کرامات اور اصول روایت

منہج سلف نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏نومبر 4, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    کرامات اور اصول روایت


    ہمارے محدثیں نے پوری دنیا کو تاریخ کے اصول بتائے تھے- جن کی روشنی میں محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو اکھٹا کیا گیا- مثلا یہ کہ جو واقع بیان کیا جائے وہ اس شخص کی زبانی بیاں کیا جائے جو خود شریک واقعہ تھا- اور اگر خود نہ تھا تو شریک واقعہ تک تمام راویوں کے نام بہ ترتیب بتائيں جائيں- ساتھ یہ تحقیق بھی ہو کہ سلسلہ روایت میں آنے والے لوگ کون تھے- کیسے تھے – کیا کرتے تھے- چال چلن کیسا تھا- حافظہ کیسا تھا- سمجھ کیسی تھی- ثقہ تھے یا غیر ثقہ- سطحی الذھن یا وقیقہ- عالم تھے یا جاہل-
    ان باتوں کا پتہ لگانے کے لیے سیکڑوں محدثین نے اپنی ساری عمریں اسی کام میں صرف کردیں- ایک ایک شہر گئے- راویوں سے ملے ان کے ملنے والوں سے حالات معلوم کیے اور اس ضمن میں انہوں نے کسی رتبے اور حیثیت کی پرواہ نہیں کی- بڑے بڑے بزرگوں کے اخلاق کی سراغ رسانی کرکے ان کے حالات کو عیاں کردیا- اور آخر میں یہ بھی دیکھا کہ جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ قرآن پاک یا سیرت طیبہ کے خلاف تو نہیں یا کوئی ایسا واقعہ تو نہیں جو عقلا محال ہو- تب جاکر اسماء رجال کا وہ عطیم الشان فن ایجاد ہوا جس کی بدولت آج ہمارے پاس ایک لاکھ انسانوں کے حالات زندگی موجود ہیں-
    جن کی معرفت احادیث نبوی ہم تک پہنچیں۔ جو بھی آدمی مقررہ معیار سے گرگیا- ا س سے قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم نقل نہیں کیا گیا- اور بقول مشہور جرمن محقق ڈاکٹر سپرنگر:
    " نہ کوئی قوم دنیا میں ایسی گذری ہے نہ ہی آج ایسی موجود ہے جس نے مسلمانوں کی طرح اسمائے رجال کا عظیم فن ایجاد کیا ہو"-پیغمبر اللہ کی باتوں کی تحقیق کے لیے تو اتنا سخت معیار جبکہ تصوف کی دنیا میں سرے سے کوئی معیار ہی نہیں- جس کسی نے بھی سنایا بیان کیا ہو مستند ذخیرہ بنتا گیا-
    مقابلہ چونکہ اہل شریعت سے تھا لہذا صوفیاء کی طرف سے مریدوں نے افسانے تراشنے شروع کردیے- کرامات کے نام پر بڑے بڑے جھوٹ گھڑے گئے- چنانچہ ہر پیر صاحب سے منصوب بے شمار کرامات کا ذخیرہ موجود ہے جو تحریری یا سینہ بہ سینہ آگے منتقل ہوتا چلا آرہا ہے- کسی اہل درد نے یا تکلیف نہیں کی کہ ان کہانیوں کو اصول روایت و درایت پر پرکھ لیا جائے- اور انسانی بستیوں کو ان جھوٹے قصوں سے نجات دلائی جائے۔
    جب تصوف نے باقاعدہ ایک ادارے کی شکل اختیار کرلی- تو اہل شریعت سے (ملا سے نہیں)اس کا تصادم شروع ہوا- چونکہ اہل شریعت کی طاقت سرچشمہ قرآن و حدیث تھے لہذا پیروں کے وجود کو خطرہ محسوس ہوا- چنانچہ عوام کی نگاہوں میں اپنا منفرد مقام برقرار رکھنے کے لیے انہوں نے دو محاذوں پر کام شروع کیا-
    ایک تو جھوٹی روایات کا سلسلہ چلایا گیا- اور دوسرا کرامات کا- چنانچہ بےشمار کہانیاں اور افسانس جن کے پیچھے کوئی تاریخی سند موجود نہیں اور جو صاحب کرامت کی وفات کے بعد تراشی گئيں اور کرامات کے نام پر انسانوں میں پھیلادی گئيں۔
    اقتباس: اہل حرم کے سومنات
    تالیف: مرحوم زاہد حسین مرزا (میرپور آزاد کشمیر)

     
  2. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  3. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    موضوع کے آخر میں بائيں جانب کونے میں اس کا حوالہ دیا ہے جوکہ نظر نہیں آرہا اس کو واضح کیا جائے کہ ہر کوئی دیکھ سکے اقتباس کو۔ ان شاءاللہ
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں