انڈیا+سانپ+دودھ +ڈنگ=منافقت

m aslam oad نے 'متفرقات' میں ‏فروری 21, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. m aslam oad

    m aslam oad نوآموز.

    شمولیت:
    ‏نومبر 14, 2008
    پیغامات:
    2,443
    پاکستان اور انڈیا میں دوستی کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ہر لحاظ سے کوشش کی جارہی ہے۔ امن مذاکرات بھی جاری ہیں مگر سیانے کہتے ہیں سانپ کو چاہے جتنا دودھ پلا لو، ڈنگ مارنا اُسکی فطرت ہے۔ پاک بھارت امن مذاکرات جاری ہیں اور پرائیویٹ ادارے بھی انہی کوششوں میں مصروف ہیں کہ جلد از جلد امن قائم ہو اور دوستی بڑھتی جائے تاکہ خطہ میں امن کی فضاء قائم ہو سکے۔مگر حال ہی میںبھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوا۔ امن مذاکرات کا ڈھونگ رچانے کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ ادارے”را“ اور کاﺅنٹر انٹیلی جنس ٹیم (سی آئی ٹی) پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کو منظم کر رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف حال ہی میں ملنے والی”را“ کی خفیہ دستاویزات سے ہوا۔ بھارتی ”را“ کے خفیہ منصوبے کے مطابق ”را“ نے کچھ عرصہ قبل پاکستان کو سفارتی سطح پر مذاکرات کی دعوت دینے اور دوسری جانب پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کو تیز کرنے کی حکمت عملی بنائی تھی۔ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے”را“ نے مقبوضہ کشمیر، مشرقی پنجاب، اتر پردیش، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور آسام میں 57تربیتی مراکز قائم کرکے وہاں پاکستان مخالف قوم پرستوں کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بلایا اورا نہیں تربیت دینے کے بعد مختلف ذرائع سے پاکستان بھیجا ۔بھارت میں تربیت پانے والوں کو القاعدہ کے ایجنٹوں کے روپ میں”را“ کے کارندے نہ صرف اسلحہ بارود بلکہ رقوم فراہم کرتے رہے۔ جبکہ انتہائی گھناﺅنے واقعات میں ملوث افراد کو طالبان کا نام دیا گیا، جبکہ ان کارروائیوں کے ذمہ دار بھارتی خفیہ اداروں کے اَن دیکھے منتظم تھے۔ پلاننگ کے تحت اسرائیلی خفیہ ایجنسی”موساد“ کی فلسطین میں کی گئی کارروائیوں کی طرح عسکریت پسندوں میں دراندازی کی گئی۔ خفیہ دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ”را“ کے منصوبہ ساز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے تخریبی کارروائیوں کا دائرہ کار پاکستانی قبائلی علاقوں سے لیکر اندرون سندھ اور سرائیکی اضلاع کے علاوہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات تک بڑھانا چاہتے ہیں ۔”را“سے حادثاتی طور پر کھوجانے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ دسمبر 2001ء سے اکتوبر2002ء کے درمیان جب پاکستان اور بھارت آپریشن پراکرام کے بعد حالات کو معمولات پر لانے کیلئے فریم ورک کی تیاری میں مصروف تھے اس عرصے میں بھارتی منصوبہ سازوں نے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے تخریبی کارروائیوں کیلئے ”را“اور”سی آئی ٹی“کو خصوصی اہداف دئیے۔ اس مقصد کیلئے افغانستان، وسط ایشیائی ریاستوں اور خلیجی ممالک میں اپنے جاسوسی نیٹ ورکس کو استعمال کیا۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام اور کشمیر کے منصفانہ حل اور اسلحے کی دوڑ سے اجتناب کیلئے پاکستان نے ہمیشہ با مقصدمذاکرات پر زور دیا ہے مگر بھارتی قیادت نے ہر بار فروعی معاملات کی آڑ میں اصل مسائل نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ ایسے اقدامات کئے،جس سے مذاکرات کے باوجود مسائل حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدگیاں بڑھیں۔ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو پاک بھارت مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک میں دشمنی بڑھتی جائے گی اوراس قسم کے مذاکرات جن میں ایک طرف ہاتھ ملایا جائے مگر دوسری طرف سے حملہ کی سازشیں ہو رہی ہوں تو شایدجنگ کی صورتحال پیدا ہو جائے....

    http://www.lahoreupdates.com/index....9-52-29&catid=10:2009-04-28-17-36-26&Itemid=4
     

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں