ضعیف و موضوع احادیث پر تبصرہ و تحقیق

ابوعکاشہ نے 'ضعیف اور موضوع احادیث' میں ‏مارچ 28, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سب تعريفات اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے سب صحابہ كرام پر درود و سلام كے بعد :

    بعض لوگ اپنے باطل نظریات کیلئے قرآن و سنت میں لفظی و معنوی تحریفات کیساتھ ساتھ بعض موضوع اور ضعیف روایات بھی پیش کرتے ہیں لہٰذا اس مختصر مضمون میں چند ایسی ہی روایات پر تبصرہ و تحقیق پیش خدمت ہے جن سے عامة المسلمین کے شبہ میں پڑنے کا خطرہ ہے وما توفیقی الا باﷲ۔


    حدیث نمبر1۔ من صلی عند قبری سمعتہ ۔یعنی جو شخص مجھ پر میری قبر کے پاس درود پڑھے میں اسے سنتا ہوں۔الخ
    شعب الایمان للبیہقی ج2 ص18 ح1583، فضائل حج ص901حنفی بہشتی زیور، از عالم فقی بریلوی ص 490وغیرہ

    تحقیق : اس روایت کا مرکزی راوی محمد بن مروان السدی ہے (بیہقی ، میزان الاعتدال وغیرہ)
    عبداﷲ بن نمیر رحمۃ اﷲ علیہ اور جریر بن عبدالحمید رحمۃا ﷲ علیہ نے کہا: کذاب (یعنی جھوٹا ہے) امام صالح جزرة نے کہا: کان ضعیفا و کان یضع یہ (محمد بن مروان) ضعیف تھا اور (بلکہ)یہ (جھوٹی حدیثیں) گھڑتا تھا
    تہذیب التہذیب ص 9ص387

    حافظ برہان الدین الحلبی نے ا سکا تذکرہ (الکشف الحثیث عمن رمی بوضع الحدیث) میں کیا ہے ۔(ص404)۔

    بعض لوگوں نے اس روایت کی ایک اور سند ابو الشیخ الاصبہانی رحمۃ اﷲ علیہ کی کسی کتاب سے تلاش کی ہے۔ (دیکھئے تسکبن الصدور ص326-327) حالانکہ یہ روایت بھی باطل ہے اس میں ابو الشیخ رحمۃ اﷲ علیہ کے استاد عبدالرحمن بن احمد الاعراج کی عدالت نامعلوم ہے۔(نیز دیکھئے آئینہ تسکین الصدور ص 113)
    ان دونوں سندوں میں الاعمش ہیں جو کہ بالاتفاق مدلس ہیں (آئینہ تسکین الصدور ص121) مدلس کی ''عن'' والی روایت ضعیف ہوتی ہے (کتاب الرسالة للشافعی ، عام کتاب اصول حدیث ، خزائن السنن ص1پیغمبر خدا مونح ص322فتاوی رضویہ ج5ص245-266وغیرہ )


    حدیث نمبر 2 ۔ اختلاف امتی رحمتی یعنی میری امت کا اختلاف رحمت ہے
    الجامع الصغیر وغیرہ

    تحقیق :ہمارے علم کے مطابق کسی کتاب میں بھی اس کی کوئی سند موجود نہیں۔ علامہ سبکی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں مجھے اس کی نہ صحیح سند ملی اور نہ ضعیف اور نہ موضوع! (فیض القدیر للمناوی) علامہ ابن حزم رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: ''باطل مکذوب'' یعنی روایت باطل اور جھوٹی ہے(الاحکام )


    حدیث نمبر3۔ لولاک لما خلقت الافلاک: ''اگر آپ ۖ نہ ہوتے تو میں کائنات پیدا نہ کرتا''۔ موضوعات صنعانی
    تحقیق : اس کی کوئی سند بھی ہمارے علم میں نہیں ہے۔ امام صنعانی نے اسے موضوع قرار دیا ہے امام ذیلعی کی (گنجینہ موضوعات) کتاب الفردوس میں بھی روایت(لفظاً یا معناً) نہیں ملی۔ ابن عساکر والی روایت کو ابن جوزی اورسیوطی دونوں نے موضوع قرار دیا ہے۔

    حدیث نمبر4۔ [font="al_mushaf"]یاساریة الجبل (الاصباہ وغیرہ)


    ابن عمر سے روایت ہے کہ عمر نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک شخص کو امیر بنایا جس کا نام ساریہ تھا آپ خطبہ دے رہے تھے کہ آپ نے پکار کر کہا ساریہ پہاڑ کو لازم پکڑ لشکر سے ایک قاصد آیا کہنے لگا اے امیر المومنین جب ہم دشمن سے ملے تو ہماری شکست ہوئی تو ایک پکارنے والے نے پکارا اے ساریہ پہاڑ کو لازم پکڑ ہم نے اپنی پیٹھیں پہاڑ کی طرف کر لیں تو اﷲ نے ان کو شکست دی روایت کیااس کو بیہقی نے دلائل النبوة میں ۔

    تحقیق: اس روایت کی مرکزی سند کاراوی محمد بن عجلان مدلس ہے (طبقات المدلسین لابن حجر وغیرہ) اور ''عن'' سے روایت کر رہا ہے ۔اس کے دیگر جتنے شواہد ہیں سب ضعیف ہیں تفصیلی بحث کے لئے دیکھئے ۔
    قبر پرستی ایک حقیقت پسندانہ جائزہ طبع دوم ص 55 از راقم الحروف


    حدیث نمبر5۔ الابدال یکونون بالشام ۔
    مسند احمد ج1ص112
    شریح بن عبید سے روایت ہے کہ اہل شام کا علی رضی اﷲ عنہ کے پاس ذکر کیاگیا اور کہاگیا اے امیر المومنین ان پر لعنت کریں آپ نے فرمایا نہیں میں نے رسول اﷲ ۖ سے سنا ہے فرماتے تھے ابدال اہل شام میں ہوں گے وہ چالیس آدمی ہیں جب بھی ان میں سے کوئی آدمی فوت ہوجاتا ہے اس کی جگہ اور آدمی اﷲ تعالیٰ بدل دیتا ہے ان کی برکت سے بارش برستی ہے ان کی دعاؤں سے دشمنوں پر فتح حاصل کی جاتی ہے اور اہل شام سے ان کی وجہ سے عذاب پھیر دیاجاتا ہے

    تحقیق: اسکی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے
    (مسند احمد بتحقیق احمد محمد شاکر ج2 ص171 ح869) شریح بن عبید کی جناب علی رضی اﷲ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔


    حدیث نمبر 6۔ ایک روایت ہے کہ سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کا پاؤں سن ہوگیا توآپ نے کہا :(یا)
    محمد ………الادب المفرد للبخاری ح964ص250و فی نسختہ ح968ص324

    تحقیق: اس روایت میں دو راوی سفیان (الثوری) اور ابو اسحق (السبیعی) ''عن'' سے روایت کررہے ہیں اور دونوں مدلس ہیں۔
    (کتب المدلسین )


    حدیث نمبر7۔ یاجابر اول ما خلق اﷲ نور نبیک ۔ اے جابر اﷲ نے سب سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا کیا ۔(زرقانی، نشر الطیب وغیرہ )

    تحقیق: یہ روایت نہ تو مصنف عبدالرزاق میں موجود ہے اور نہ تفسیر عبدالرزاق میں بلکہ تلاش بسیار کے باوجود ا سکی کوئی سند بھی نہیں ملی صحیح روایت کے بھی خلاف ہے۔ دیکھئے محترم ڈاکٹر ابو جابر عبداﷲ دامانوی حفظہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب ''عقیدہ نور من نور اﷲ'' کی شرعی حیثیت قرآن و حدیث کی روشنی میں ص 40 تا 48 اس مفہوم کی ایک مختصر روایت رافضیوں کی اصول کافی جلد نمبر1 ص442 نمبر10 میں ابوجعفر (محمد بن علی بن الحسین، الباقر) سے منقول ہے لیکن یہ سند اہل السنہ اور اہل الرفض دونوں کے نزدیک موضوع ہے۔ محمد بن سنان اور جابر الجعفی کے علاوہ اس کی سند میں المفضل بن صالح (ابو جمیلہ الاسدی) ہے جسے ابن الفضائری (رافضی) وغیرہ نے کذاب یضع الحدیث قرار دیا ہے (تنقیح المقال للمامقانی الرافضی ج3 ص237-238) بلکہ ہاشم معروف (رافضی) نے لکھا ہے کہ ''اتفق المولفون فی احوال لارجالانہ کان کذابا یضع الحدیث''۔ (الموضوعات ص 230 بحوالہ رجال الشیعہ فی المیزان ص 119 الکویت) یعنی اسماء الرجال میں سے (رافضی ) مصنفین کا اتفاق ہے کہ یہ شخص جھوٹا تھا اور احادیث گھڑتا تھا۔


    حدیث نمبر8۔ سعید بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ جب حرہ کا واقعہ پیش آیا تو نبی رحمت ۖ کی مسجد میں تین دن اذان اور اقامت نہ کہی گئی اور سعید بن مسیّب کو نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا تھا مگر خفی آواز سے کہ اس حجرہ کے اندر سے سنتے تھے کہ نبی اکرم ۖ کی قبر مبارک وہاں تھی۔
    سنن الدارمی ج1 ص44 ح94

    تحقیق: اس روایت کے ایک راوی سعید بن عبد العزیز ثقہ ہیں مگر آخر عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے (تہذیب التقریب، و عام کتب الرجال، کتب المختلطین، التلخیص الحبیر ج3 ص180 اسکا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مروان بن محمد نے انکے اختلاط سے پہلے روایت کی ہے۔ دوسرا یہ کہ سعید نے اسکی صراحت بھی بیان نہیں فرمائی کہ سعید بن المسیّب کا یہ واقعہ انہیں کس سند سے معلوم ہوا تھا؟


    حدیث نمبر10۔ ابی الجوزاو سے روایت ہے کہ مدینہ میں سخت قحط پڑ گیا پس انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے پاس شکایت کی عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا تم قبر نبوی اور آسمان کے درمیان روشن دان بناؤ یہاں تک کہ قبر اور آسمان کے درمیان رکاوٹ نہ ہو۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا جیسا کہ عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا۔ بہت زیادہ بارش برسائی گئی یہاں تک کہ گھاس اگی اور اونٹ موٹے ہوگئے اور چربی سے پھٹ گئے تو اس سال کا نام فتق رکھا گیا۔

    تحقیق: عمرو بن مالک کی بعض محققین نے توثیق کی ہے مگر امام بخاری رحمۃ اﷲ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے (تہذیب ج1 ص336) ابو الجوزاء اوس بن عبداﷲ کی ام المومنین سے ملاقات میں اختلاف ہے ا س روایت میں بشرط صحت۔ ا س نے نہیں بتایا کہ اسے یہ روایت کس ذریعہ سے معلوم ہوئی ہے؟ ایسی مشکوک اور منقطع روایت پر قبر پرستی کی بنیاد رکھنا انتہائی مذموم حرکت ہے۔ اعاذنا اﷲ منہ۔


    حدیث نمبر 10۔ ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ آدم علیہ السلام نے نبی کریم ۖ کے وسیلے سے دعا کی تھی۔
    (المستدرک حاکم ج2 ص218)
    تحقیق: اسے حافظ ذہبی نے موضوع اور باطل قرار دیا (میزان وغیرہ) اس کے ایک راوی عبد الرحمن بن زید بن اسلم کے بارے میں صاحب مستدرک امام حاکم فرماتے ہیں: روی عن ابیہ احادیث موضوعة الخ (المدخل الی الصحیح ص 154) یعنی اس نے اپنے باپ سے موضوع روایات بیان کی ہیں۔ (جن کی ملامت اسی پر ہے) اس کا شاگرد عبداﷲ بن سلم مجہول (یا) المعجم الصغیر میں مجہول راویوں کے ساتھ اس کی دوسری سند موجود ہے جس کا موضوع ہونا ظاہر ہے۔
    (دیکھئے مجمع الزوائد 8 ص253)وغیرہ۔

    اﷲ تبارک و تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر ثابت قدم رکھے اور ہمارا خاتمہ من احب اﷲ و ابغض ﷲ و اعطی ﷲ ومنع ﷲ فقد استکمل الایمان کے مطابق ہو ۔آمین۔

    [/font]
     
  2. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    جزاک اللہ عکاشہ بھائی!
    آپ نے نہایت ہی بہترین بات پر توجہ دلائی۔
    آج کل کے دور میں یہ فرض بن گیا ہے کہ بدعتیوں اور ان کی جڑوں (باطل اور ضعیف حدیثيں) کا قلع قمع کیا جائے تب ہی سنت نبویۖ زندہ ہوگی۔ الحمد اللہ
    آپ نے بہت ہی اچھا کیا جو ضعیف حدیثوں پر نظر ثانی کروائی۔
    اللہ آپ کے درجات بلند کرے۔ آمین
    والسلام علیکم
     
  3. sjk

    sjk -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 8, 2007
    پیغامات:
    1,754
    ایک اور حدیث ہے حضرت ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلہ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ تعالی میری روح واپس لوٹاتا ہے اور میں جواب دیتا ہوں (سنن ابودواد

    یہ حدیث صحیح ہے؟
     
  4. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    یہ حدیث صحیح ھے علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ھے
    نوٹ: یہ برزخی زندگی کی بات ھے اس لئے دنیاوی زندگی پر اس کا قیاس کر کے کیسے اور کس طرح کا سوال پیدا نہ کیا جائے
     
  5. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    اسلام علیکم
    بھائی روح تو جسم میں‌لٹائی جاتی ہے ۔اور نبی اکرم ص کا جسم مبارک تو زمین پر ہی ہے برزخ میں‌تو نہیںِ۔اور آپ کو کن ذرائع سے پتہ چلا کہ یہ بات برزخی ہے
     
  6. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    زمين والي قبر هي برزخ هي
    الله تعالى كا فرمان هي : ومن ورائهم برزخ إلى يوم يبعثون
    اور ان (كافرون اور دنيا )كي درميان قيامت تك برزخ هي
     
  7. ابو طلحہ السلفی

    ابو طلحہ السلفی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    555
  8. طاہر خان

    طاہر خان -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2009
    پیغامات:
    15
    میرے محترم بھایی عکاشہ کیا اپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ آئینہ تسکین الصدور انترنیٹ پر کہاں سے ڈاونلوڈ ہوگی۔ پلیز سایٹ کا نام بتا دیں
     
  9. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    بات مختصر کرتے ہوئے کچھ عرض کرناچاہوں گا۔
    عکاشہ صاحب نے کچھ حدیثیں پیش کی ہیں اوران پر وضع کایاضعیف ہونے کا دعویٰ کیاہے۔قطع نظراس کے کہ انہوں نے کسی بھی روایت کے تمام طرق اوراس روایت پر حکم لگانے والے محدثین کاذکرنہیں کیاہے۔پہلی حدیث کے بارے میں وہ لکھتے ہیں۔
    اس کو دیکھ کرایسامحسوس ہوتاہے کہ گویاکہ تمام محدثین اس حدیث کے موضوع اورانتہائی ضعیف ہونے کے قائل ہیں۔جب کہ یہ حقیقت نہیں ہے۔عکاشہ بھائی نے عموماًجرح کرنے والوں اوراحادیث پر وضع اورضعف کاحکم لگانے والوں کے اقوال تولئے لیکن جن محدثین نے اس روایت کی توثیق کی ہے اس کاذکرچھوڑدیاہے۔جب کہ قطع نظراس کے کہ اصل حقیقت کیاہے۔انصاف پسندی اورعلمی دیانت داری کا تقاضاتھاکہ وہ ان کے بھی اقوال ذکرکرتے جنہوں نے اس حدیث کو جید اورحسن ماناہے۔کیونکہ ایسانہ کرنااورصرف تصویر کاایک رخ دکھانامضمون یاکتاب کاعیب ہے۔یہی وجہ ہے کہ حافظ ذہبی نے ابان بن یزید العطارکے ترجمہ میں کہاہے۔
    "قد اوردہ ایضاًالعلامۃ ابن الجوزی فی الضعفاء ولم یذکر فیہ اقوال من وثقہ ،وھذامن عیوب کتابہ:یسردالجرح ویسکت عن التوثیق۔ان کو علامہ ابن جوزی نے ضعفاء میں ذکرکیاہے اورجنہوں نے ان کو ثقہ قراردیاہے ان کے اقوال ذکر نہیں کئے۔اوریہ ان کی کتاب کے عیوب میں سے ہے کہ وہ جرح کو تولاتے ہیں اورتوثیق سے سکوت برتتے ہیں۔(میزان الاعتدال1/9)
    اسی طرح حافظ ذہبی عبدالملک بن عمیراللخمی کے ترجمہ میں لکھتے ہیں "واماابن الجوزی فذکرہ فحکی الجرح ،وماذکرالتوثیق"(میزان الاعتدال2/226)اوربہرحال ابن جوزی نے ان کاذکر کیاہے پس جرح تونقل کیاہے اورتوثیق کاذکر نہیں کیا۔
    عکاشہ بھائی نے اس حدیث میں ان محدثین کے اقوال ذکر نہیں کئے جنہوں نے اس حدیث کی تحسین وتوثیق کی ہے۔ہم ان کے ساتھ حسن ظن رکھتے ہوئے یہ خیال کرتے ہیں کہ شاید اس حدیث کی توثیق اورتحسین کرنے والوں کی ان کو خبرنہیں ہوگی۔
    من سلم علي عند قبري سمعته ، ومن صلى علي نائيا أبلغته
    الراوي: - المحدث: ابن تيمية - المصدر: مجموع الفتاوى - الصفحة أو الرقم: 27/116
    خلاصة حكم المحدث: في إسناده لين لكن له شواهد ثابتة

    ابن تیمیہ ؒاس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں اس کی سندمیں تھوڑی کمزور ہے لیکن اس کے دیگر شواہد ثابت ہیں۔
    من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي نائيا بلغته
    الراوي: أبو هريرة المحدث: ابن تيمية - المصدر: الصارم المنكي - الصفحة أو الرقم: 260
    خلاصة حكم المحدث: إسناده لا يحتج به ومعناه صحيح

    ابن تیمیہ اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کی سند سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی لیکن اس کامعنی صحیح ہے۔
    من صلى علي عند قبري سمعته ، ومن صلى علي نائيا بلغته
    الراوي: - المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: فتح الباري لابن حجر - الصفحة أو الرقم: 562/6
    خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد

    متاخرین محدثین میں سب سے ممتاز محدث حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس کی سند عمدہ ہے۔
    من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي من بعيد أعلمته
    الراوي: أبو هريرة المحدث: السخاوي - المصدر: الأجوبة المرضية - الصفحة أو الرقم: 3/929
    خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد

    مشہور محدث حافظ سخاوی فرماتے ہیں کہ اس کی سند عمدہ ہے۔
    من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي نائيا وكل الله بها ملكا يبلغني وكفى أمر دنياه وآخرته وكنت له شهيدا أو شفيعا
    الراوي: أبو هريرة المحدث: السيوطي - المصدر: اللآلئ المصنوعة - الصفحة أو الرقم: 1/283
    خلاصة حكم المحدث: له شواهد ومتابعة

    حافظ سیوطی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے دیگر شواہد اورمتابعات ہیں۔

    من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي نائيا وكل الله بها ملكا يبلغني وكفى أمر دنياه وآخرته وكنت له شهيدا وشفيعا
    الراوي: أبو هريرة المحدث: ابن عراق الكناني - المصدر: تنزيه الشريعة - الصفحة أو الرقم: 1/335
    خلاصة حكم المحدث: له شواهد

    محدث ابن عراق الکنانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کے شواہد ہیں۔

    بحوالہ الدررالسنیہ
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 4, 2010
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    وعلیکم السلام !
    بھائی یہ دعوٰی میں نے نہیں کیا ـ بلکہ ہر حدیث کے ضعف و موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے حوالے پیش کیے گئے ـ
    اور آپ کا یہ کہنا کہ
    اس کے لئے آپ ایک علحدہ تھریڈ کھول لیں جہاں وہ تمام اقوال ذکر کر دیں جن میں ان احادیث کو حسن یا جید کہا گیا ہے ـ شکریہ ـ
     
  11. طاہر خان

    طاہر خان -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2009
    پیغامات:
    15
    میرے محترم بھایی عکاشہ کیا اپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ آئینہ تسکین الصدور انترنیٹ پر کہاں سے ڈاونلوڈ ہوگی۔ پلیز سایٹ کا نام بتا دیں
     
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    وعلیکم السلام !
    بھائی اس نام کی کتاب میں نے تو نیٹ پر نہیں دیکھی ـ آپ اس کے بارے میں تھوڑی معلومات دیں کہ اس کے مصنف کون ہیں اور کہاں سے چھپی ہے وغیرہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں