شوال کے چھ روزوں کا حکم

اعجاز علی شاہ نے 'ماہِ شوال' میں ‏اکتوبر، 10, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

    شوال کے چھ روزں کا حکم کیا ہے ، اورکیا یہ روزے واجب ہيں ؟

    الحمد للہ
    رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا واجب نہيں بلکہ مستحب ہیں ، اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے ، کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کےبعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے ۔
    نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ ثابت ہے کہ اسے پورے سال کا اجر ملتا ہے ۔

    ابوایوب انصاری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    ( جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں ) صحیح مسلم ، سنن ابوداود ، سنن ترمذی ، سنن ابن ماجہ ۔

    نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شرح اورتفسیر اس طرح بیان فرمائی ہے کہ :

    جس نےعید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے اس کے پورے سال کے روزے ہیں۔

    ( جو کوئي نیکی کرتا ہے اسے اس کا اجر دس گنا ملے گا )

    اورایک روایت میں ہے کہ :

    اللہ تعالی نے ایک نیکی کو دس گنا کرتا ہے لھذا رمضان المبارک کا مہینہ دس مہینوں کے برابر ہوا اورچھ دنوں کے روزے سال کو پورا کرتے ہيں ۔

    سنن نسائی ، سنن ابن ماجہ ، دیکھیں صحیح الترغیب والترھیب ( 1 / 421 ) ۔

    اورابن خزیمہ نے مندرجہ ذيل الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے :

    ( رمضان المبارک کےروزے دس گنا اورشوال کے چھ روزے دو ماہ کے برابر ہیں تواس طرح کہ پورے سال کے روزے ہوئے ) ۔

    حنابلہ اورشوافع فقھاء کرام نے تصریح کی ہے کہ :

    رمضان المبارک کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا پورے ایک سال کے فرضی روزوں کے برابر ہے ، وگرنہ تو عمومی طور پر نفلی روزوں کا اجروثواب بھی زيادہ ہونا ثابت ہے ، کیونکہ ایک نیکی دس کے برابر ہے ۔

    پھر شوال کے چھ روزے رکھنے کے اہم فوائدمیں یہ شامل ہے کہ یہ روزے رمضان المبارک میں رکھے گئے روزوں کی کمی وبیشی اورنقص کو پورا کرتے ہیں اوراس کے عوض میں ہیں ، کیونکہ روزہ دار سے کمی بیشی ہوجاتی ہے اورگناہ بھی سرزد ہوجاتا ہے جوکہ اس کے روزوں میں سلبی پہلو رکھتا ہے ۔

    اور روزقیامت فرائض میں پیدا شدہ نقص نوافل سے پورا کیا جائے گا ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :

    ( روز قیامت بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    ہمارا رب ‏عزوجل اپنے فرشتوں سے فرمائےگا حالانکہ وہ زيادہ علم رکھنے والا ہے میرے بندے کی نمازوں کو دیکھو کہ اس نے پوری کی ہیں کہ اس میں نقص ہے ، اگر تو مکمل ہونگي تومکمل لکھی جائے گي ، اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئي تواللہ تعالی فرمائے گا دیکھوں میرے بندے کے نوافل ہیں اگر تواس کے نوافل ہونگے تو اللہ تعالی فرمائے گا میرے بندے کے فرائض اس کے نوافل سے پورے کرو ، پھر باقی اعمال بھی اسی طرح لیے جائيں گے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 733 ) ۔

    واللہ اعلم .



     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    جزاک اللہ اعجاز بھائی
     
  3. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    جزاک اللہ خیر !
     
  4. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیر
     
  5. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    یہ پچھلے سال کی پوسٹ ہے
     
  6. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    یہ دو سال پرانی پوسٹ ہے :(
     
  7. 03arslan

    03arslan -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2009
    پیغامات:
    418
  8. حراسنبل

    حراسنبل -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏فروری 24, 2011
    پیغامات:
    534
  9. بنت امجد

    بنت امجد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 6, 2013
    پیغامات:
    1,568
    جزاک اللہ خیرا
     
  10. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا

    چھ سال بعد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
     
  11. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں