عید کے دن تکبیرات؟

tanvir butt نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏اکتوبر، 8, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. tanvir butt

    tanvir butt -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مئی 8, 2012
    پیغامات:
    90
    السلام علیکم
    شیخ عید پر تکبیرات کس دن سے اور کس وقت شروع کرنی چاہیے اور الفاظ کیا ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں حوالے کے ساتھ بتا دیں
    جزاک اللہ خیرا
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    حجاج کرام احرام باندھنے سے لے کر عید الأضحى تک تکبیرات کہیں گے اور انکے لیے جہر کرنا بھی ثابت ہے
    اور یہ تکبیرات کے علاوہ تہلیلات و تلبیہ بھی کہہ سکتے ہیں
    صحیح بخاری کتاب الحج باب التلبیۃ والتکبیر إذا غدا من منى إلى عرفۃ 1659
    اور دیگر لوگ عید کے دن تکبیرات کہیں گے اور نماز عید ادا کرنے کے بعد تکبیرات کا سلسلہ منقطع کر دیں گے
    عید گاہ میں تکبیرات بآواز بلند کہیں گے اور اس سے قبل سرا ہی تکبیرات کہی جائیں گی
    صحیح مسلم کتاب صلاۃ العیدین باب ذکر إباحۃ خروج النساء فی العیدین 890
     
  3. tanvir butt

    tanvir butt -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مئی 8, 2012
    پیغامات:
    90
    السلام علیکم
    براے مہربانی یہ بتا دیں کہ ھم نےتکبیرات کون سے دن اور وقت سے شروع کرنی ہیں اور کس دن اور وقت تک پڑھنی ہیں۔
    کن الفاظ سے پڑھنی ہیں؟

    جزاک اللہ خیرا
     
  4. tanvir butt

    tanvir butt -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مئی 8, 2012
    پیغامات:
    90
    السلام علیکم

    یاد دہانی
     
  5. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    تکبیرات عید کے دن پڑھنی ہیں اور نماز عید کے آغاز تک پڑھنی ہیں ۔
    اور الفاظ کوئی متعین نہیں ہیں ۔ جو الفاظ جی چاہے اختیار کر لیں ۔ مرفوعا اس بارہ میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مختلف الفاظ منقول ہیں ۔
     
  6. tanvir butt

    tanvir butt -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مئی 8, 2012
    پیغامات:
    90
    السلام علیکم

    فقہ الحدیث امام شوقانی میں مزکور ہے جلد ایک صفہ ۵۴۳ کہ جو سب سے زیادہ صحیح قول مروی ہے وہ حضرت علی اور حضرت ابن مسعود کا ہے وہ یہ ہے کے نو ذلحجہ کی نماز فجر سے لے کر تیرا ذلحجہ کی نماز عصر تک بآواز بلند تکبیریں کہنی چاہیں وضاحت فرما کر ماجور عنداللہ ہوں گے؟

    جزاک اللہ خیرا
     
  7. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اولا : سیدنا علی اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا قول موقوف ہونے کے وجہ سے دین میں حجت نہیں ہے !
    ثانیا : آپکا سوال عید کی تکبیرات کے بارہ میں تھا لہذا جواب اسی تعلق سے دیا گیا تھا ۔ وگرنہ تکبیرات کہنے کے لیے تو میدان بہت وسیع ہے حتى کہ سارا سال تکبیرات کہنے کا جواز کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم دونوں میں موجود ہے اور ذوالحجہ کا پہلا عشرہ چونکہ اعمال صالحہ کے لیے ایک خاص مقام رکھتا ہے لہذا اس عشرہ میں دیگر اعمال صالحہ کی کثرت کے ساتھ ساتھ تکبیرات بھی بکثرت کہنی چاہیں اور پھر یوم عرفہ بھی ایک خاص فضیلت رکھتا ہے اور یوم نحر بھی اور پھر انکے بعد أیام تشریق کے بارہ میں تو نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے بالخصوص فرمایا ہے کہ یہ اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں ۔ نیز اللہ تعالى نے بھی فرمایا ہے کہ تم ایام معلومات یعنی ایام تشریق میں اللہ کا ذکر کرو ۔ تو یہ عمومی دلائل اللہ تعالى کی تکبیر بیان کرنے پر بھی دلالت کرتے ہیں ۔
    ہاں البتہ جو تکبیرات عیدین کے ساتھ خاص ہیں وہ عید کا دن شروع ہونے سے لیکر امام کے عید کے لیے نکلنے تک ہیں ۔
    اور پھر یہ بات بھی یاد رہے کہ ان تکبیرات کو جہرا کہنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ۔ البتہ حجاج کرام یہ تکبیرات و تہلیلات جہرا کہہ سکتے ہیں انکے لیے دلیل سنت نبویہ میں موجود ہے ۔
    اور پھر یہ بھی یاد رہے کہ مساجد میں جو عموما لوگ نماز کے بعد بیک زباں جہرا تکبیرات کہنا شروع کر دیتے ہیں یہ بھی سنت سے ثابت نہیں !!
    خوب سمجھ لیں ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں