فرشتے کریں‌ مصافحہ!

رفی نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏مارچ 3, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    :bismillah: ​

    :aoa:

    تمام صحابہ کرام پیارے نبیۖ کی مجلس میں بیٹھے تھے۔ نبی اکرم ۖ وعظ فرما رہے تھے جس سے دل نرم ہوگئے اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ اس مجلس میں حضرت حنظلہ (رض) بھی تھے۔

    وہ کہتے ہیں “میں آپ ۖ کی مجلس سے اُٹھ کر گھر آیا۔ بیوی بچے پاس آگئے اور کچھ دنیا کا تذکرہ شروع ہوا، بچوں اور بیوی کے ساتھ ہنسنا بولنا اور مذاق شروع ہو گیا اور وہ حالت جاتی رہی جو آپ ۖ کی مجلس میں‌تھی۔ اچانک خیال آیا کہ میں‌پہلے کس حال میں‌تھا۔ اب کیا ہوگیا؟ میں نے اپنے دل میں‌کہا، حنظلہ! تُو منافق ہو گیا ہے، کہ ظاہر میں جو کیفیت آپ ۖ کی مجلس میں‌تھی، اب گھر آکے وہ نہ رہی۔ اس پر دکھ اور پریشانی کے ساتھ یہ کہتا ہوا گھر سے نکلا کہ حنظلہ تو منافق ہو گیا۔

    سامنے سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) تشریف لا رہے تھے۔ میں‌نے ان سے عرض کیا “حنظلہ تو منافق ہوگیا“ وہ یہ سن کر فرمانے لگے “سبحان اللہ! یہ کیا کہہ رہے ہو؟“ میں نے صورتحال بیان کی۔ جب انہوں نے پوری بات سن لی تو بولے “یہ مسئلہ تو مجھے بھی درپیش ہے۔“

    اس لئے دونوں آپ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جا کر حضرت حنظلہ (رض) نے عرض کیا “ یارسول اللہ! جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ جنت و دوزخ کا تذکرہ فرماتے ہیں تب تو ہم ایسے ہو جاتے ہیں‌ کہ گویا وہ ہمارے سامنے ہیں لیکن گھر جا کر بیوی بچوں‌میں پڑ کر بھول جاتے ہیں۔“

    آپ ۖ نے فرمایا “اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تمھارا ہر وقت وہی حال رہے جیسا کہ میرے سامنے ہوتا ہے تو فرشتے تم سے بستروں اور راستوں میں مصافحہ کرنے لگیں۔“

    (صحیح مسلم)
     
  2. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    جزاک اللہ خیرا۔بہت اچھی شیئرنگ ہے رفی بھائی۔حقیقتاً آج کے دور میں‌جتنی ضرورت دل کو نرم کرنے والی باتوں کی محسوس ہوتی ہے شاید کبھی نہ ہوئی تھی۔لیکن ایک عجیب مسئلہ ہے،یہ تو حدیث سے بھی ثابت ہے کہ اگر آپ اپنے آپ کو دنیاوی بکھیڑوں سے اس لیے محدود کرتے ہیں تاکہ آپکا ایمان سلامت رہے اور آپ برائیوں میں‌نہ پڑیں تو جائز ہے۔لیکن دنیا پھر بھی چین نہیں‌لینے دیتی ہے اور رائے عامہ آپکے خلاف ہو جاتی ہے۔اسکا کیا علاج کیا جائے۔آجکل یہی سب سے بڑی الجھن ہے ۔
     
  3. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    رائے عامہ پر ایک مشہور لطیفہ تو آپ نے سُن ہی رکھا ہوگا کہ ایک باپ اور بیٹا گدھے پر اس حالت میں جا رہے تھے کہ بیٹا گدھے پر بیٹھا تھا باپ گدھے کو رسی ڈالے آگے آگے چل رہا تھا، دیکھنے والوں نے کہا کہ دیکھو کیسا زمانہ آگیا ہے بیٹا بوڑھے باپ کا لحاظ بھی نہیں کرتا، یہ سن کہ بیٹے نے باپ کو گدھے پر بٹھایا اور خود چلنے لگا، دنیا پھر بھی بولی کہ کیسا خودغرض باپ ہے بچے کو پیدل چلا رہا ہے اور خود مزے سے سواری کر رہا ہے، اس پر باپ نے بیٹے کو بھی ساتھ بٹھا لیا اور سفر جاری رکھا، مگر لوگ بھلا کہاں چُپ رہنے والے تھے، بولے بے چارے بے زبان پر اتنا ظلم کہ دونوں ایک ساتھ سواری کر رہے ہیں، مجبوراً رائے عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے انھوں نے گدھے کو اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا اور دیکھنے والے ان پر ہنسنے لگے۔

    تو بہن اگر ہمارا ضمیر مطمئن ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں روزِ آخر ہمیں اس پر پشیمانی نہیں ہوگی تو رائے عامہ سے کیا ڈرنا!
     
  4. ام اقصمہ

    ام اقصمہ -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    3,892
    السلام علیکم،

    ضمیر بھائی تو مطمئن ہیں لیکن روز آخر کے بیچ میں جو اتنے ساری ماہ و سال ہیں وہ ایسے کیسے کٹیں؟آواز خلق کو نقارہء خدا سمجھو۔اسکے تحت پھر لوگ بدگمان رہتے ہیں۔لیکن کچھ اچھے لوگ جب صحیح سے ملتے ہیں اور ہم انہیں‌اچھا رسپانس دیتے ہیں تو دوسرے لوگوں کی ان لوگوں کو سنائی ہوئی کہانیاں کھلتی ہیں۔میں‌آجکل حقیقتا اپنے کھرے مزاج سے سخت پریشان ہوں۔منافقت کرو تو ایمان جاتا نظر آتا ہے بس یہ سوچ کر ہی تسلی ہوتی ہے کہ روز آخرت منہ کالا نہیں‌ہوگا۔آپکے جواب سے بھی کچھ تقویت ملی۔چلو کچھ لوگ تو ہیں جو ایسی بھی سوچ رکھتے ہیں ورنہ جس سے پوچھو اسکا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ منافقوں کے ساتھ منافق ہو جاؤ۔:00018:

    شکریہ رفی بھائی

    والسلام
     
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جی لوگ صرف وقتی فائدے پر نظر رکھنے والے ہوتے ہیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں