کتاب ”کرامات اہل حدیث“ بارے خواجہ قاسم رحمہ اللہ کا اظہار حقیقت

آزاد نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏مئی 4, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    کرامات اہلحدیث​


    مثال کے طورپر ایک مختصر سا رسالہ بازار میں بکتا ہے جس کا نام ہے ”کرامات اہلحدیث “۔ بطور مصنف اس پر مولانا عبد المجید سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کانام درج ہے اس میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو عقا ئد اہلحد یث کے خلاف ہیں خاص طور پرجو یہ حکایت ہے کہ والی افغانستان امیر حبیب اللہ قاضی محمد سلمان منصور پوری رحمہ للہ کوساتھ لے کر سرہند گئے۔۔
    وہاں انہوں نے مجدد الف ثانی رحمہ للہ سے راز ونیاز کی باتیں کیں۔ پھر صاحب قبر نے قاضی صاحب کا بھی ہاتھ پکڑا اور ان سے بھی گفتگو کی۔
    مولانا سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کے خیالات سُننے پڑھنے کا موقعہ ملتا رہا ہے زندگى میں تو کبھى ان سے ایسى باتیں نہیں سنیں تھیں ۔نہ جانے یہ لطیفوں والى کتاب اُنھوں نے کب لکھ دى۔
    مولانا کے پوتے مولانامحمدادریس صاحب خطیب جامع مسجداہلحدیث پٹیل روڈکوئٹہ سے بندہ نے رابطہ قائم کیا توانہوں نے فرمایا: میراخیال ہے کہ اسے حضرت داداجان مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروى کے نام سے معاون حکیم سیدمحمودگیلانى یا کسى اورنے شائع کیاہوگاورداداجان مرحوم نے اسے معمولى جان کرکہ چندورقہ ہے اس کى پروف ریڈنگ نہ کى ہوگى۔
    اوراگر یہ واقعتاان کى تحریرہے توگستاخى معاف پھریہ صحیح نہیں ہے۔معلوم ہوتاہے مولانا نے صرف یہ ثابت کرنے کے لیےکہ ولى اہلحدیثوں میں بھى ہوئے ہیں اِدھراُدھرسے رطب ویابس اکٹھاکرکےایک مجموعہ شائع کردیاہے اوریہ تحقیق نہ کى کہ یہ واقعات سچے بھى ہیں یانہیں۔بالفرض مذکورہ واقعہ میں صداقت کاکچھ شائبہ ہوتوکہاجاسکتاہے کہ وہ ہاتھ اوروہ آوازممکن ہے کسى بھوت کى ہو۔ كيونكہ منصورپورى صاحب رحمہ اللہ نے نہ تومجددصاحب رحمہ اللہ کاہاتھ دیکھ رکھاتھااورنہ ان کى آواز کوپہنچاتے تھے توانہیں کیسے معلوم ہوگیاکہ یہ مجددسرہندى ہیں۔ پہچانتے بھى ہوتے پھربھى یقین سے نہیں کہاجاسکتاتھاکہ یہ وہى ہیں۔ کیونکہ شیاطین پیغمبروں کے سواہرشکل میں آسکتے ہیں۔
    احساس کمترى میں مبتلاہوکرہمیں کرامات بیان کرنے کى ضرورت نہیں۔ اس کا مطلب یہ بھى نہیں کہ ہم کرامات کے منکرہیں۔
    بلکہ میں تویہاں تک کہوگاکہ کرامات کا ظہوراہلحدیثوں سےہی ہوسکتاہے۔ تاہم ہمارے نزدیک ولیوں سے کرامات کاظہورضرورى نہیں۔اصل کرامات تقوى ہے۔نہ کہ خوراق۔یہ کتاب لکھ کرمصنف نےمسلک کى خدمت نہیں کى بلکہ اسے ضعف پہنچایاہے۔ یہ خالص بریلویانہ اندازہے۔ یہى وجہ ہے کہ اس کتاب میں بریلوى حضرات زیادہ دلچسپى لے رہے ہیں۔ اوروہى اسے چھاپتے ہیں۔میں بریلوى دوستوں سے پوچھتاہوں بھائى آپ اسے کیوں شائع کرتے ہیں۔ کیاآپ کے نزدیک یہ باتیں صحیح ہیں؟ اگرصحیح ہیں تواہلحدیثوں کى ولایت ثابت ہونے سے آپ کامذہب باطل اوردیوالیہ ہوگیا۔ اگرغلط ہیں۔ تب بھى آپ کامذہب نہیں بچتا۔ کیونکہ آپ نے بھى مان لیاکہ ایسى باتیں لغوہواکرتى ہیں۔توجواہلحدیث بزرگوں کے بارے میں صحیح نہیں ہوسکتیں۔ وہ آپ کے مقبوضہ بزرگوں کے بارے میں کیسے صحیح ہوسکتى ہیں۔
    تیرى زلف میں پہنچى توحسن کہلائى
    و ہى تیرگى جومیرے نامہ اعمال میں تھى
    اس موقع پرمجھے ایک لطیفہ یادآگیاہے ۔ کہتے ہیں ایک ظریف قسم کااہلحدیث کسى حنفى مسجدمیں نمازپڑھنے چلاگیا۔ لوگوں کونیت کے الفاظ پڑھتے دیکھاتووہ بھى بولا: چاررکعت نمازفرض منہ طرف کعبہ کى پیچھے اس امام کے دائیں طرف معراج دین بائیں طرف سراج دین۔ لوگ کہنے لگے ارے ارے یہ کہاں لکھاہے اس نے جواب دیاجہاں باقى نیت لکھى ہے۔ اسى صفحہ پرآگے یہ بھى لکھاہے۔ تومیراخیال ہے مولاناسوہدروى صاحب نے یہ کتاب لکھ کردراصل بریلویوں سے خوش طبعى فرمائى ہے۔
    یہ کتاب دیکھ کرعثمانى حضرات بھى بہت خوش ہوتے ہیں اوربغل میں دبائے پھرتے ہیں۔ جیسے انہوں نے ہمارى کوئى کمزورى پکڑى ہو۔معلوم ہوتاہے ابھى لوگوں کو ہمارے مذہب کى سمجھ ہى نہیں آئى۔ بھلاہمیں کسى کے طعنے دینے کى کیاضروت ہے۔
    ہمارى صحت پران باتوں کااثرنہیں۔اہلحدیث کسى کے مقلدنہیں ہوتے۔قدرت نے ان کى پوزیشن بڑى محفوظ اورمستحکم رکھى ہے۔
    یہ صرف اللہ تعالى اوراس کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کوجانتے ہیں۔ فقط کتاب وسنت پران کاایمان ہے ان میں کوئى نقص ہے توبتلائیے: ﴿فَارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ هَلْ تَرَ‌ىٰ مِن فُطُورٍ‌ ﴿٣﴾ ثُمَّ ارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ كَرَّ‌تَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ‌ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ‌ ﴿٤﴾[سورۃ الملک: 4-3]

    اظہاربرأت:​

    ہم ببانگ دہل کہتے ہیں کہ اگرکسى اہلحدیث نے بھى کچھ اناپ شناپ لکھ دیاہے تووہ خودذمہ دارہے۔ہم اسے برأت کااظہارکرتے ہیں۔ ﴿مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ ﴾[حم سجدہ ۔ ۴۶]
    ہم علماء کى لغرشوں کواپناعقیدہ نہیں بناتے بلکہ رب العزت کى بارگاہ سے ان کے لیے معانى چاہتے ہیں ہم اللہ تعالى سے اُمیدواثق رکھتے ہیں کہ وہ توحید وسنت کےشیدائیوں کى لغزشیں معاف فرمائے گا۔[FONT="Al_Mushaf"]ان شاءاللہ العزىز
    ۔
    جس طرح ہم بزرگوں کے مقلدنہیں اسى طرح ہم ان کے دشمن بھى نہیں۔ یہ ہمارى ذمہ دارى نہیں کہ گن گن کراورنام لے لے کرمشرکوں کى لسٹ تیارکریں۔ یہ بات ہمارے ایمان میں داخل نہیں۔ نہ قرآن وحدیث کاانداز ہے۔ نہ ہم اس چیزکامکلف ہیں کہ ہرزیدوبکر کے بارے میں فیصلہ کرتے پھرىں کہ کون مومن ہے۔ کون کافرہے۔کون موحدہے کون مشرک ہے کون جنتى ہے اورکون دوزخى ہے۔ یہ اللہ کے اختیارمیں ہے کہ اسے کس اسلام منظورہے اورکس کامنظورنہیں ہے۔ اورکس کامنظورنہیں ہے وہ قیامت کے روزخوداس چیز کافیصلہ فرمادے گاکسى کوکیاحق پہنچتاہے کہ وہ اختیاراستعمال کرکے اللہ عالم الغیب کاشریک بن بیٹھے۔ ﴿فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾ {البقرۃ۱۱۳}
    قرآن کى زبان میں پیغمبرنے یہ ارشادفرمایا کہ: ﴿وَمَا أَدْرِ‌ي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ ﴾ {الاحقاف۹}
    میں نہیں جانتاکہ میرے ساتھ اورتمہارے ساتھ کیا سلوک کیاجائے گا۔
    ہم اتنى بات جانتے ہیں کہ جوشخص بھى اللہ تعالى کى ذات میں یاصفات میں ذرہ برابربھى شریک بناتاہے یامردوں سے مدمانگتاہے۔ یاخدا اور اس کے رسول کى بات کوچھوڑکرغیرکى بات کوحجت مانتاہے وہ گمراہ ہے اورمشرک ہےلیکن یہ نشان دہى کرناکہ بزرگان دین میں سے کون کون مشرک تھا یہ اللہ تعالى بہتر جانتاہے یا پھر عثمانى حضرات جانتے ہوں گے ہم عاجز گنہ گارخودکواس فیصلےکے قابل نہیں پاتے اور اللہ تعالى سے بصمیم قلب معانى کے خواستگارہیں۔
    کراچی کا عثمانی مذہب، ص: 86 تا 90
    کمپوزنگ: طلحہ مجاہد
    مکمل کتاب پڑھنے کےلیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
    http://deenekhalis.net/play-2146.html#.UYUite9cVCA
    [/FONT]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں