امام بارگاہوں پر خودکش حملے:: وجوہات کیا ہیں ؟

asimhafeez نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏اپریل 7, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. asimhafeez

    asimhafeez -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 24, 2008
    پیغامات:
    56
    امام بارگاہوں پر حملے ! وجوہات کیا ہیں ؟
    دہشت گردی کے خلاف جنگ نے حالیہ دنوں میں پاکستانی سلامتی کے لیے شدید خطرات پیدا کیے ہیں ۔۔ ملک کے اندر ہونیوالے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ میدان جنگ پاکستان ہے یا افغانستان ۔۔ ریڈ کراس اور دیگر ادارے تو پاکستان کو پہلے ہی جنگ زدہ قرار دے چکے ہیں ۔۔ایک طرف ڈرون حملوں کا خطرہ ہے تو دوسری جانب خودکش بمبار پاکستانیوں کا خون پینے کو موجود ہیں۔ عالمی میڈیا پر پاک فوج ۔۔آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا مہم جاری ہے تو دوسری جانب سوات میں ایک لڑکی کو کوڑے پڑنے کی متنازعہ ویڈیو دیکھا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش دی جا رہی ہے۔
    آج کا ہمارا موضوع شعیہ برادری پر ہونیوالے حملے ہیں ۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ افغان جنگ میں شعیہ برادری کا کوئی خاص کردار نہ ہونے کے باجود انہیں کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ماضی میں شعیہ سنی فسادات کی بدترین لہر دیکھی گئی ہے تاہم اب ایسے حالات نہیں ۔ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے تمام بڑی مذہبی جماعتیں اتحاد کا مظاہرہ کر چکی ہیں۔ پرجوش تقریروں اور مسلکی اختلافات کی بنا پر کسی کی جان لینے کی باتیں اب زیادہ عام نہیں رہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بدترین حملوں کے باوجود شعیہ برادری کی جانب سے اسے فرقہ ورانہ چپقلش کا نتیجہ قرار نہیں دیا گیا اور اس موقف کا اعادہ کیا جاتا رہا ہے کہ امام بارگاہوں میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے غیر ملکی عناصر ہی ہیں ۔ چکوال میں ہونیوالے بم دھماکے سے یہ بات مزید واضح ہوتی جا رہی ہے کہ کچھ طاقتیں ملک کے پرامن سمجھے جانیوالے علاقوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ افغانستان سے نکلنے والی آگ پورے پاکستان کو جلائے۔
    امام بارگاہوں پر ہونیوالے حملوں کے باعث پاکستان کے خلاف بنی گئی عالمی سازش مزید واضح ہوتی جا رہی ہے۔ امریکہ ایران کے ساتھ تعلقات بحال کر رہا ہے اور اس سلسلے میں صدر اوبامہ جشن نو روز پر ایرانی عوام کے نام پیغام بھی بھیجا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان کے اندر شعیہ برادری پر ہونیوالے حملوں سے یقیقنا ایرانی عوام میں تشویش بڑھنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یہ افغانستان میں موجود اتحادی افواج اور مشرقی سرحدوں پر تیار بھارتی افواج میں گھرا ہوا ہے۔ شعیہ برادری پر حملوں سے پاکستان دشمن عناصر کو سب سے بڑا فائدہ یہ ملے گا کہ اگر اس ارض پاک کے خلاف کسی بڑی کارروائی کا فیصلہ ہوتا ہے تو ایرانی عوام اس کی مخالفت نہ کریں ۔ جی ہاں! ایسا ہو سکتا ہے۔ ذرا تصور کریں کہ جب روز امام بارگاہوں میں بکھری لاشوں کی کہانیاں ایران پہنچیں گی تو وہاں کس قسم کا ردعمل ہو گا۔۔ ان حملوں کا ایک دوسرا مقصد پاکستان میں عراق ماڈل پر کام کرنا ہے۔ امریکیوں کی کوشش رہی ہے کہ عراق میں شعیہ اور سنی کی واضح تفریق برقرار رکھی جا ئے اور اسے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جا ئے۔۔ امام بارگاہوں پر ہونیوالے خود کش بم دھماکوں کے مقاصد بھی کچھ ایسے ہی ہیں کہ شعیہ آبادی کو غیر محسوس ہونے کا احساس دلا دیا جائے ۔۔ کہ تاثر عام ہو کہ طالبان جو کہ سنی سمجھے جا تے ہیں وہ شعیوں کی ٹارگٹ کلنگ کر رہے ہیں اور پاکستان میں محفوظ رہنے کی واحد صورت اپنی حفاظت کے لیے فورس تیار کرنا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ امام
    بارگاہوں میں ہونیوالے بم دھماکوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان والے قبول کرتے ہیں جو کہ غیر ملکی وسائل اور منشیات کے کاروبار سے پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں ۔ تحریک طالبان پاکستان کے بھارتی اور امریکی ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات اب پوشیدہ نہیں رہے اور اس کا اظہار ثبوتوں کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ خود غیر ملکی میڈیا ایسے واقعات کو تسلیم کرتا ہے کہ جب امریکہ نے بیت اللہ محسود کو نشاندھی کے باوجود نشانہ نہیں بنایا جبکہ اس کے علاقے میں کھبی بھی ڈرون حملہ نہیں کیا جاتا ۔ لیکن مغربی میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے ان کو بھی نہ صرف طالبان قرار دیتا ہے بلکہ ان کا تعلق بھی افغانستان میں اتحادی فوج سے لڑنے والے ملا عمر سے جوڑتا ہے جو کہ حقیقت نہیں ہے۔
    امام بارگاہوں کو نشانہ بنانا بنانے سے ملک دشمن عناصر کو بے پناہ فوائد عناصر ہونے کی امید ہے ۔ اس سے ملک کے اندر فرقہ ورانہ فصادات پھوٹ سکتے ہیں کہ جس سے ملک کے اندر امن و امان کی صورتحال بدترین ہو سکتی ہے۔ ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مستقبل میں اگر پاکستان پر حملے کا فیصلہ ہو تو ایرانی عوام پاکستان کی مدد کے لیے تیار نہ ہوں اور پاکستانیوں کو تنہا کر دیا جائے۔۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ کسی طرح شعیہ برادری میں ایسا طبقہ پیدا کر دیا جائے جو بدلہ لینے کے لیے طالبان کے ساتھ ٹکرانے کو تیار ہو۔۔ جبکہ پاکستانی عوام کی مجموعی طاقت کو صدیوں سے چلی آنیوالے اس کشیدگی کی نظر کر دیا جائے کہ جس کو اس سے پہلے بھی اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
    اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کی شعیہ برادری ایسے کھیل کا حصے بنے کی کہ جو غیر ملکی طاقتوں کی جانب سے کھیلا جا رہا ہے۔۔ مختصر عرصے کے دوران شعیہ برادری کو بے درپے نشانہ بنانے کے باجود ابھی تک غیر ملکی طاقتوں کا یہ خواب پورا نہیں ہو سکا۔۔ ابھی تک شعیہ برادری نے انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور قیادت کی جانب سے بار بار ان حملوں کے پیچھے ملک دشمن عناصر کے ملوث ہونے کا اعلان کیا جاتا رہا ہے۔ فرقہ پرستی او ر شعیہ سنی فساد کی کوئی بھی طاقتور آواز ابھی تک بلند نہیں ہوئی ۔۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی عوام کو موجودہ صورتحال میں انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہو گا۔ معاشرے کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی فرقہ واریت سے گریز کرنا ہوگا۔ ہر اس آواز کو دبانا ہوگا کہ جس سے اشتعال کی بو آتی ہو۔ ملکی اداروں کو یہ سازش بے نقاب کرنا ہوگی کہ کس طرح دہشت گردی کی لہر کو فرقہ ورانہ فسادات بھڑکانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ صرف یہی ایک صورت کہ جس سے ہم اپنے ملک کو ٹوٹنے سے بچا سکتے ہیں
    ۔۔
    lمحمد عاصم حفیظ
     
  2. فرحان دانش

    فرحان دانش -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 3, 2007
    پیغامات:
    434
    بھائی جان افغان جنگ میں شعیہ اور سنی برادری کا کوئی بھی کردار نہں ہے۔
    اس میں تو صرف ایک مخصوص طبقے کا کردار ہے
     
  3. iqbal jehangir

    iqbal jehangir رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 31, 2012
    پیغامات:
    375
    فرقہ ورانہ کشیدگی اور فسادات پاکستان کے لئے زہر قاتل ہیں۔



    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
    دیکھئے گا میرا تازہ ترین بلاگ:
    Awazepakistan.wordpress.com
     
Loading...
Similar Threads
  1. اہل الحدیث
    جوابات:
    1
    مشاہدات:
    779
  2. اہل الحدیث
    جوابات:
    0
    مشاہدات:
    1,127
  3. اہل الحدیث
    جوابات:
    0
    مشاہدات:
    655
  4. اہل الحدیث
    جوابات:
    0
    مشاہدات:
    503
  5. اہل الحدیث
    جوابات:
    0
    مشاہدات:
    1,798

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں