شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

اعجاز علی شاہ نے 'ماہِ شوال' میں ‏اکتوبر، 2, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

    شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

    عن ابی ایوب الانصاری رضی اللہ عنہ ، ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:'' من صام رمضان ، ثم اتبعہ ستا من شوال، کان کصیام الدھر '' (رواہ مسلم، کتاب الصیام ، رقم حدیث ١١٦٤)

    حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' جس نے رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے ،تویہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی مانند ہے'' . (مسلم، کتاب الصیام ، حدیث ١١٦٤)


    فوائد:
    الحسنة بعشر امثالھا (ایک نیکی کااجر، کم ازکم دس گناہ ہے ) کے مطابق ایک مہینے ( رمضان) کے روزے دس مہینوں کے برابر ہیں اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لئے جائیں، جنہیں شش عیدی روزے کہا جاتا ہے ، تو یہ دو مہینوں کے برابر ہوگئے ، یوں گویا پورے سال کے روزوں کے اجر کا مستحق ہوگیا . دوسرے لفظوں میں اس نے پورے سال کے روزے رکھے اور جس کا یہ مستقل معمول ہو جائے تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری، وہ اللہ کے ہاں ہمیشہ روزہ رکھنے والا شمار ہوگا . اس اعتبار سے یہ شش عیدی روزے بڑی اہمیت رکھتے ہیں ، گو ان کی حیثیت نفلی روزوں ہی کی ہے . یہ چھ روزے متواتررکھ لئے جائیں یا ناغہ کرکے ، دونوں طرح جائز ہیں ، تاہم شوال کے مہینے میں رکھنے ضروری ہیں . اسی طرح جن کے رمضان کے فرض روزے بیماری یا سفر کی وجہ سے رہ گئے ہوں ، ان کیلئے ضروری ہے کہ پہلے وہ فرضی روزوں کی قضاء دیں اور اس کے بعد شوال کے چھ نفلی روزے رکھیں.

    ( ماخوذ من ریاض الصالحین(للنوی) ، جلد دوم ، صفحہ نمبر ١٥٢ ، مطبوع من دار السلام پبلشر اینڈ ڈسٹری بیوٹرز ریاض)
     
  2. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    جزاک اللہ
     
  3. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  4. مجیب منصور

    مجیب منصور -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 29, 2008
    پیغامات:
    2,150
    اعجاز صاحب ؛۔موقعے کی مناسبت سے بھترین ایمان پرور مضمون ارسال کرنے کا شکریہ
    الله يجزاك خير , ويجعل ما كتبته في موازيين حسناتك
     
  5. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیر
     
  6. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    پچھلے سال کی پوسٹ ہے۔
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    امید ہے سب اہل مجلس یہ روزے رکھ رہے ہوں گے۔
    بس آدھی درجن تو ہیں ! نہیں رکھے تو اسی ہفتے رکھ کر ختم کر دیں۔
     
  8. فاروق

    فاروق --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏مئی 13, 2009
    پیغامات:
    5,127
    بہت اچھی بات بتائی اپ نے
     
  9. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
    شوال کے چهـ روزوں کي ساري احاديث ضعيف هيں
    امام مالک رح دنيا کي پہلي حديث کي کتاب مؤطا کے صفحه 259 ميں فرماتے هي که ان روزوں کي کوئي فضيلت نہيں۔ يه بدعات ميں سے هيں۔
    از مفتي زر ولي دامت برکاتهم شيخ الحديث احسن العلوم گلشن اقبال کراچي
     
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,954
    السلام علیکم !
    بہت شکریہ طہ بھائی یہ نئی معلومات دینے کا ـ ویسے کس وجہ سے یہ احادیث ضعیف ہیں ؟ خاص طور پر صحیح مسلم کی حدیث ؟
     
  11. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  12. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  13. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  14. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  15. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  16. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    قال الامام الشافعی:
    العلم ما قال اللہ و قال رسولہ
    وقال الصحابہ لیس خلف فیہ
    ما العلم نصبک للخلاف سفاھہ
    بین الرسول وبین رای الفقیہ

    اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ
    وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ ​

    یہ بات تو معروف ہے کہ صحیحین کی حجت پر اجماع اہل سنت ہے۔ اس لئیے وہ تو اس حدیث پر عمل کریں گے۔ کیوں کہ یہ صحیح مسلم کی حدیث ہے۔

    اور احناف کا اپنا ہی اصول ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث لے لو۔ تو پھر اگر صحیح مسلم کی یہ حدیث ضعیف ہے تو بھی اس قاعدے کے مطابق ان کو اس پر عمل کر لینا چاہئیے۔

    رہ گیا معاملہ کراہت امام کا تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تو کہہ چکے

    کہ اگر حدیث صحیح ہو تو وہ میرا مذہب ہے۔

    اور ضعیف حدیث کے متعلق کہا کہ میرے نزدیک حدیث ضعیف رائے سے بہتر ہے۔ا ور ان کی کرہت ان کی رائے ہے۔ جس کے مقابلے میں ہمارے نزدیک صحیح اور کتاب کے مؤلف کے زدیک ضعیف حدیث موجود ہے۔ دونوں صورتوں میں امام ابو حنیفہ کی رائے کے مطابق حدیث پر ہی عمل ہو گا۔

    اسی وجہ سے پوسٹ نمبر سولہ میں محقق ابن ھمام کی تحقیق کے عنوان سے جو پیرا گراف ہے اس میں اور صفحہ چونتیس کے آخری پیرا گرف میں مصنف نے خود اعتراف کیا ہے کہ امام ابو یوسف اور امام حسن اور دوسرے علماء احناف ان روزوں کو رکھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

    جب ان روزوں کو مکروہ کہنا خود احناف میں بھی مکمل تسلیم شدہ نہیں بلکہ متنازعہ ہے تو دوسرے مسالک کے لوگوں کو اس سے روکنا کہاں کی عقل مندی ہے۔
    ھدانا اللہ وایاکم۔
     
  18. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
    بهئ آپ کے‌ پيچهے کون ڈنڈے لے کر آيا که روزے‌ مت رکهو

    بائي دي وے يه مسلک کيا هوتا هے؟
     
  19. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مقام عبرت ہے کہ صحیح مسلم کی احادیث پر نقد کرنے والے ان علامہ فہامہ کی اپنی کتاب کا نام ہی غلط ہے۔

    چہ پدی اور چہ پدی کا شوربہ !!!
     
  20. Taha

    Taha محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    222
    لگتا هے آپ شايد عورت ذات هيں، آپ کے علم کے بارے ميں کيا کہه سکتے هيں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں