ڈی آئی خان جیل پر دہشت گردوں کا حملہ

Amir Nawaz Khan نے 'خبریں' میں ‏جولائی 30, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. Amir Nawaz Khan

    Amir Nawaz Khan -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏فروری 4, 2012
    پیغامات:
    111
    ڈی آئی خان جیل پر دہشت گردوں کا حملہ، 12 ہلاک، 175 قیدی فرار
    پشاور: کل بروز پیر 29 جولائی کو پولیس یونیفارم میں ملبوس اور مارٹر گولوں سے مسلح حملہ آور دہشت گردوں نے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک جیل پر حملہ کیا اور اُس جیل میں قید سینکڑوں شدت پسندوں کو آزاد کروا کر لے گئے۔ اس سے پہلے سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان کافی دیر تک لڑائی جاری رہی جس میں دہشت گردوں کی جانب سے بھاری ہتھیار اور راکٹوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔
    پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو طالبان شدت پسندوں کے مسلح حملے کے نتیجے میں203 سے زیادہ قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جن میں انتہائی خطرناک سمجھے جانے والے دہشت گرد بھی شامل تھے۔
    اے ایف پی کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے ایک سینیئر اہلکار مشتاق جدون نے ایک نجی پاکستانی ٹی وی چینل اے آر وائی کو بتایا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی سینٹرل جیل پر کیے جانے والے اس شدید حملے میں تقریباً 12 افراد جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، ہلاک ہوئے، جبکہ سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
    انہوں نے کہا کہ ”کل 243 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں چھ قیدیوں کو بعد میں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ فرار ہونے والے ان قیدیوں میں سے تیس انتہائی خطرناک دہشت گرد ہیں۔“
    ڈی آئی خان جیل پر دہشت گردوں کا حملہ، 12 ہلاک، 175 قیدی فرار | Dawn Urdu
     
  2. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954

    ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر تحریک طالبان کا حملہ - 205 قیدیوں کو آزاد اور 14 معصوم لوگوں کا قتل

    ہماری گہری دلی تعزیت ڈيوٹی پر مامور چھ پوليس اہلکاروں سميت تمام متاثرین کے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ ہے جو ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر تحریک طالبان کےحملےميں ہلاک ہوۓ ۔یہ نہايت دکھ کی بات ہے کہ يہ انتہا پسند عناصر اپنے سياسی عزائم کےحصول کيلۓ ہر حد کو پار کرسکتے ہيں۔ يہ انتہاپسند عناصر پاکستانی معصوم عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لئے جیلوں، ہسپتالوں، مساجد، اور دیگر عوامی مقامات پر حملے کر تےرہتے ہیں۔ پاکستان میں زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بناتے ہيں، خواتين سے ليکر بچوں، مقامی کمیونٹی کارکن اور سيکورٹی اھلکار ان کے تشدد، دہشت گردی اور سفاکانہ قتل وغارت کی کارروائیوں سے محفوظ نہيں ہيں۔

    [​IMG]

    ڈيرہ اسماعيل خان جيل پر طالبان کا حملہ جس ميں انتہائیخطرناک دہشتگردوں سميت 250 کے قريب قيديوں کو آزاد کراگيا يہ ان انتہا پسندوں کی اپنے مذموم سیاسی عزائم کو پورا کرنے کے لئے حکومت اور پاکستانی معصوم عوام کيخلاف جاری خوفناک تشدد اور اور تباہی کی ايک واضح مثال ہے۔ ان نام نہاد مذہب کے رکھوالوں نے خوف، تباہی اور دہشت کے ذريعے پاکستانی عوام پر اپنے انتہاپسند سياسی نظريات کو مسلط کرنا چاہتے ہيں۔ مساجد، ہسپتال اور عوامی مقامات انکی شر سے محفوظ نہيں ہيں۔ مساجد، سرکاری عمارتوں اور عوامی مقامات پر حملے پاکستانی رياست کے خلاف انکےحقيقی سیاہ اور بدنما عزائم کو بے نقاب کر تے ہيں ۔ ہم معصوم پاکستانی عوام کيخلاف ان سفاکانہ دہشتگرد حملوں اور جاری تباہی کی بھرپور مذمت کرتے ہيں۔

    باہمی پارٹنرز کی حيثيت سے ہميں دہشتگردی کی لعنت کو شکست دینے کيلۓ اپنے مشترکہ عزم اور خواہش کو چکنا چور نہيں کرنا چاہيۓ ۔ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ ان شیطانی انتہا پسندوں کے خلاف ان کی جاری جنگ میں اپنے طویل الميعاد عزم کی توثیق کرتے ہیں جو جان بوجھ کر رياست سمیت معصوم پاکستانی لوگوں کے قتل و غارت ميں ملوث ہيں اور پاکستانی سالميت اور امن کيلۓ ايک قوی خطرہ بن چکے ہيں ۔ ہم اس انتہاپسندی کے خلاف جاری جدوجہد ميں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہيں جس نے پاکستانی پرامن معاشرے کو يرغمال بنايا ہواہے۔

    ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    U.S. Department of State
    https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

     
  3. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    بہت افسوس ہوا
     
  4. Amir Nawaz Khan

    Amir Nawaz Khan -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏فروری 4, 2012
    پیغامات:
    111
    جیل حملے پرایک کروڑخرچہ آیا،30دن منصوبہ بندی کی‘طالبان
    پشاور/لاہور(آئی این پی )کالعدم تحریک طالبان کے رہنما عدنان رشید نے کہا ہے کہ سینٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان پر حملے کیلئے ایک ماہ تک منصوبہ بندی کی گئی اور حملے پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات آئے، آپریشن کا نام مرگ نجات رکھا گیا تھا، حملے کا مقصد کوئٹہ کے 6 ساتھیوں اور کالعدم تنظیموں کے دوستوں کو چھڑانا تھا۔منگل کوایک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت 20 منٹ تک جیل میں رہنا تھا اور ایک گھنٹے کے اندر اندر قبائلی علاقوں کو فرار ہونا تھا۔طالبان رہنما عدنان رشید نے کہا کہ آپریشن میں 18 خصوصی کمانڈوز نے حصہ لیا اور ان کے پاس رات کو دیکھنے والے آلات اور جدید اسلحہ موجود تھا، حملے میں 13 گاڑیاں اور 2 راستوں کو استعمال کیا گیا اور وزیرستان جانے کے لیے درازندہ اور پیزو کے راستے کو استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے 2 اہم کمانڈر، 6 ڈی آئی خان کے اور 6 کوئٹہ کے ساتھی چھڑائے اور ان سمیت 35 اہم ساتھی میرعلی کے محفوظ مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ عدنان رشید نے مزید کہاکہ لیڈی پولیس کانسٹیبل گلاب بی بی بھی ہمارے قبضے میں ہے۔
    اہم خبریں : جیل حملے پرایک کروڑخرچہ آیا،30دن منصوبہ بندی کی‘طالبان
     
  5. Amir Nawaz Khan

    Amir Nawaz Khan -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏فروری 4, 2012
    پیغامات:
    111
    دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشت گردی اس وقت ہمارے ملک کا سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہے اور یہ ملک کی معاشی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے. دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے. یہ جیلیں توڑنے والے قانون شکن نام نہاد مجاہدین پاکستان میں اسلامی نظام کیا خاک ناٍفذ کریں گے؟
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں