سعودی عرب میں "انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس" پر گاڑی چلانے کی اجازت ہے؟

کنعان نے 'دیس پردیس' میں ‏جون 1, 2022 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    سعودی عرب میں "انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس" پر گاڑی چلانے کی اجازت ہے؟


    بدھ 1 جون 2022 00:05


    سعودی عرب میں ٹریفک و دیگر قوانین میں کافی تبدیلیاں ہوئی ہیں جن پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک قوانین کے مطابق گاڑی کا تھرڈ پارٹی انشورنس کرانا لازمی ہوتا ہے۔


    مملکت میں مروجہ ڈیجیٹل چالان سسٹم کے تحت اگر کوئی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کی صورت میں خودکار سسٹم کے تحت دیگر معاملات کے بارے میں بھی چانچ کی جاتی ہے۔


    خود کار سسٹم کے تحت کیے جانے والے چالان پر اپیل دائر کرنے کے لیے ابشر پر سہولت فراہم کی گئی ہے تاہم بعض اوقات سسٹم میں فیڈ معلومات کی بنیاد پر اپیل رد ہو جاتی ہے۔ جس پر ٹریفک کے ادارے کے متعلقہ شعبے سے رجوع کیا جاتا ہے جہاں معاملے کی باریک بینی سے جانچ کرنے کے بعد اس پر فیصلہ صادر کیا جاتا ہے۔


    وزٹ ویزے پر آنے والوں کے حوالے سے بھی رواں برس ٹریفک قوانین میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن پر عمل درآمد شروع کیا جاچکا ہے۔


    وزٹ ویزے پر آنے والے ایک شخص نے دریافت کیا، ’وزٹ ویزے پر آنے والے مملکت میں ڈرائیونگ کر سکتے ہیں؟ گاڑی کی انشورنس کس طرح ہو گی، کتنی مدت تک انٹرنیشنل لائسنس پر ڈرائیونگ کی اجازت ہوتی ہے؟


    اس حوالے سے محکمہ ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ وزٹ ویزے پر آنے والے وہ افراد جن کے پاس ایسے ممالک کا ڈرائیونگ لائسنس ہو جو سعودی عرب میں قابل قبول ہوتا ہے کے علاوہ مملکت میں منظورشدہ انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس ہولڈرز کو گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے۔


    وزٹرز کو گاڑی چلانے کے لیے منظورشدہ انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس رکھنا ہو گا جس کی انٹری گاڑی کرائے پر حاصل کرتے وقت پیش کرنا ہوتا ہے۔


    انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کا کارآمد ہونا ضروری ہے جب کہ ویزے کی میعاد تک اس لائسنس پر وزٹر گاڑی چلا سکتے ہیں۔ تھرڈ پارٹی یا کمپریہینسیو انشورنس پالیسی کے قوانین کے حوالے سے ٹریفک پولیس کا کہنا تھا جس انشورنس کمپنی سے پالیسی حاصل کی گئی ہے یہ اس پر منحصر ہے کہ اس میں کیا کچھ کور کیا گیا ہے۔
    انشورنس پالیسی کے حوالے سے سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ ایسی کمپنی سے انشورنس کرائی جائے جو سعودی عرب کے محکمہ ٹریفک کی لسٹ میں ہو تاکہ وہ انشورنس کو ٹریفک پولیس کے سسٹم سے مربوط کر سکیں۔


    ایسی کمپنی جو سعودی محکمہ ٹریفک پولیس کے سسٹم میں درج نہیں ہوتی اس کی انشورنس پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس لیے انشورنس حاصل کرنے سے قبل اس امر کی یقین دہانی کر لی جائے کہ کمپنی ٹریفک پولیس کے پورٹل پر موجود ہو۔


    ایسے افراد جو اپنے قریبی عزیز (خونی رشتہ دار) کی گاڑی چلانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گاڑی چلانے سے قبل ٹریفک پولیس سے ڈیجیٹل این او سی حاصل کر لیں۔


    ڈرائیونگ کے لیے ڈیجیٹل این او سی کو عربی میں ’تفویض‘ کہا جاتا ہے جس کی سہولت وزارت داخلہ کے ابشر پورٹل پر دی گئی ہے۔
    ابشر کے ذریعے ’تفویض‘ بنانے کے ضوابط مقرر ہیں جن کے تحت این او سی دینے والا اور جسے جاری کی جائے ان پر کوئی خلاف ورزی درج نہ ہو۔


    اگر سابقہ چالان ادا نہ کیا گیا ہو تو جب تک چالان ادا نہ کیے جائیں این او سی جاری نہیں ہو گا۔ گاڑی کا ملکیتی کارڈ ’استمارہ‘ ایکسپائر نہ ہو اور انشورنس بھی کارآمد ہو۔


    ٹریفک پولیس کے ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ’تفویض‘ زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کے لیے جاری کی جاتی ہے جبکہ این او سی کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں