سنت پرعمل انگارے ہاتھ پرلینا __پیرس : حجاب اوڑھنے کی پاداش میں جرمانہ

زبیراحمد نے 'اسلام اور معاصر دنیا' میں ‏ستمبر 23, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    فرانس کی ایک عدالت نے اس سال اپریل میں مسلمان خواتین کے حجاب پر پابندی کے نئے منظور کردہ قانون پرپہلا فیصلہ صادر کرتے ہوئے دو مُحجب خواتین کو جرمانوں کی سزائیں سنائی ہیں۔ ملک میں پبلک مقامات پرحجاب اوڑھنے پرپابندی کا قانون منظور ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے جرمانے کیے جاتے رہے ہیں، تاہم ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پیرس کی ایک عدالت نے بھی متنازعہ قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے جرمانوں کی سزائیں سنائی ہیں۔

    "العربیہ ٹی وی" کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز حجاب اوڑھنے کی پاداش میں دو خواتین 32 سالہ ھند احمس اور 36 سالہ نجات نائت علی کے مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ ملزمات کو تاخیر سے پہنچنے کے باعث عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، ان کی جگہ وکیل نے ان کی نمائندگی کی۔

    عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد ھند احمس کو 120 اور نجات علی کو 80 یور جرمانہ ادا کرنے کی سزا کا حکم دیا۔ جرمانےکی ادائیگی کےعلاوہ خواتین کے لیے ایک یہ مشکل بھی پیدا کی گئی ہے کہ سزا یافتہ ہونے کی بنا پر گھر سے باہر نہیں نکل سکیں گی۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے سزاؤں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ خواتین کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی گھرپر نظر بندی کی سزا کے مترادف ہے۔

    محجب خواتین کے وکیل "یان گریے" نے کہا کہ وہ فرانسیسی عدالت کی طرف سے دی گئی جرمانہ کی سزا کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور مذہبی آزادی پر قدغن سے تعبیر کرتے ہیں۔ انہیں یہ فیصلہ قبول نہیں بلکہ وہ پیرس کی عدالت کے فیصلے کو یورپی یونین کی انسانی حقوق کی عدالتوں میں لے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ فرانس یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے اس سال اپنے ہاں مسلمان خواتین پر حجاب اوڑھنے پر پابندی عائد کی تھی۔ حجاب پر پابندی کے بعد پولیس نے اب تک کئی خواتین کواپنے طور پر جرمانے کیے تھے کسی عدالت کی جانب سے اس قانون پر عمل درآمد کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

    اس سے قبل مئی میں"ہند نجات" نامی ایک خاتون کو پہلی مرتبہ پولیس نے نقاب اوڑھنے کی پاداش میں جرمانہ کیا تھا۔ مسلم خواتین کے نقاب پرپابندی کے بعد فرانس کے ایک الجیرین نژاد رشید نکاز نامی ایک تاجر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ظالمانہ قانون کے باعث محجب خواتین کو ہونے والے جرمانے اپنی جیب سے ادا کرے گا۔ اب تک متعدد ایسے واقعات میں رشید نکاز کئی خواتین کی طرف سےجرمانے ادا کر چکا ہے۔
    ازقلم:سعد المسعودی
    بشکریہ العربیہ
     
  2. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    یہ ہے مذہبی شدت پسندی، کہ شعائر اسلام جو ان لوگوں کو ہضم نہیں ہوتے۔ پھر یہ لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان شدت پسند ہیں۔
     
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ماشاء الله يہ سب نوجوان خواتين ہيں گويا نوجوانوں ميں جذبہ عمل زندہ ہے الله تعالى ان كو استقامت دے۔
     
  4. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    آمین۔
     
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ان ميں سے سب سے پہلا جرمانہ ادا كرنے والى كنزى دريد نے آئندہ صدارتى اليكشن لڑنے كا اعلان كيا ہے۔
     
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    یہ باطل قوتیں اسلام کو جتنی شد؛ت سے دبائیں گی اسلام اتنا ہی پھیلے گا اتنا ہی نکھرے گا۔ ان شاء اللہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. محمد زاہد بن فیض

    محمد زاہد بن فیض نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    3,702
    یہ ظالم کفار یہ نہیں‌جانتے کہ ان کے یہ جرمانے ہماری ان ثابت قدم رہنے والی بہنوں کیلئے جنت کی نعمتوں کے نزرانےثابت ہوں گے۔ان شا ء اللہ
    یہ دھاگہ ان خواتین اسلام کیلئے ایک سبق ہے جو ایک آزاد ملک میں‌ رہنے کے باوجود پردہ نہیں‌کرتیں‌یا بے حجاب پھرتی ہیں۔
    اس موقع پر مومنوں کی ماں حضر ت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یا د آرہی ہیں۔کہ جنھوں نے کہا تھا کہ میرا جنازہ رات کی تاریکی میں‌اُٹھانا تاکہ میرے جنازے پر بھی کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔سبحان اللہ۔
    اللہ میری ان بہنوں‌کو استقامت عطا فرمائے۔اور اسلام کے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں‌ملائے۔آمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں