لونڈی کی پکار پر معتصم باللہ کی یلغار

منہج سلف نے 'تاریخ اسلام / اسلامی واقعات' میں ‏اکتوبر، 9, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    لونڈی کی پکار پر معتصم باللہ کی یلغار


    مشھور عباسی خلیفہ معتصم باللہ (833ءتا 843ء) کے دربار خلافت میں ایک شخص کھڑا ہوا- عرض کی: امیر المومنین میں عموریۃ سے آرہا ہوں- میں نے ایک عجیب منظر دیکھا- ایک موٹے عیسائی نے ایک مسلمان لونڈی کے چہرے پر زناٹے دار تھپڑ رسید کیا- لونڈی نے بے بسی کے عالم مین آہ بھری اور بے اختیار اس کے منہ سے نکلا:
    { وا معتصماہ}
    " ہائے خلیفہ معتصم تم کہاں ہو!"
    اس موٹے عیسائی نے لونڈی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا:
    { وما یقدر علیہ المعتصم! یجیء علی ابلق وینصرک؟!}
    " معتصم باللہ اس پکار کا کیوں کر جواب دے سکتا ہے! ایا وہ چتکبرے گھورے پر سوار ہوکر تیرے پاس آئے گا اور تیری مدد کرے گا؟"
    پھر اس لونڈی کے رخسار پر کھینچ کر ایک دوسرا تھپڑ رسید کیا جس سے وہ تلملا اٹھی-
    یہ سن کر خلیفہ معتصم باللہ نے اس آدمی سے دریافت کیا:
    " عموریہ کس سمت میں ہے؟"
    اس آدمی نے عموریہ کی سمت اشارہ کرکے بتلایا کہ عموریہ اس طرف ہے-
    خلیفہ معتصم باللہ نے اپنا رخ عموریہ کی سمت موڑا اور کہا:
    { لبیک، ایتھا الجاریۃ! البیک، ھاذا المعتطم باللہ اجابک}
    "میں تیری آواز پر حاضر ہوں اے لونڈی، معتصم تیری پکار کا جواب دینے آرہا ہے-"
    پھر خلیفہ نے عموریہ کے لیے بارہ ھزار چتکبرے گھوڑے تیار کرائے اور ایک لشکر جرار لےکر عموریہ پہنچا اور اس کا محاصرہ کرلیا- جب اس محاصرہے کی مدت طول پکڑ گئی تو اس نے مشیروں سے مشورہ طلب کیا- انہوں نے کہا: "ہمارے خیال کے مطابق آپ عموریہ کو انگور اور انجیر کے پکنے کے زمانے ہی میں فتح کرسکتے ہیں-" چونکہ اس فصل کے پکنے کے لیے ایک لمبا وقت درکار تھا، اس لیے خلیفہ پر یہ مشورہ بڑا گراں گزرا-
    خلیفہ اسی رات اپنے خاص سپاہیوں کے ہمراہ جپکے چپکے لشکر کے معائنے کے لیے نکلا تاکہ مجاہدین کی باتیں سن سکے کہ اس بارے میں ان کی چہ مگوئیان کس نتیجے پر پہنچنے والی ہیں- خلیفہ کا گزر ایک خیمے کے پاس سے ہوا جس میں ایک لوہار گھوڑوں کی نعلیں تیار کررہا تھا- بٹھی گرم تھی- وہ گرم گرم سرخ لوہے کی نعل نکالتا تو اس کے سامنے ایک گنجا اور بد صورت غلام بڑی تیزی سے ہتھوڑا چلاتا جاتا-
    لوہار بڑی مہارت سے نعل کو الٹا پلٹتا اور اسے پانی سے بھرے برتن میں ڈالتا جاتا-
    اچانک غلام نے برے زور سے ہتھوڑا مارا اور کہنے لگا:
    { فی راس المعتصم}
    " یہ معتصم کے سر پر"
    لوہار نے غلام سے کہا: تم نے بڑا برا کلمہ کہا ہے- اپنی اوقات میں رہو- تمہیں اس بات کا کوئی حق نہیں کہ خلیفہ کے بارے میں ایسا کلمہ کہو-
    غلام کہنے لگا: " تمہاری بات بلکل درست ہے مگر ہمارے خلیفہ بالکل عقل کا کورا ہے- اس کے پاس اتنی فوج ہے- تمام تر قوت اور طاقت ہونے کی باوجود حملہ میں تاخیر کرنا کسی صورت مناسب نہین- اللہ کی قسم! اگر خلیفہ مجھے یہ ذم داری سونپ دیتا تو میں کل کا دن عموریہ شہر میں گزارتا"-
    لوہار اور اس کے غلام کا یہ کلام سن کر خلیفہ معتصم باللہ کو بڑا تعحب ہوا- پھر اس نے چند سپاہیوں کو اس خیمے پر نظر رکھنے کا حکم دیا اور اپنے خیمے کی طرف واپس ہوگیا-
    صبح ہوئی تو ان سپاہیوں نے اس ہتھوڑے مارنے والے غلام کو خلیفہ معتصم باللہ کی حدمت میں حاضر کیا-
    خلیفہ نے پوچھا:
    " رات جو باتیں مین نے سنی ہین، ان باتوں کی کرنے کی تمہیں جرات کیسے ہوئی؟
    غلام نے جواب دیا:
    " آپ نے جو کچھ سنا ہے، وہ سچ ہے- اگر آپ جنگ میں مجھے کماندر بنادیں تو مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی عموریہ کو میرے ہاتھوں فتح کروادے گا-"
    خلیفہ نے کہا:
    "جاؤ میں نے فوج کی کمان تمہیں سونپ دی-"
    چنانچہ اللہ تعالی نے عموریہ کو اس غلام کے ہاتھوں فتح کرادیا- پھر معتصم باللہ شہر کے اندر داخل ہوا- اس اس نے فورا اس آدمی کو تلاش کیا جو لونڈی کے متعلق اس کے دربار تک شکایت اور پیغام لے گیا تھا اور اس سے فرمایا: جہاں تونے اس لونڈی کو دیکھا تھا وہاں مجھے لے چلو- وہ آدمی خلیفہ کو وہاں لے گیا اور لونڈی کےاس کے گھر سے بلا کر خلیفہ کی حدمت میں حاضر کیا- اس وقت خلیفہ نے لونڈی سے کہا:
    { یا جاریۃ! ھل اجابک المعتطم؟}
    " لڑکی! بتا معتصم تیری مدد کو پہنچا یا نہیں؟"
    اس لڑکی نے اثبات میں اپنا سر ہلادیا- اور اب تلاش اس موٹے عیسائی کی ہوئی جس نے اس لڑکی کو تھپڑ رسید کیا تھا- اس کو پکڑ کر لایا گیا اور اس لڑکی سے کہا گیا کہ آج وقت ہے تم اس سے اپنا بدلہ لے لو- اللہ اکبر
    محاضرات الابرا: 2/63، قصص العرب :3/449

    نوٹ (عتیق) یہ واقعہ پڑھ کر اور آج کے حالات سوچ کر میری آنکھوں سے بے اختیار آنسو بہ نکلے۔ اللہ اکبر-

    اقتباس: سنہرے حروف
    از: عبد المالک مجاھد
     
  2. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    جزاک اللہ
     
  3. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  4. طالب علم

    طالب علم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2007
    پیغامات:
    960
    ایک وقت تھا کہ مسلمان اپنی روحانی ماوں بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کی حفاظت کے لئے اپنے گھوڑے دوڑا کر آتے تھے اور آج کے مسلمان ڈالروں کے عوض ۔ ۔ ۔۔ ۔
    اک شعر یاد آ رہا ہے ، آج کل کے حالات کے لحاظ سے کافی پرانا ہے مگر

    اک مسلمان کی بیٹی پہ ہوا تھا جب ستم
    کھل گئے تھے ابن قاسم کی شجاعت کے علم
    بیٹیاں برباد ہیں بنگال میں کشمیر میں
    جوش کیوں آتا نہیں پھر اسلام کی شمشیر میں
     
  5. راشد احمد

    راشد احمد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 5, 2009
    پیغامات:
    108
    معتصم بااللہ کی بدقسمتی تھی کہ وہ اپنے اس وزیر کے مشوروں میں میں‌آگیا جو ہلاکو خان سے ملا ہوا تھا نتیجہ یہ نکلا کہ ہلاکو خان قابض ہوگیا اور اس نے معتصم بااللہ اور اس کے بیٹوں کو چمڑے کی بوریوں میں سی کر اس پر گھوڑے دوڑادئیے۔ اس طرح بغداد تاراج ہوگیا۔
    یہاں بھی ایسا ہی ذکر ہے کہ پہلے معتصم بااللہ اپنے وزیروں کی باتوں میں‌آیا لیکن ایک غلام نے اس کا ذہن تبدیل کردیا
     
  6. سیف اللہ

    سیف اللہ -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 1, 2008
    پیغامات:
    195
    میرا خیال ہے کہ جس خلیفہ کو تاتاری یلغار پر بدترین انجام سے دوچار ہونا پڑا تھا، وہ معتصم نہیں مستعصم باللہ تھا۔ واللہ اعلم!

    اور

    جہاں تک بات ہے :
    اک مسلمان کی بیٹی پہ ہوا تھا جب ستم
    کھل گئے تھے ابن قاسم کی شجاعت کے علم
    بیٹیاں برباد ہیں بنگال میں کشمیر میں
    جوش کیوں آتا نہیں پھر اسلام کی شمشیر میں

    تو عرض ہے کہ پہلے کے لوگ بے وقوف اور احمق تھے، ذرا سی بات پر ادھر ادھر سے لوگ جمع کئے اور چل پڑے۔ اگر ان کو ذرا سی بھی دانشوری، مصلحت پسندی، مروجہ معنوں میں حکمت ( جو درحقیقت بزدلی ہے) اور قومی مفاد کی ہوا لگی ہوتی تو وہ ایسی حرکتیں کبھی نہ کرتے۔
    لو بھلا بتاؤ!!! تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو!! خواہ مخواہ پرائی آگ میں ‌جلنے کا کیا فائدہ۔
    اور بھی غم ہیں‌ زمانے میں‌ ’’غیرت‘‘ کے سوا
     
  7. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
  8. زرقاوی

    زرقاوی -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جون 19, 2009
    پیغامات:
    47
    میرے خیال میں آج کے حالات کے لحاظ سے یہ ہی کافی ہے!!!!!!!
    تلواریں بیچ کے خرید لیے مصلے تم نے
    بیٹیاں لوٹتی رہیں اور تم دعا کرتے رہے
     
  9. ابو طلحہ السلفی

    ابو طلحہ السلفی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    555
  10. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جزاک اللہ خیر عتیق الرحمٰن بھائی۔۔
     
  11. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    جزاک اللہ عتیق الرحمن بھائی۔۔اللہ ہم سب کو ایسی غیرت ایمانی عطاء فرمائے۔۔آمین
     
  12. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    سیف اللہ بھائی اور زرقاوی برادر
    آج کل کا پیٹرن یہی ہو گیا
    "شیخ ! اپنی اپنی دیکھ!! "
    یہ مقولہ ہمارے یہاں کافی رواج پا چکا ہے اور اس کی عملی تصویر بھی گاہے بگاہے نظر آ جاتی ہے ۔ آج پڑوس میں کوئی بیمار ہو تو کوئی تیمار داری کو نہیں جاتا اور خبر ہی نہیں ہوتی کہ کوئی بیمار بھی ہے یا نہیں کیوں کہ ہمارے اندراجتماعیت مفقود ہو چکی ہے شاندار فلیٹوں میں رہتے ہیں لیکن بغل کے فلیٹ میں کون رہتا ہے؟ انسان ہے یا جن ہے یہ بھی خبر نہیں ہوتی۔
    یہ تو رہیں موجودہ سماج کی باتیں لیکن ہمیں اپنے جذبات زندہ رکھنا ہے کہ ایک دن آئے گا جب اسلام کا پورے عالم پر غلبہ ہوگا۔ ان شاء اللہ
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں