394
    نوٹ: اس متعلق بی بی سی نے ایک 4 منٹ کی ڈاکومنٹری بنائی ہے۔ جن اصحاب کو انگریزی زبان کی سوجھ بوجھ ہے وہ پہلے کمنٹ میں دئیے گیے لنک پر یہ ڈاکومنٹری دیکھ سکتے ہیں۔ 4 منٹ میں اس ساری صورتحال کو بہت ڈھنگ سے پیش کردیا گیا ہے۔
    https://www.bbc.com/news/av/world-5...RgTrPtktSFgjXlx1NNq6VkYbdGLHbeG4iA8spmopXwOBc
    بشکریہ ۔ محمد فہد حارث ۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں