فرشتوں کی چند ڈیوٹیاں

ساجد تاج نے 'نقطۂ نظر' میں ‏مئی 10, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    فرشتوں کی چند ڈیوٹیاں



    فرشتوں نے کہا ہم کائنات کے روحانی نظام کو چلا رہے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟

    لفظ ’’روحانی‘‘ ’’روح‘‘ کے ساتھ کے معانی میں لیا جائے تو یہ بات صادق نظر آتی ہے مثلاً:

    قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا فرمانِ عالی شان ہے:

    وَالنّٰزِعٰتِ غَرْقًا۝۱ۙ [٧٩:١]

    ان (فرشتوں) کی قسم جو (جسم میں) ڈوب کر (روح) کھینچ لیتے ہیں ۔
    وَّالنّٰشِطٰتِ نَشْطًا۝۲ۙ [٧٩:٢]

    اور ان (فرشتوں) کی قسم جو (جسم سے روح کے بند کو بڑی) آسانی سے کھول دیتے ہیں ۔

    اسی طرح فرمایا:

    وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِيْہِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّہَا وَكُتُبِہٖ وَكَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ۝۱۲ۧ [٦٦:١٢]

    اور عمران کی بیٹی مریمؑ کی، جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اپنے پروردگار کے کلام اور اس کی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور فرمانبرداروں میں سے تھیں ۔

    وَالَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِيْہَا مِنْ رُّوْحِنَا وَجَعَلْنٰہَا وَابْنَہَآ اٰيَۃً لِّـلْعٰلَمِيْنَ۝۹۱ [٢١:٩١]

    اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا۔

    یہاں سے دو باتیں ثابت ہوئیں کہ ’’روح‘‘ نکالنا اور ’’روح‘‘ پھونکنا یہ دونوں کام فرشتوں کی ذمہ داریوں میں سے ہیں۔

    اس لحاظ سے اگر پوچھے گئے الفاظ :

    (فرشتوں نے کہا ہم کائنات کے روحانی نظام کو چلا رہے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟)

    قرآن و حدیث میں کہیں وارد نہ بھی ہوئے ہوں تو بھی ان کی یہ ڈیوٹیاں قرآن مجید سے ثابت ہیں۔

    چنانچہ قرآن و حدیث میں بےشمار جگہ فرشتوں کی دیگر ڈیوٹیاں بھی بیان فرمائی گئی ہیں۔ مثلاً

    وَّالسّٰبِحٰتِ سَبْحًا۝۳ۙ [٧٩:٣]

    اور ان (فرشتوں) کی قسم جو تیرتے پھرتے ہیں ۔ (ترجمہ جالندھری)
    فَالسّٰبِقٰتِ سَبْقًا۝۴ۙ [٧٩:٤]

    پھر (فرشتوں کی قسم جو ) لپک کر آگے بڑھتے ہیں ۔

    فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًا۝۵ۘ [٧٩:٥]

    پھر (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتے ہیں ۔

    یہ ڈیوٹیاں بھی اللہ تعالی نے فرشتوں کی لگا رکھی ہیں۔

    اسی طرح سے


    وَاِنَّہٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۱۹۲ۭ [٢٦:١٩٢]

    اور یہ قرآن (اللہ) پروردگار عالم کا اُتارا ہوا ہے ۔

    نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ۝۱۹۳ۙ [٢٦:١٩٣]

    اس (قرآن) کو ’’روح الامین‘‘ (امانت دار فرشتہ) لے کر اُترا ہے ۔

    عَلٰي قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ۝۱۹۴ۙ [٢٦:١٩٤]

    (یعنی اس فرشتے نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو ۔

    چنانچہ روح الامین (فرشتے جبریل) کی یہ بھی ڈیوٹی تھی جو وہ پوری ہو چکی۔

    وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا۝۰ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ وَلٰكِنْ جَعَلْنٰہُ نُوْرًا نَّہْدِيْ بِہٖ مَنْ نَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِنَا۝۰ۭ وَاِنَّكَ لَـــتَہْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۝۵۲ۙ [٤٢:٥٢]

    اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے (قرآن) بھیجا ہے۔ تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔ لیکن ہم نے اس کو نور بنایا ہے کہ اس سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ اور بےشک (اے محمدﷺ) تم سیدھا رستہ دکھاتے ہو ۔

    ضمناً عرض کر دوں

    فرشتے ’’روحانی نظام‘‘ کی بجا آوری کے ساتھ ساتھ ’’نورانی نظام حیات‘‘ کے متعلق اُمور کو بھی بجا لاتے ہیں۔ جیسا کہ مندرجہ بالا آیت سے واضح ہے۔

    فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَالنُّوْرِ الَّذِيْٓ اَنْزَلْنَا۝۰ۭ وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۝۸ [٦٤:٨]

    تو اللہ پر اور اس کے رسول پر اور نور (یعنی قرآن) پر جو ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ۔ اور اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے ۔​
     
  2. mahs

    mahs --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2012
    پیغامات:
    332
    جزاک اللہ ساجد بھائی
     
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    محترم جناب ساجد تاج صاحب۔ آپ سے ایک درخواست ہے کہ اس موضوع پر طبع آزمائ سے گریز فرمائیں۔ اسے علماء کے لیۓ رہنے دیجیۓ
    فرشتوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم اس دنیا کا روحانی نظام چلا رہے ہیں۔ اور نہ تو قران میں کہیں اور نہ ہی ہمارے پیارے رسول نے اس دنیا کو چلانے کے لیۓ کسی روحانی نظام کے وجود کا ذکر کیا ہے۔
     
  4. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    شیئرنگ کاشکریہ بھائی ساجد تاج اور بھائی Baber Tanweer
     
  5. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    میرا خیال ہے کہ یہ ساجد بھائی کا لکھا ہوا مضموں نہیں ہے وہ '' اصل مضمون نگار'' (لکھائی جانی پہچانی ہے) کاحوالہ دینا شاید بھول گئے ہیں
    اگر صاحب تفسیر سراج نے چلتے ہوئے یہ بات لکھ دی ہے تو اُن کے بات کی تائید میں اس طرح کے مضمون لکھنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے (شاید)
    بابر بھائی روحانی نظام کی جو بات صاحب تفسیر السراج نے کی ہے اس کی تھوڑی سی وضاحت میں ایک دوسری تفسیر سے کرنے کی کوشش کرتا ہوں
    سورۃ البقرة کی آیت نمبر 30 کوذہن میں رکھ کر اس اقتباس کا مطالعہ کریں :
    تخلیق آدم پر فرشتوں کا اعتراض کیا تھا؟ فرشتوں کا یہ جواب تخلیق آدم پر اعتراض نہ تھا بلکہ اس سے تخلیق آدم کی عدم ضرورت کا اظہار مقصود تھا۔ فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ جب ہم مدبرات امر ہونے کی حیثیت سے کارگاہِ کائنات کو پوری سرگرمی اور خوبی سے چلا رہے ہیں۔ ہم تیرے حکم کی نافرمانی بھی نہیں کرتے تیری تسبیح تقدیس بھی کرتے رہتے ہیں، اور اس کائنات کو پاک و صاف بھی رکھتے ہیں اور جب یہ سب کام بخیر و خوبی سر انجام پا رہے ہیں تو پھر آدم علیہ السلام کو بطور خلیفہ پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے بالخصوص ایسی صورت میں کہ اس خلیفہ سے فتنہ و فساد بھی متوقع ہے۔ ان کا یہ مطلب نہیں تھا کہ ہم چونکہ تیری تسبیح و تقدیس کرتے رہتے ہیں۔ لہذا خلافت کے اصل حقدار تو ہم تھے۔ نہ کہ آدم جو ایسے اور ایسے کام کرے گا۔ تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ
     
  6. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    کچھ کام ایسے ہیں واقعی جو ہم کم علم والوں کو نہیں پتہ ، میں یہی تھریڈ سوال و جواب سیکشن میں لگا کر پوچھ لیتا ہوں۔

    کیونکہ جو بہتر بات علماء کرام بتا سکتے ہیں وہ ہم نہیں ، اس لیے آئندہ کے لیے کوشش کروں گا کہ ایسے پہلے علماء کرام سے تصدیق کرنے کے بعد لگایا کروں
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں