ابوطالب کی کفر پر موت اور امام المرسلین کاغم

اعجاز علی شاہ نے 'تاریخ اسلام / اسلامی واقعات' میں ‏جولائی 29, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

    ابوطالب کے بے دین فوت ہونے پر نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا رونا

    رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب زندگی بھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے مصائب و آلام برداشت کرتے رہے مگر افسوس کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہزاروں کوششوں کے باوجود ایمان نہ لائے. بخاری و مسلم کی روایت ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم ابوطالب کی وفات کے وقت آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: یا عم قل لا الہ الا اﷲ . چچاجان پڑھئے لا الہ الااﷲ .نبی صلی اﷲ علیہ وسلم ابوطالب کی آخری سانس تک بڑی ہی آس امید کے ساتھ مشفق چچا کو مسلمان ہونے کی تلقین کرتے رہے مگر اس وقت ابوجہل اور امیہ وغیرہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے. یہ برابر بہکاتے رہے یہاں تک کہ جب آپ پر آخری وقت تھا نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : چچا جان اس وقت بھی اگر آپ لا الہ الااﷲ پڑھ لیں تو مجھے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ کیلئے سفارش کا موقع مل جائے گا. مگر ابوطالب نے کہا کہ میں عبدالمطلب کے طریقہ پر دنیا کو چھوڑتاہوں. چچا کے بے دین فوت ہونے پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو سخت صدمہ ہوا . شدت غم سے رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور زبان اقداس سے ارشاد فرمایا: چچا کے لئے اﷲ تعالیٰ سے اس وقت تک مغفرت مانگتا رہوں گا جب تک اﷲ تعالیٰ مجھ کو اس سے منع نہ کردے.
    طبقات ابن سعد میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو ابوطالب کی وفات کی خبر دی تو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم زار و قطار رونے لگے اور فرمایا: علی! جاؤ جاکر(ابوطالب کو) غسل دے کر کفن پہناؤ اور دفن کر دو. اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے اور اس پر رحم کرے.
    حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد کی تکمیل کی پھر سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کئی دن تک باہر نہ نکلے. چچا کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہے تاآنکہ جبریل علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کا یہ حکم لے کر نازل ہوئے :
    [qh] مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ(التوبہ: 113)[/qh]
    نبی ( صلی اﷲ علیہ وسلم ) کو اور ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں ایسا کرنا سزاوار نہیں کہ جب واضح ہوگیا یہ لوگ جہنمی ہیں پھر بھی مشرکوں کی بخشش کے طلب گار ہوں اگرچہ وہ ان کے اغزہ و اقارب ہی کیوں نہ ہوں

    (نوٹ) بعض معتبر مفسرین نے اس آیت کی نزول کا سبب بعض دوسرے واقعات بھی بتائے ہیں جن کی تفصیل تفاسیر میں درج ہے.
    (طبقات ابن سعد ' ابن کثیر)
    ( رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آنسو ' مصنف حافظ عبدالشکور ' صفحہ 17 - 18 )​


    اس واقعہ کو پڑھ کر یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوتی ہے کہ ہدایت دینا اسی کا کام ہے جو مختار کل اور مخلوقات کا مالک ہو۔ اور اللہ کے علاوہ کوئی کسی کو ہدایت نہیں دے سکتا نہ ہی اس کی مصیبت ٹال سکتا ہے جیسے کہ قرآن میں متعدد جگہوں پر ہے۔
    لیکن اس کے برعکس ہمارے کچھ نام نہاد سنی بھائی اللہ کے علاوہ انبیاء علیہم السلام اور ولیوں کو پکارتے ہیں اور ان کو اپنا فریاد رس اور مشکل کشا سمجھتے ہیں۔ اگر ہم قران وسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا غور سے مطالعہ کریں اور سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ دیگر انبیاء علیہم السلام کے واقعات کو دیکھیں تو یہی پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے جب بھی ان کو مصیبت میں مبتلا کیا تو انہوں نے خالص اللہ کو پکارا۔ کبھی کبار ایسا بھی ہوا کہ اللہ کی حکمت کے سبب اللہ نے ان کی چاہت کے باوجود ان کی دلی خواہش کو پورا نہیں کیا کیوں‌کہ اللہ ہی ہم حالات سے اچھی طرح‌واقف ہے۔
    اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مختار کل تھے اور ہر چیز کا اختیار اللہ نے انہیں دیا تھا اور ہر چیز کے غیب کا علم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا تو پھر ابوطالب کفر میں کیوں مرتے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور ان کو ہدایت سے نوازتے، اور چچا کو پہلے سے بتا دیتے کہ آپ مرنے والے ہیں اس لئے جلدی سے توبہ کرلیجئے لیکن اختیار کل صرف اللہ کو ہے اسی لئے ہمیں‌ چاھیے کہ خالص اسی کو پکاریں۔
     
  2. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    جزاک اللہ خیرا۔
    حیرت ہے ان لوگوں پر جو ابو طالب کو علیہ السلام لکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جو تھے۔۔۔۔۔۔۔
    جب قرآن میں کہہ دیا گیا ہے کہ [qh] وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى۔[/qh]۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر چچا چہ معنی دارد؟
     
  3. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    ایمان حضرت ابو طالب

    حضرت امام حسین بن علی کے فرزند جناب امام زین العابدین سے پوچھا گیا کہ کیا جناب ابو طالب مومن تھے ؟‌ تو انہوں نے جواب میں فرمایا،

    ”ان ھنا قوماً یزعمون انہ کافر“ ، اس کے بعد فرمایا کہ: ” تعجب کی بات ہے کہ بعض لوگ یہ کیوں خیال کرتے ہیں کہ ابوطالب کا فرتھے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ وہ اس طرح پیغمبر پر طعن کررہے ہیں؟

    کیا ایسا نہیں ہے کہ قرآن کی کئی آیات میں حکم دیا گیا ہے کہ: مؤمن عورت ایمان لانے کے بعد کافر کے ساتھ نہیں رہ سکتی اور یہ بات مسلم ہے کہ فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیھا سابق ایمان لانے والوں میں سے ہیں اور وہ آخر تک ابوطالب علیہ السلام کی زوجیت میں رہیں۔“



    والسلام
     
  4. طالب نور

    طالب نور -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 28, 2008
    پیغامات:
    366
    جناب قمر بخاری صاحب آپ سے گزارش ہے کہ سیدنا زین العابدین کے حوالے سے آپ نے جو بات کی ہے اس کا ثبوت اور حوالہ پیش کریں۔

    باقی ابوطالب کے ایمان کے بارے مین تو بھائی اعجاز علی شاہ نے بڑی مدلل پوسٹ کر دی ہے اللہ انہین جزائے خیر عطا فرمائے۔
     
  5. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    محترم طالب نور صاحب،

    جب منطقی استدلالات سے کوئی چیز واضع ہو رہی ہو تو اس دلیل پر غور کر لیجئے۔ حوالہ تو ابھی میرے پاس نہیں ہے مگر انشا اللہ ضرور پیش کروں گا کیونکہ کافی عرصہ پہلے یہ مضمون نظروں سے گزرا تھا۔ باقی اعجاز شاہ صاحب کا مضمون مکمل طور پر مدلل اس لئے نہیں‌ہے کہ جس آیت گرامی کا انہوں نے اشارہ کیا ہے اس کے بارے میں‌خود ہی فرما دیا ہے کہ اس کی اور بھی تفاسیر یا سیاق و سباق ہیں۔

    اگر جناب فاطمہ بنت اسد کی زوجیت جناب ابو طالب سے برقرار رہی حالانکہ وہ سابق الایمان تھیں۔ تو ہو سکتا ہے کہ جناب ابوطالب نے اپنا ایمان کفار مکہ کے سامنے ظاہر نہ کیا ہو کیونکہ ان کے سامنے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حفاظت کا عظیم مشن تھا۔ ہمیں بہت سے پہلو سامنے رکھ کر سوچنا چاہئے۔


    والسلام
     
  6. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    محترم بھائی آپ فکر نہ کریں میں مزید دلائل یہاں پر پیش کروں گا۔
    باقی آپ بھی حوالہ ضرور پیش کریں۔
    والسلام
     
  7. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    برادر محترم آپ کی بات قرآن اور صحیح احادیث سے ٹکراتی ہے۔
    میں مختصر طور پر اپنے موقف کو مزید مدلل بنانے کیلئے قرآن و حدیث سے دلائل پیش کرتا ہوں۔

    قرآن میں ابوطالب کے کفر پر موت کے بارے میں جو آیت دلالت کرتی ہے وہ یہ ہے:
    [QH]إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ[/QH]
    آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالی ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے ۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے (سورۃ القصص آیت 55)


    اس آیت کی شان نزول کے بارے میں بخاری ومسلم میں ہے (یہاں صرف بخاری کی روایت پیش کی گئی ہے)
    [QH]حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهِ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ ‏"‏ أَىْ عَمِّ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدَانِهِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ‏}‏ وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏‏[/QH]
    ([QH]صحيح البخاري - كتاب التفسير - باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏ حدیث 4819)[/QH] -

    ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو خبر دی شعیب نے، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی ، اور ان سے ان کے والد (مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کی جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ابوجہل ، عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ وہاں پہلے ہی سے موجود تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چچا! آپ صرف کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ دیجیئے تاکہ اس کلمہ کے ذریعہ اللہ کی بارگاہ میں آپ کی شفاعت کروں ۔ اس پر ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بولے کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار ان سے یہی کہتے رہے (کہ آپ صرف یہی ایک کلمہ پڑھ لیں) اور یہ دونوں بھی بار بار اپنی بات ان کے سامنے دہراتے رہے ( کہ کیا تم عبد المطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟) آخر ابوطالب کی زبان سے جو آخری کلمہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ عبد المطلب کے مذہب پر ہی قائم ہیں‌۔ انہوں نے لا الہ الا اللہ پڑھنے سے انکار کردیا۔ راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میں آپ کیلئے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تا آنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے ۔ پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی [QH]{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ‏} [/QH]" نبی اور ایمان والوں کیلئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکین کیلئے دعائے مغفرت کریں " اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا [QH]{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏‏[/QH] " آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالی ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے "۔

    محترم برادر قمر بخاری میرے خیال میں یہی دلیل کافی ہے مجھے مزید تفصیل پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔
     
  8. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    محترم شاہ صاحب،

    حدیث مبارکہ میں‌یہ تو صاف ظاہر ہوگیا کہ جناب ابوطالب مرتے دم تک جناب عبدالمطلب کے دین پر قائم تھے۔ یہ ذرا وضاحت فرما دیجئے کہ کیا جناب عبدالمطلب کافر اور مشرک بت پرست تھے یا دین ابراھیم پر قائم تھے ۔ ؟‌ جناب عبدالمطلب کی بت پرستی یا کسی بھی قسم کی اخلاقی کمزوری (شراب نوشی) وغیرہ ایک بھی روایت میں ثابت نہیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ جناب عبدالمطلب اور والد پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم جناب عبداللہ بھی کافر بت پرست تھے اور والدہ جناب آمنہ بھی مشرکہ تھیں ؟ اگر آپ کا یہی سمجھنا ہے تو پھر یہ بحث یہیں ختم سمجھیں۔


    والسلام
     
  9. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    برادر عزیز بات دلائل پر کی جاتی ہے ۔ آپ کو بھی چاھیے کہ آپ نے جو بات اوپر ذکر کی ہے اس کا حوالہ پیش کریں۔
    دوسری بات جو آپ نے کی ہے ابوطالب کے بارے میں تو میں نے دلیل پیش کردی بلکہ دوسری حدیث میں بھی یہ بات موجود ہے جو میں پیش کرسکتا ہوں۔
    بہرحال اس بحث کا کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ ہمیں اپنے ایمان کی فکر کرنی چاھیے جو لوگ اس دنیا سے چلے گئے ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑنا چاھیے۔
    والسلام
     
  10. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    کیونکہ شاہ صاحب،

    حدیث گرامی کے مطابق جناب ابو طالب دین حضرت عبدالمطلب پر تھے۔ لہذا اگر ابی طالب کو آپ مشرک و کافر سمجھتے ہیں تو حضرت عبدالمطلب بھی مشرک و کافر ہوئے۔ اور آپ نے خود اپنی ایک مضمون میں یہ لکھا۔

    جب حضرت آمنہ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو داغ مفارقت دیا تو عبدالمطلب(رحمة للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کے دادا) نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو اپنی آغوش محبت میں لے لیا اور بڑی شفقت و پیار سے تادم آخر سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ رکھا اور اپنی صلبی اولاد سے بڑھ کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو عزیز جانا. عبدالمطلب بڑے جاہ و جلال کے مالک تھے . ان کی اولاد میں سے کسی کو یہ جرات نہ ہوتی کہ ان کے بستر پر جابیٹھے مگر نبی صلی اﷲ علیہ وسلم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دادا کے بستر پر چلے جاتے . نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا آپ کو ہٹانا چاہتے تو عبدالمطلب کہتے میرے بیٹے کو چھوڑ دو. اﷲ کی قسم ! اس کی شان ہی کچھ اور ہے. میں امید رکھتا ہوں کہ یہ بلند مرتبے پر پہنچے گا . جس پر اس سے پہلے کوئی عرب نہیں پہنچا. بعض روایات کے مطابق عبدالمطلب فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مزاج شاہانہ ہے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو دادا سے بے حد محبت تھی . والدین کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد دادا وجود رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے تسکین قلب و جان تھا . مگر یہ خیرخواہ بھی زیادہ دیر تک وفا نہ کرسکا. ابھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عمر کی آٹھ منزلیں ہی طے کر تھیں کہ دادا عدم کو روانہ ہوگئے . طبقات ابن سعد میں حضرت ام ایمن رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو سردار عبدالمطلب کی وفات کے بعد دیکھا کہ جب ان کا جنازہ اٹھا تو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم پیچھے پیچھے روتے جاتے تھے.


    (طبقات ابن سعد)
    ( رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آنسو ' مصنف حافظ عبدالشکور ' صفحہ 13 )


    جناب عبدالمطلب کا اللہ کی قسم کھانا۔ چاہ زمزم کا ان کو خواب میں‌اشارہ ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے کعبہ کی حفاظت میں ابابیل کا لشکر بھیجنا اور اس سے پہلے جناب عبدالمطلب کا ابرھہ کو یہ کہنا کہ جس کا یہ گھر ہے وہ اس کی حفاظت کرے گا۔ ذرا ان تمام باتوں پر آپ خود غور فرما لیجئے۔


    والسلام
     
  11. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بھائی میرے !!! بات عبدالمطلب کی نہیں ابوطالب کی ہورہی ہے۔ عبدالمطلب کی وفات تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سے پہلے ہی ہوچکی تھی جسے آپ اوپر میرے ذکر کیے گئے قصہ میں دیکھ سکتے ہیں ۔ ابوطالب کی موت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد ہوئی ۔ ابوطالب پر لازم تھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لاتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں عبدالمطلب کا دین ہی برحق تھا تو پھر بتائیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے نبوت کیوں دی ؟ اور کیوں حکم کیا کہ وہ توحید کی تبلیغ کریں ؟ نیز کیا ابوجہل اور دیگر کفار کو بھی آپ حق پر سمجھیں گے جنہوں نے ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے عبد المطلب کا دین نہیں چھوڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو ٹکرایا۔

    ابوطالب کے بارے میں دوسری حدیث میں بھی یہ بات صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ انہیں جہنم میں ڈالا جائے گا لیکن انہیں کم ترین عذاب دیا جائے گا۔

    [QH]عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَىْءٍ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ وَلَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ‏"‏ ‏.‏
    ( صحيح مسلم - كتاب الإيمان - باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَالِبٍ وَالتَّخْفِيفِ عَنْهُ بِسَبَبِهِ - 531) [/QH]


    حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ نے ابو طالب کو بھی کچھ نفع پہنچایا وہ آپ کی حفاظت کرتے تھے اور آپ کے واسطہ غصہ ہوتے تھے (یعنی جو کوئی آپ کو ستاتا ان پر غصہ ہوتے تھے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں وہ جہنم کے اوپر کے درجہ میں‌ہیں اور اگر میں نہ ہوتا (یعنی ان کیلئے دعا نہ کرتا) تو وہ جہنم کے نیچے کے درجہ میں ہوتے (جہاں عذاب بہت سخت ہے)۔

    برادر عزیز قمر بخاری صاحب!!
    جو پوسٹ نمبر 7 میں جو بخاری کی حدیث میں نے ذکر کی ہے اس میں آپ نے ملاحٍظہ کیا ہوگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطالب پر لاالہ الا اللہ کا کلمہ پیش کیا تھا لیکن وہ انہوں نے قبول نہیں کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت رنج میں مبتلا ہوئے جس پر یہ آیت اتری :
    [QH]إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ[/QH]
    آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالی ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے ۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے (سورۃ القصص آیت 55)

    اسی طرح صحیح مسلم کی جو حدیث میں نے یہاں ذکر کی ہے اس میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چچا کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے تخفیف عذاب کا ذکر کیا جس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نزدیک بھی ابو طالب کی موت کفر پر ہوئی ورنہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہ پوچھتے۔

    بہر کیف میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ بحث یہی پر ختم ہو ، مزید بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔ یہاں پر جو کچھ دلائل میں نے پیش کیے ہیں ان کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ حق بات کو واضح کرنا ہے ہر کسی کو اپنا موقف پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔

    (آخر میں برادر محترم قمر بخاری کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر تعلیقات کرکے مجھے یہ موقع دیا کہ میں مزید تحقیق کروں جس سے میرے علم میں اور اضافہ ہوا)
     
  12. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    محترم شاہ صاحب،

    اگر آپ بحث ختم کرنا چاہ رہے ہیں تو میں بات یہیں روک دیتا ہوں کیونکہ میرا مقصد بھی بحث برائے بحث نہیں ہے۔ بس آپ نے میرے ایک سوال کا جواب نہیں دیا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے والدین کس دین پر تھے۔ کیا وہ کافر و مشرک بت پرست تھے یا دین ابراھیم پر تھے ؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو معرفت حق عطا فرمائے۔ آپ کے جوابات کا بہت شکریہ۔

    الھم صلی اللہ محمد و آل محمد اولاد طیبین و الطاہرین و معصومین


    والسلام
     
  13. مخلص

    مخلص -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 24, 2009
    پیغامات:
    291
     
  14. قمر بخاری

    قمر بخاری -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2009
    پیغامات:
    41
    یہاں اس فورم میں کافی تحقیق کرنے والے لوگ موجود ہیں۔ وہ ان احادیث کے راویوں کی ضرور تحقیق کر لیں۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہو۔ کیونکہ ایمان ِ جناب ابو طالب تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ہمیشہ رہا۔ پھر بھی اگر آپ کو کفر والی حدیث مستند محسوس ہو تو کیا کہہ سکتے ہیں۔ ضرور اس پر ایمان رکھیئے گا۔

    مکتب اہل تشیع سے ایک روایت کے ساتھ بحث ختم کرتا ہوں۔

    حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل ہوئے اور عرض کیا۔ اے محمدؐ بیشک اللہ جل جلالہ آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: یقیناً میں نے (جہنم کی) آگ کو اس کی صلب و پشت ہر حرام قرار دیا ہے کہ جس کے توسط سے تجھے نازل کیا اور اس بطن و شکم پر جس نے تجھے اٹھایا اور اس دامن پر کہ جس نے تیری کفالت کی" ۔

    پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: "اے جبرئیل اس کو میرے لئے کھول کر بیان کرو"۔ جبرئیل نے فرمایا کہ صلب سے مراد عبداللہ ابن عبدالمطلب ہیں اور شکم سے مُراد آمنہ بنت وھب ہیں اور جہاں تک تعلق اس دامن کا ہے جس نے آپ کی کفالت کی تو اس سے مراد ابو طالب بن عبدالمطلب اور فاطمہ بنت اسد ہیں۔ "

    معنیٰ الاخبار
    جلد اول ، صفحہ ۱۸۰
    مولف: شیخ صدوق (305ھ – 381ھ)
     
  15. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    السلام علیکم قمر بخاری صاحب!
    آپ نے اوپر آخری جو پوسٹ کی ہے اس پر مجھے اختلاف ہے۔
    1- اعجاز بھائی نے جو مسلم و بخاری کی احادیث پیش کیں آپ نے ان پر شک ظاہر کیا ہے کہ وہ ضعیف بھی ہوسکتی ہیں-
    2- آپ نے صحاح ستہ میں سے کوئی بھی حدیث پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہ کی اور اوپر سے شیعہ راویوں کی حدیث پیش کردی۔

    ان اوپر دونوں باتوں کی مد نظر آپ سے بحث کرنا فضول ہے جب تک آپ یہ نہ بتائيں کہ آپ کسی فرقہ کی کتابوں کو مسنتد سمجھتے ہیں؟

    1- حنفی (بریلوی یا دیوبندی)
    2- شیعہ

    تب تک بحث کرنا وقت کا ضیاع ہے۔

    اور رہی بات کہ آپ کا بار بار یہ سوال کرنا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم کافر و مشرک تھے یا نہیں۔
    تو بھائی وہ نبوت سے پہلے کے دور میں کے تھے، اور رہی بات کہ وہ دین ابراہیم پر تھے یا کہ نہیں-

    تو بھائی وہاں سب کافر لوگ دین ابراہیم پر ہی تھے مگر فرق یہ تھا کہ انہوں نے اس دین کی اصلیت (توحید) کو ختم کرکے بت پرستی اور شرک کو اپنا دین بنایا تھا اور اسی کا نام انہوں نے دین ابراہیم رکھا تھا اسی لحاظ سے وہ سب کافر و مشرک قرار دیے گئے تھے- والسلام علیکم
     
  16. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بحث کو میں نے ختم کرنے کیلئے کہا تھا لیکن یہاں پر پھر نئی بحث چھڑ گئی ہے اس لئے اس تھریڈ کو لاک کیا جاتا ہے۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں