قرآن کي توہين کيوں؟ اے امريکي سينيٹر گريگ پال!… جواب دو! ۔۔۔ از امیر حمزہ

اہل الحدیث نے 'اسلام اور معاصر دنیا' میں ‏اپریل 29, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    قرآن کي توہين کيوں؟ اے امريکي سينيٹر گريگ پال!… جواب دو!

    از امير حمزہ

    مسٹر گريگ پال! آپ امريکہ کي کانگريس کے سينيٹرہو، دفاعي کميٹي کے سربراہ اور امريکہ کي ہوم لينڈ سکيورٹي کے چيئرمين بھي ہو… جناب نے امريکي زمين کو دہشت گردي سے بچانے کے لئے امريکي سينيٹرز کا اجلاس بلايا، جو نيويارک ميں منعقد ہوا۔ اس اجلاس ميں جناب نے قرآن، اسلام اور شريعت کا تذکرہ کيا اور کہا کہ ان کي تعليمات ہي يہ ہيں کہ قتل عام کرو۔ عورتوں اور بچوں کو مارو۔ مسٹر سينيٹر! آپ نے جو دعويٰ کيا اور دعويٰ کرتے ہوئے جو الزامات عائد کئے ان کي کوئي دليل اور کوئي حوالہ پيش نہيں کيا۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آپ کے پاس تين بڑے عہدے ہيں۔ اس کے باوجود آپ کي ذہني اور علمي سطح کا حال يہ ہے کہ اپنے الزامات پر ايک بھي دليل پيش نہيں کرتے ہو۔ آپ ہي نہيں جناب کے صدور بھي ايسے ہي کر رہے ہيں کہ ملکوں پر الزام لگاتے ہيں۔ فوجيں داخل کر ديتے ہيں۔ بمباري شروع کر ديتے ہيں۔ بعد ميں کہتے ہيں ہمارے پاس الزام کا ثبوت نہيں تھا۔ بس سي آئي اے کي اطلاع تھي۔ لگتا ہے آپ کے پاس بھي ٹيري جونز جيسے کسي پادري کي اطلاع تھي اور آپ نے اس اطلاع کو کافي سمجھتے ہوئے الزامات کي بوچھاڑ کر دي۔
    مسٹر سينيٹر! اب ميں آپ سے آپ کے لگائے گئے الزامات پر دليل مانگتا ہوں… آپ پورے قرآن ميں کوئي ايک آيت بتلا ديں، جس ميں عام لوگوں کے قتل کا حکم ہو۔ عورتوں کے قتل کا حکم ہو۔ بچوں کے قتل کا حکم ہو۔ آپ نہيں دکھلا سکيں گے۔ ياد رکھيئے! جہاں بھي قتل کا حکم ہے وہاں مقابلے پر آ کر لڑنے والے سپاہيوں کے قتل کا حکم ہے اور فوجيں اپني دشمن فوجوں کو قتل کرتي ہي ہيں۔
    ياد رکھيے! جن رسول گرامي حضرت محمد کريم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ان کا ہر عمل اور فرمان… قرآن کي شرح ہے اور شريعت و اسلام ہے۔ صحيح مسلم اور ابن ماجہ کي ’’کتاب الجہاد‘‘ ميں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھي کسي کمانڈر کو جنگ کے لئے روانہ فرماتے تو نصيحت فرماتے!
    1۔ کسي بچے کو مت قتل کرنا۔
    2۔ بچوں کو کسي صورت اور مزدوروں کو بھي قتل نہ کرنا (ابن ماجہ)۔
    3۔ عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمايا۔ (مؤطا امام ممالک)
    مسٹر سينيٹر! تمہارے پادري ٹيري جونز نے بھي قرآن کو دہشت گرد کہہ کر جلايا… برطانيہ کے تمہارے ہم مذہب سياستدان نے بھي چند دن پہلے ٹيري جونز کي حرکت کو دہرايا اور اب آپ نے بھي 14 اپريل 2011ء کو وہي الزامات لگا ديئے جو ٹيري جونز نے لگائے۔ اپنے دعوے ميں سچے ہو تو ميرے چيلنج کا جواب دو۔ مجھے تمہارے جواب کا انتظار رہے گا۔
    مسٹر سينيٹر! اب اپني بائيبل کھولئے۔ عہد نامہ قديم کي کتاب خروج نکالئے۔ لکھا ہوا ہے کہ جب حضرت موسيٰ عليہ السلام بنو اسرائيل کو مصر سے نکال کر لے جانے لگے تو خدا نے بنو اسرائيل سے کہا… کيا کہا؟ اب اصل الفاظ ملاحظہ کرو!
    ’’اور ميں ان لوگوں (بنو اسرائيل) کو مصريوں کي نظر ميں عزت بخشوں گا اور يوں ہو گا کہ جب (اے اسرائيلو!) تم نکلو گے تو خالي ہاتھ نہ نکلو گے بلکہ تمہاري ايک ايک عورت اپني پڑوسن سے اپنے اپنے گھر کي مہمان سے سونے چاندي کے زيور اور لباس مانگ لے گي۔ ان کو تم اپنے بيٹوں اور بيٹيوں کو پہناؤ گے اور مصريوںکو لوٹ لو گے‘‘۔
    مسٹر سينيٹر! يہ ہے تمہارا کردار کہ تمہارے بڑوں نے دھوکہ کے ساتھ لوٹ مار اور چوري کو مقدس بنا ديا۔ اس دھوکہ بازي کو خدا اور ان کے مقدس رسول حضرت موسيٰ عليہ السلام کي طرف منسوب کر کے مزيد ظلم ڈھا ديا… يہ ہے تمہارا کردار اور آج تک تم اسي کردار پر عمل کر رہے ہو۔ يہود کے ہاتھوں ميں کھيل کر مسلمان ملکوں کے وسائل کو لوٹ رہے ہو۔ اپنے ايجنٹ حکمران مسلط کرتے ہو۔ ان کو دھوکے کے ساتھ لوٹ مار کے طريقے بتلاتے ہو۔ وہ لوٹ مار کر کے اپنے عوام کي دولت کو تمہارے بينکوں ميں رکھتے ہيں اور پھر تم لوگ اسے منجمد کر کے کھا جاتے ہو… اب ديکھنا تم قتل کس طرح کرتے ہو؟ ذرا کھولو اپني بائيبل کي کتاب ’’استثناء‘‘ اس ميں لکھا ہے:
    اور ہم نے اسے (سيحون بادشاہ) اس کے بيٹوں اور اس کے سب آدميوں کو مار (قتل کر) ديا۔ اور ہم نے اسي وقت اس کے سب شہروں کو (فتح کر کے) لے ليا اور ہر آباد شہر کو عورتوں اور بچوں سميت بالکل نابود کر ديا اور کسي کو باقي نہ چھوڑا‘‘۔مسٹر سينيٹر! يہ ہے تمہاري بائيبل جس کے مندرجہ بالا اقتباس کو پڑھ کر تم لوگ آج بھي قتل عام کر رہے ہو۔ پہلے تلواروں سے يہ کام کرتے تھے۔ نصف صدي قبل تم لوگوں نے جاپان کے دو شہروں پر ايٹم بم پھينک کر قتل عام کيا اور آج عراق و افغانستان ميں کر رہے ہو۔ پاکستان ميں ڈرون بمباري کے ذريعے آئے روز عورتوں اور بچوں کا قتل عام کر رہے ہو۔ مسٹر سينيٹر! تم کس منہ سے قرآن کو دہشت گرد کتاب کہتے ہو؟
    ہاں ہاں! تم لوگوں نے کہہ ديا… اب ہم نے حقائق پيش کر کے آپ سے جواب مانگ ليا ہے۔ مجھے تمہارے جواب کا انتظار رہے گا۔
    نوٹ: قارئين کرام! اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے مندرجہ بالا حصہ کو انگريزي زبان ميں ترجمہ کر کے مسٹر سينيٹر گريگ پال کو روانہ کر ديا ہے… جواب ملے گا تو آپ کو جرار کے صفحات پر آگاہ کر ديا جائے گا۔ (ان شاء اللہ)

    بحوالہ دعوت دین ڈاٹ کام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. قاسم

    قاسم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 29, 2011
    پیغامات:
    875
    امريکي کتوں کے پاس میں نے باہبل سے پوچھا قرآن کیوں جلے کتاب کا جواب نہں
     
  3. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    تاریخ مذاہب پر نظر دوڑانے والی ایک سرسری نظر ٹھوکر کھا جاتی ہے اور وہ مغالطہ کیا ہے کہ جس میں پڑ کر بعض مذ ہب کے مخالفین یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ مذہب امن کے نام پر فساد اور سلامتی کے نام پر ناحق قتل کی تعلیم دیتاہے۔۔۔ آج مغربی دنیا کی لادینی سیاست کا بھی اسلام پر یہی الزام ہے کہ اسلام بظاہر دنیا کے لئے امن وسلامتی کا پیغام لے کر آیاہے لیکن اس کا اسلامی جہاد جبر و تشدد قتل وغارت بالخصوص غیر مسلم کی خون ناحق کی تعلیم دیتا ہے۔۔۔

    اسلامی امن وسلامتی کی تعلیم کے خلاف ظلم و تشدد پر مبنی فعل کو جائز قرار دینا گویا اسلام کے حسین چہرہ کو مسخ قرار دینے کے مترادف ہے ۔ہمارے مذہبی راہنماء ایک سانس میں اسلام کو امن و سلامتی کا مذ ہب قرار دیتے ہیں حق بات یہی ہے کہ وہ اللہ جو رب العالمین ہے ناکہ رب المسلمین وہ تمام جہانوں کا رب ہے اس کا سورج بلا امتیاز مذہب ملت، رنگ ونسل ہر ایک پر طلوع ہوتا ہے اس کی رحمت سے ہر کوئی فیض پاتا ہے وہ مذہب کے ناطے کسی سے فرق نہیں کرتا۔ ہم سب اس کی عیال ہیں۔گویا اس کی رحمت شفقت اسلام کی تعلیم کل عالم کیلئے ہے۔۔۔

    اسی طرح ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات انبیائی مشن کی تکمیل ہیں۔ آج نہیں، آج سے چودہ سو سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے شد و مد کے ساتھ انسانی خون کے احترام کا عقیدہ و تصور دنیا کے سامنے پیش کیا اور ہر ایک کے حقوق و فرائض اور ان کی ذمہ داریاں بتائیں۔ سارے انسانوں کو ایک مرد و عورت آدم و حوا کی اولاد قرار دیا۔ کالے گورے مشرق و مغرب، عرب و عجم کا فرق و امتیاز مٹا دیا اور سارے انسانوں کو عزت و امن کی زندگی گزارنے کی تعلیم دی۔ آپ نے نہ صرف انسانوں کے حقوق بتائے بلکہ جانور اور دوسری مخلوقات کے بھی حقوق بتائے اور ان پر عمل کرنے کی تلقین کی آپ نے جانوروں کے متعلق بتایا کہ ان کا حق ہے کہ انہیں پیٹ بھر کر کھلایا جائے۔ ان پر زیادہ سختی نہ کی جائے ان پر ان کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔ انہیں بھوکا پیاسا نہ رکھا جائے۔

    عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے۔ تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونے لگا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے۔ اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری جوان آیا وہ کہنے لگا اللہ کے رسول! میرا ہے۔ فرمایا کہ تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے۔ اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے۔ ( ابوداود ٢٥٤٣ )

    عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت نے ایک بلی کو باندھ دیا۔ وہ بلی بندھے بندھے مر گئی۔ اس کے سبب وہ عورت عذاب کے مستحق گردانی گئی اور جہنم میں ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا اس عورت نے دوران قید نہ اسے کھلایا نہ پلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر زندہ رہ لیتی۔ (بخاری و مسلم)

    موصوف کے بیان سے قطع نظر۔۔۔ تعلیمات کی آڑ لیکر یہ یہود ونصاٰری نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو نشانہ بناتے ہیں۔۔۔ حالانکہ اللہ تو سب کا وہی ہے۔۔۔ جو ہمیں مسلمان کو رزق دیتا ہے وہی یہودی اور نصرانی کو رزق عطاء کرتا ہے۔۔۔


    من قتل نفسا بغیر نفس اوفساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا ومن احیاھا فکانما احیا الناس جمیعا (المائدہ: ٣٢ )
    ”جس نے کسی انسان کو کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔۔۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں