معجزۂ شقِ قمر

اہل الحدیث نے 'تاریخ اسلام / اسلامی واقعات' میں ‏ستمبر 22, 2020 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    معجزۂ شقِ قمر
    تحریر: اعظم المبارکی
    ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
    ((اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَاِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَیَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ وَکَذَّبُوْا وَ اتَّبَعُوْآ اَھْوَآءَھُمْ وَ کُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ))
    قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا اور اگر وہ (کافر) کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ تو چلتا ہوا جادو ہے اور انھوں نے (اس معجزے کو بھی) جھٹلا دیا اور اپنی خواہش کی پیروی کی اور ہر کام انجام کو پہنچنے والا ہے۔ (القمر:1۔3)
    قیامت کے متعلق رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
    ’’مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے۔‘‘
    آپ نے اپنی انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملایا۔
    (دیکھئے صحیح بخاری: 4936 اور صحیح مسلم: 2250 مفہوماً)
    رسول اللّٰہ ﷺ کے متعدد معجزات کا ذکر احادیث صحیحہ میں موجود ہے، ان میں سے ایک معجزۂ شقِ قمر ہے جس کا ذکر قرآن کی مذکورہ آیات میں کیا گیا ہے۔
    معجزۂ شقِ قمر کی روایات سیدنا انس بن مالک، جبیر بن مطعم، حذیفہ بن الیمان، عبداللّٰہ بن عباس، عبداللّٰہ بن عمر اور عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہم وغیرہ سے مروی ہیں۔
    اس معجزے کی احادیث کو حافظ ابن کثیر نے متواتر قرار دیا ہے۔ دیکھئے تفسیر ابن کثیر(13/ 289، نسخہ محققہ)
    سیدنا انس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ:
    اہلِ مکہ نے رسول اللّٰہ ﷺ سے نشانی (معجزہ) کا مطالبہ کیا تو رسول اللّٰہ ﷺ نے چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھا دیئے۔ یہاں تک کہ انھوں نے حرا (پہاڑ) کو ان دو ٹکڑوں کے درمیان دیکھا۔
    (صحیح بخاری: 3868، صحیح مسلم: 2802)
    بعض الناس کا مذکورہ روایت کو مرسلِ صحابی کہہ کر ٹھکرانا باطل ہے کیونکہ مرسلِ صحابی کے حجت ہونے میں محدثین کا اتفاق ہے، کوئی اختلاف نہیں ہے۔
    صحیح احادیث اور معجزات کا انکار کرنے والے اپنی خود ساختہ خواہشات کے غلام ہیں۔
    ہر اچھے اور شنیع فعل کا فیصلہ عنقریت ہونے والا ہے۔
    ………… اصل مضمون …………
    اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 66 صفحہ 49)
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں