کیا یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں؟

عائشہ نے 'معلومات عامہ' میں ‏مارچ 3, 2019 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اردو مجلس کی رکن ذکیہ نے سوال کیا ہے۔
    @Zakia

    walaikum Salam wr wb
    Yes Ms Ayesha I have a question
    Few days back I came across a post in which a federeal minister was saying yahoodi are also Ummati of Muhammad s.a.w. Whereas every Prophet a.s has his own Ummati as ones that accepted the faith He brought
    Since Jews did not accept the prophethood of Muhammad s.a.w so they are not Ummati of Muhammad.
    Plz clearify this issue to me
     
    Last edited: ‏مارچ 3, 2019
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    @Zakia
    ذکیہ آپ اس پوسٹ کے آخر میں جواب پر کلک کر کے یہاں لکھ سکتی ہیں۔ بعد میں پیغام کا جواب دیں بٹن پر کلک کر کے پیغام شائع کر سکتی ہیں۔
    اگر آپ کے پاس وزیر مذکور کے بیان کی وڈیو ہو تو ربط یہاں دے دیجیے۔
     
  3. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    https://twitter.com/Silk_Lodhi/status/1098958329634869248
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ربط فراہم کرنے کا شکریہ
    پہلی بات: یہودیوں سے ہماری محبت یا نفرت کا پیمانہ یہ نہیں کہ انہوں نے کیا ایجاد کیا ہے۔ مسلمان کی محبت یا نفرت اللہ کی خاطر اور شریعت کے مطابق ہوتی ہے ۔اگر مسلمان یہودیوں کے خلاف جذبات رکھتے ہیں تو اس کی وجہ یہودیوں کی تاریخ ہے، عصر حاضر میں اس کا بڑا سبب فلسطین پرغاصبانہ قبضہ اور علاقے کے مسلمانوں(عراق، فلسطین، شام، لبنان) پر کیے گئے شدید مظالم ہیں۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ظالم کو ظالم کہے اور کچھ نہیں کرسکتا تو ظلم کرنے والے سے نفرت کرے
    دوسری بات: علمائے کرام نے واضح کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تمام لوگ خواہ وہ کسی مذہب سے ہوں دو قسم کے ہیں
    امت دعوۃ اور امت استجابۃ
    امت استجابۃ وہ لوگ ہیں جو حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے یہ مسلم ہیں۔
    جب کہ امت دعوۃ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ان کی دعوت قبول کرنا واجب ہے اگر چہ وہ ابھی مسلمان نہ ہوئے ہوں۔ اس میں تمام کافر شامل ہیں۔ اگر یہ ایمان لائے بغیر مر گئے تو جہنمی ہیں۔
    حوالہ https://binbaz.org.sa/fatwas/9241/اقسام-امة-محمد-عليه-الصلاة-والسلام
    تاہم اس تقسیم کو بنیاد بنا کر یہودیوں کو امت محمد یہ کہنا غلط ہے کیونکہ عرف عام میں امت محمدیہ کا اطلاق صرف مسلمان پر ہوتا ہے۔
    تیسری بات:اسلام نے کافروں اور مشرکوں کے احکام وضاحت سے کیے ہیں۔ قرآن مجید میں واضح الفاظ میں کفار سے قریبی دوستی سے منع کیا گیا ہے۔ سوری المائدہ کی آیت 51 میں واضح لفظوں میں یہود ونصاری کی دوستی سے ممانعت ہے۔ سورۃ آل عمران118 اور سورۃ مجادلۃآیت 22 میں بھی یہی حکم موجود ہے۔
    اس لحاظ سے صہیونی یہودیوں سے نفرت رکھنا ایمان کا تقاضا ہے اور جب تک وہ اپنی ظالمانہ روش ترک نہیں کرتے مسلم امۃ سے ان کی دشمنی یک طرفہ طور پر ختم نہیں کی جا سکتی۔ سفارتی تعلقات اسی صورت میں قائم کرنا ممکن ہوتے ہیں جب دشمنی کم یا ختم ہو جائے۔
    چوتھی بات:ہمارے یہاں سابق فوجی آمر پرویز مشرف اور اس کی کچھ باقیات سرتوڑ کوشش میں ہیں کہ پاکستان یہودیوں کی ناجائز ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلے اس قسم کی گفتگو کرنا اسی کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ عہد پرویزی میں ان کی جرات اس قدر بڑھ گئی تھی کہ انہوں نے یہ دعویٰ کر دیا کہ مسجد اقصی کی تولیت کا حق یہود کا ہے۔ اس کا رد یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے
    http://www.urdumajlis.net/threads/24369/
    http://www.urdumajlis.net/threads/14258/
    پرویز مشرف نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھی یہ بات دہرائی ہے کہ پاکستان کو اسرائیل سے بات کرنی چاہیے۔ ا سنے یہ بھی کہا کہ حالیہ کابینہ میں آدھے لوگ میرے ہیں۔
    اگر یہود سے اتنی ہم دردی امت دعوۃ ہونے کی بنیاد پر ہے تو امت دعوۃ میں تو سب کفار آتے ہیں پھر صرف یہود کا تذکرہ کیوں؟ سبب یہی ہے کہ ایک خاص فکر کی سرپرستی مقصود ہے۔
    آخری بات:
    اسی وزیر کے کچھ اور وڈیو کلپ دیکھے ہیں جس میں یہ کہہ رہا ہے
    ۔ 2ابو جہل کے گھر موسی علیہ السلام کی پرورش ہوئی تھی
    یہ بھی کہا کہ3 ۔ امام مہدی کی فوج میں یہودی بھی شامل ہوں گے۔
    ربط
    اسی نے بیان دیا تھا کہ اسلام آباد کی پچھتر فی صد طالبات آئس کا نشہ کرتی ہیں جس کے بعد ماہرین نے اس کے دعووں کو غلط قرار دیا۔ حوالہ http://www.urdumajlis.net/threads/40818/
    مقام افسوس ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور بے شعورافراد اس قوم پر مسلط ہیں۔
    اس قسم کی غلط بیانیوں اور مغالطوں کے ذریعے جہلا کو بیوقوف بنایا جاسکتا ہے لیکن اہل شعور کو نہیں۔
     
    Last edited: ‏مارچ 4, 2019
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کیوں کہ یہود سے ہمارے تعلقات کی وجہ مسئلہ فلسطین ہے اس ربط پر موجود مضمون سے اہم تاریخی حقائق مختصرا جانے کا سکتے ہیں۔
    http://www.urdumajlis.net/threads/14918/
    یہود دشمنی کے شبہے کا جواب

    جہاں تک ’مسئلہ یہود‘ اور’ سامی نفرت‘ کا تعلق ہے تو اسلام اپنی طویل تاریخ میں ایسی اصطلاحات سے ناواقف رہا ہے۔ کسی خاص نسل سے نفرت اور کسی قوم کا قتل عام یورپ کی سوغات ہے ۔یہودی اسلامی عملداری والے علاقوں میں صدیوں رہے ہیں لیکن وہاں انہیں ایسی کوئی’ مشکلات‘ پیش نہیں آئیں جو انہیں یورپ میں رہتے ہوئے پیش آئی ہیں۔ بنا بریں اسلامی تعلیمات میں یہ کوئی اصول نہیں کہ کسی یہودی کو صرف یہودی ہونے کی وجہ سے برداشت نہ کیا جائے۔ مسلمانوں کا جہاد صہیونیوں کے خلاف ہے جو ایک متعصب نسل پرست تشدد پسند تحریک ہے اور جس نے مسلم خطوں پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے جنہوں نے وہاں کے اصل باشندوں کو مہاجرت پر مجبور کیا انہیں بے وطن کیا اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی اہانت کی۔ جان لیجیے کہ مسلمان ہر اس قوم کے خلاف علم جہاد بلند کرتے رہیں گے جو ان کی اراضی پر قابض ہوتا ہے خواہ اس کا کوئی مذہب ہو یا کوئی نسل ۔
     
    Last edited: ‏مارچ 4, 2019
  6. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    اس میںجو زکر کردہ فتوی ہے وہ محمد ابن باز رحمہ اللہ کا ہے جس پر امت کے علماء کا اجماع مفتی کی حیثیت سے نہیں ہوتا میں نےیہ مسئلہ دیگر مفتیان کرام سےبھی معلوم کیا سب کا جواب وہی تھا جو میں نے آپ سے کہا۔ لیکن میں اسکی ایک رٹن فارم تیار کر رہا ہوں کسی مستند دارالافتاء سے پہر بھیجو گا
     
  7. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    Reply by that person who claims that Sheheryar Afridi was right. I am pasting his second reply as well
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    یہ جو دو اقسام بتائیں ہیں ایسی ہی ہیں لیکن دوسری اقسام عام ہے اور اس میں غیر مسلم(سب مذاہب والے)بھی داخل ہیں
    حدیث میں آتا ہے کہ ایک کافر یہودی آخر وقت میں مسلمان ہوگیا تو آپ صلی اللہ نے فرمایا الحمد اللہ میرا ایک امتی جہنم سے بچ گیا
    اگر یہودی امتی نہ ہوتے تو آپ ص کیوں ایسا کہتے؟
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    @Zakia بہت شکریہ
    1۔یہ بات اس شخص نے تسلیم کر لی ہے کہ اس سے امت دعوت مراد ہے۔یہی بات علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے فرمائی ہے تو اس کا اعتراض بے کار ہے۔ امت دعوت میں شامل ہونے سے یہودیوں کا کوئی امتیاز ثابت نہیں ہوتا۔ یہ حکم تو ایک ملحد atheistکے لیے بھی ہے۔
    2۔ جن لوگوں نے شہریار آفریدی، فیاض الحسن چوہان اور عامرلیاقت جیسوں کو اپنا مفتی مان لیا ہو ظاہر ہے انہیں علامہ ابن باز رحمہ اللہ جیسے عظیم علماء کا وجود کھٹکےگا۔ اور یہی علامہ ابن باز رحمہ اللہ سمیت ہر متبع قرآن وسنت کی کامیابی ہے کہ ان کا نام ہی باطل کے لیے کافی ہوتا ہے۔
    3۔بھلےجس دارالافتا سے تحریری جواب لے آئے، اصل بات تسلیم کر چکا ہے کہ اس سے امت دعوت مراد ہے۔ اب وہ محض ایک حدیث کو لے کر اپنی رائے پر مصر ہے۔
    4۔اسلامی احکام کا استنباط صرف ایک آیت یا ایک حدیث سے ٹکڑے سے نہیں کیا جاتا۔ علمائے کرام کسی مسئلے سے متعلق تمام آیات و احادیث کو جمع کر کے سیرت کی روشنی میں نبی کریم صلی اللہ کا عملی اسوہ بھی سامنے رکھتے ہیں تب کہیں جا کر ایک حکم کا استنباط ہوتا ہے۔
    اس کی ذکر کردہ حدیث درست ہے جس سے مراد امت دعوت ہے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ نے یہودیوں کے ساتھ کس موقع پر کیا سلوک کیا یہ سب سیرت میں محفوظ ہے۔
    جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت کی تو یہاں موجود یہودیوں کے ساتھ صلح کے معاہدے کیے۔ غزوہ بدر میں پہلے قبیلے بنوقینقاع نے وعدہ شکنی اور غداری کی۔ ان کو صلح کا ایک موقع دیا گیا لیکن انہوں نے کھلی دشمنی کا اظہار کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سن دو ہجری میں اپنا لشکر لے کر ان کے علاقے میں گئے، ان کے قلعوں کا پندرہ دن محاصرہ کیا جس کے بعد ان بزدلوں نے ہار مان لی۔ فتح کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مدینہ سے شام جلاوطنی کی سزا دی، ذلیل ہو کر اپنے گھر بار اور علاقے سے بے دخل ہو گئے۔
    اس کے بعد بنو نضیر نے غداری کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکے سے قتل کرنے کی کوشش کی جب کہ آپ صرف ان سے بات چیت کے لیے ان کے علاقے میں گئے تھے۔ اللہ نے وحی بھیج کر آپ کو قتل سے بچا لیا۔ اس غداری پر اسلامی افواج نے ان پر حملہ کیا یہ قلعہ بند ہوگئے مسلمان محاصرہ کیے رہے۔ آخر انہوں نے ہار مان لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی خیبر اور شام میں جلاوطنی کی سزا دی۔
    یہود کے تیسرے قبیلے بنو قریظہ نے غزوہ احزاب میں جنگ کے دوران مسلمانوں سے غداری کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب سے نمٹتے ہی ان غداروں کے معاملے کو دیکھا۔ یہ بزدل بھی مسلم فوج کو دیکھ کر قلعوں میں بند ہو گئے۔ آخر کار ذلیل ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دی گئی سزاتسلیم کرنے کے لیے راضی ہو گئے۔ آپ نے سعد بن معاذ سے کہا کہ ان کا فیصلہ کریں جس پر انہوں نے ان کے بالغ مردوں کے قتل اور مال ضبط کرنے کا حکم دیا اور یہ سزا نافذ کی گئی۔
    افسوس ایک حدیث پر اصرار کرنے والوں کو سن 2، سن 4 اور سن 5 ہجری کے یہ تاریخی واقعات یاد نہیں۔ انہیں یہ یاد نہیں کہ اسلام نے یہود کو ہمیشہ کے لیے جزیرہ عرب سے باہر نکال دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی کی اسلام قبول کرنے پر تعریف فرمائی یہ بات یاد ہے، یہ یاد نہیں کہ آپ نے فرمایا: لأخرجنَّ اليهود والنصارى من جزيرة العرب حتى لا أدع إلا مسلماً میں اس جزیرۃ العرب سے یھود ونصاری کو نکال دوں گا یہاں تک کہ یہاں صرف مسلمان رہ جائیں۔ (صحیح مسلم)
    یہ حربی کافر یہودیوں کا معاملہ ہے۔ جب کہ پرامن یہودی جو کسی سازش میں شریک نہ تھے اور غداروں سے الگ تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک مدینہ میں پرامن زندگی بسر کرتے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات سے قبل اپنے گھر والوں کے لیے ایک یہودی سے جو ادھار پر لے رکھے تھے۔
    ثابت ہوا کہ یہودی یا ہر کافر سے تعلقات ان حالات کے مطابق ہوں گے جن سے مسلم امہ گزرے گی۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری تعلیمات ہمیں قیامت تک کے لیے کافی ہیں اور جب کبھی کچھ جاہل اسلامی اصطلاحات کا استعمال کر کے دینی احکام کو توڑنے مروڑنے کی کوشش کریں گے اور دوسرے دینی احکام کو چھپانے کی کوشش کریں گے اللہ عزوجل ان کی جہالت کا پردہ چاک کر دیں گے۔ پراپیگنڈا صرف جھوٹ کو نہیں کہتے، پراپیگنڈا میں آدھا سچ چھپا کر بھی حقائق سے کھیلا جاتا ہے۔ اس امت کے علمائے کرام زندہ اور موجود ہیں اور دین سے کھیلنے والوں کی خبر لینے کی جرات رکھتے ہیں۔
     
  10. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    Jazakillahu khairan kaseera sister. Such a detailed reply. May Allah bless you with a wonderful life here and hereafter ameen
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. Zakia

    Zakia نوآموز.

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    6
    Ms Ayesha I asked a second question that I can't find it here.
    Let me post it again.
    I want your opinion about Faisal Wawda's statement where he made Imran Khan the second great personality after Allah (naudhubillah). Now mere clearification is sufficient or Islam demands something beyond?
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں