نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی میں حج کا مذاق ہے؟

عائشہ نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏مارچ 2, 2019 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سوال: بعض 'اسلامی' لوگوں کا خیال ہے "نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی" میں حج اور توبہ کا مذاق ہے۔ اس کو استعمال کرنے والے گستاخی کر رہے ہیں۔
    جواب: میرا خیال ہے کہ مذکورہ محاورے میں نمائشی توبہ، دکھاوے اور مصنوعی نیکی پر طنز ہے۔
    جیسے بلی چوہے کھانے سے باز رہ ہی نہیں سکتی کہ اس میں اس کا طبعی مفاد ہے اس طرح کچھ لوگ جب اپنی طبیعت اور تاریخ (ٹریک ریکارڈ) کے الٹ جا کر وقتی طور پر اپنے مفاد کے خلاف اچھا کام کرتے نظر آئیں تو یہ محاورہ بولا جاتا ہے۔
    کسی پر گستاخی کا الزام اس وقت تک نہیں لگایا جا سکتا جب تک اس کے کلام کے ظاہری معنی واضح طور پر گستاخانہ نہ ہوں۔
     
    Last edited: ‏مارچ 2, 2019
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. Hafsa Baber

    Hafsa Baber نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 15, 2019
    پیغامات:
    7
    جی آپ نے بالکل صحیح فرمایا کہ اس محاورے میں کہیں پہ بھی حج کی توہین نہیں ہو رہی لیکن میں جس بات پر اعتراض کرتی ہوں اس پر وہ یہ ہے کہ اکثر جب بھی محاورہ بولا جاتا ہے کسی کی نیت کو جج کرنے کے لئے بولا جاتا ہے۔ بلی نو سو چوہے کھا لیں اب اس کو حج کے لئے جانا ہے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
    بندہ ایسا ہو جاتا جیسے کوئی گناہ نہیں کیا جہاں تک رہی بات کی نمائش کے لئے کر رہے ہمیں نہیں پتہ کوئ کس نیت سے کر رہے ہیں نیت دل کا حال ہے اور دل کا حال صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ جانتے ہیں اس لئے کسی مسلمان کو اس محاورے کو بولنے کی نوبت نہیں آنی چاہیے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سب سے پہلے آپ کو اردو رسم الخط میں اپنا پہلا مراسلہ لکھنا مبارک ہو۔ اردو مجلس کا یہی کمال ہے کہ رفتہ رفتہ رومن اردو اور انگریزی کی بجائے اردو میں لکھنا سکھا دیتی ہے۔
    جی آپ نے درست کہا بعض لوگ اس محاورے کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔ الٹی سمجھ والے کچھ بھی کرتے ہیں۔ بعض اوقات قرآنی آیات کو بھی غلط سیاق وسباق میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے گناہ سے منع کرنے پر کہنا کہ اللہ بہت غفور رحیم ہے۔ یا لڑکیوں کو تعلیمی ادارے تک جانے سے یہ کہہ کر روکنا کہ تمہیں گھر میں بیٹھنے کا حکم ہے۔
    مجھے اس انتہاپسندانہ رجحان پر تشویش ہے جس کی وجہ سے بعض مذہبی لوگ ہر چیز کو مذہب کے خلاف ثابت کر رہے ہیں۔ ایک زمانے میں دعوی کیا گیا کہ پاکستان زندہ باد کہنا شرک ہے جب کہ دعوی کرنے والوں کو یقینا فارسی کی سمجھ بوجھ نہیں تھی کہ اس عبارت کا اصل معنی جانتے۔میں نے جن علمائے کرام سے تعلیم حاصل کی ہے ان سے کبھی ایسی باتیں نہیں سنیں بلکہ وہ زبان وادب کا گہرا شعور رکھتے ہیں اور حسب موقع اشعار اور محاوروں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
    اس محاورے کو درست سیاق میں استعمال کرنا ممنوع نہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں